ادیب صبح کو اٹھا تو اسے اپنا آپ بہت پرسکون محسوس ہورہا تھا۔۔۔ پرسکون تو وہ پہلے بھی ہوتا تھا لیکن بات آج کچھ الگ تھی۔۔ لیکن کیا؟؟؟بہت سوچنے پر اسے احساس ہوا کی آج زرک کی engagement ہے۔۔ یہ بات خاص تو ہے لیکن اس سے بھی زیادہ یہ بات خاص تھی کہ آج اس کی شادی کی تاریخ طے کی جاۓ گی۔۔وہ اپنی سوچ پر خود ہنس دیا۔۔
"صرف تاریخ طے ہونے پر اتنی خوشی ہو رہی ہے شادی پر تو میں نے اللّٰہ کو پیارا ہو جانا ہے۔"
ادیب خود سے مخاطب ہوتے ہوئےہنسا۔۔عمیزہ کو good morning کا میسج کیا اود پھر آفس کے کسی کام سے نکل گیا۔۔ رشیدہ بیگم نے شام جلدی آنے کی تلقین کی کیونکہ رات میں انہیں سیماب کی طرف بھی چلنا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شام ٹھیک سات بجے ادیب اپنے والدین کے ساتھ عمیزہ کے گھر موجود تھا۔۔۔سب سیماب کے گھر جانے کی تیاریاں کررہے تھے۔۔ آٹھ بجنے کو تھے اور سب تیار تھے لیکن ہمیشہ کی طرف عمیزہ بلال کی تیاریاں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔۔۔
"میرا خیال ہے ہم پھر کسی دن چلے جائنگے ابھی بہت دیر ہو گئی ہے"۔۔
زرک کے کہنے پر سب حیرت زدہ ہو کر اسے دیکھنے لگے۔۔" اب ایسا بھی کیا کہہ دیا میں نے جو یوں دیکھ رہے ہیں "۔۔
زرک نے سب کو اپنی طرف متوجہ دیکھ کر کہا۔۔" بہت ہی کوئی فضول بات کی ہے تم نے جب ان لوگوں کو آج کے دن کا وقت دیا ہے تو آج ہی جائنگے کوئی مزاق تو نہیں چل رہا نہ۔۔ "
ادیب نے اسے جھڑکا تو زرک نے لمبا سانس خارج کیا اور اکتاۓ ہوۓ انداز میں موبائل پر لگ گیا۔۔ اتنی ہی دیر میں عمیزہ بی بی اپنے دوپٹے سے الجھتے ہوۓ آئی۔"ایک تو یہ ڈوپٹے جیسا عزاب نہیں سنبھلتا مجھ سے"۔۔
عمیزہ نے اپنا دوپٹہ ٹھیک کرتے ہوئے کہا۔۔رشیدہ بیگم نے ادیب کی۔ طرف دیکھا جو کہ اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔
"ہاں لیکن تم اس دوپٹے جیسے عزاب میں بہت خوبصورت لگ رہی ہو صرف تم نہیں ہر عورت دوپٹے میں خوبصورت لگتی ہے۔۔ "
ادیب نے مسکراتے ہوئے کہا تو عمیزہ نے اس کی بات کی گہرائی کو سمجھے بغیر ہی اسے "اچھا" کا جواب دیا۔۔اس کی حرکت پر اور بات پر صائمہ بیگم شرمندہ ہوئی تھیں۔۔۔ لیکن یہ دیکھ کر کی ادیب اسے اچھے سے سمجھ سکتا یے اسے سدھار سکتا ہے وہ پرسکون ہوگئیں۔۔۔
اب چلیں یا آدھی رات ہونے کا انتظار ہے ؟؟؟"
بلال صاحب کے کہنے پر سب باہر گاڑی کی طرف آۓ اور سیماب کی گھر کی طرف چل دیۓ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیماب پرسکون ہونا چاہتی تھی پھر بھی دل میں عجیب سی باتیں ڈیرا ڈال رہی تھی۔۔ وہ کیا کررہی تھی۔۔ بلکہ نہیں اس کے ساتھ ہو کیا رہا تھا۔۔ وہ شخص جس کی شکل نا دیکھنے کی وہ دعائیں مانگا کرتی تھی اس کے ساتھ سیماب کی شادی ہونے جارہی تھی۔ وہ یہی سب سوچ رہی تھی۔۔ جب عروج نے آکر اسے سب کے آجانے کی خبر دی۔ اس کا دل زور سے دھڑکا تھا۔۔۔ بہت مشکل سے وہ اپنے جزبات پر قابو پا رہی تھی۔۔ کچھ ہی دیر میں عمیزہ اس کے پاس آگئی۔۔۔
![](https://img.wattpad.com/cover/317237300-288-k563050.jpg)
BINABASA MO ANG
رنگِ دنیا از قلم منال احمد
Romanceکہانی ہے نادانی سے ہدایت تک کے سفر کی ، زندگی کا اصل مقصد جاننے کی اور آپ کی زندگی میں اپنوں کے مثبت کردار کی۔