"رلا دینے والی اک سچی داستاںہماری شادی بڑے ڈرامائی انداز میں ہوئی۔ ایک رات اس کا مجھے میسج آیا کہ چلو شادی کر لیں۔ یہ بات میرے لئے تشویش ناک تھی کیونکہ ایک سیٹلڈ لائف کے بغیر شادی کرنا ہمارے خود ساختہ اصولوں کے خلاف تھا۔!!
ہم ایک دوسرے کو عرصے سے جانتے تھے۔ ایک شہر، ایک محلہ اور پھر ایک سکول۔ ہماری پسند ٹین ایج میں ہی محبت میں تبدیل ہو چکی تھی۔۔

متوسط گھرانوں سے ہونے کے باوجود اس نے میری نسبت بڑے مشکل حالات دیکھے تھے۔ جس کی ایک وجہ اس کا مخصوص گھرانہ تھی۔ وہ مالی طور پہ بھی وہ بہت مستحکم نہیں تھے اسی باعث اس نے ہمیشہ ایک سیٹلڈ لائف پارٹنر کی خواہش کی تھی، شاید اسکے لئے یہی ایک راہ فرار بچی تھی۔!!
میں ابھی حال ہی میں گریجویٹ ہوا تھا اور ہر پاکستانی نوجوان کی طرح ڈگری کرنے کے بعد یہ سوچ رہا تھا کہ اب کمانے کے لئے کیا کرنا ہے۔. اس دن اس کے گھر میں معمول کے مطابق ہونے والی لڑائی کچھ مختلف تھی۔۔۔ جب اس کا مجھے میسج آیا تو میرے طوطے اڑ چکے تھے۔ اس نے اپنے سارے اصولوں کی گٹھریاں ایک تنکے کے ساتھ باندھ دی تھیں اور وہ "میں" تھا۔!!
اس نے بس ایک سوال کیا...
"دو وقت کی روٹی اور رہنے کے لئے گھر دے سکتے ہو__؟"
عورت بھی عجیب شے ہے، جب خواہش کرنے پہ آئے تو قارون کے خزانے بھی کم پڑ جائیں اور جب گزارہ کرنے پہ آئے تو ایک چھت اور روٹی کو جنت بنا لیتی ہے۔!!
میں جذبات کے معاملے میں عمروعیار نہیں تھا، میں نے اس کے علاوہ کبھی کسی کا نہیں سوچا تھا۔ اس کے اعتماد نے میرا ڈر بھی نگل لیا تھا اور اگلے دن میں سر جھکائے والدین کے سوالوں کے لشکر کے سامنے "محبت کی تلوار" لئے تنہا کھڑا تھا۔!!
بادل بہت گرجے، برسے لیکن میرے ارادوں کے بادبانوں کو گرا نہ سکے۔!!اس کے گھر میں کیا ہوا مجھے اس کا اندازہ تھا نہ پوچھنے کا حوصلہ۔ اس کی طرف سے زیادہ تر لوگوں کا بائیکاٹ تھا کیونکہ وہ خاندان سے باہر رشتہ نہیں کرتے تھے سو بڑی سادگی سے "نکاح" کر کے ہم اسے گھر لے آئے...
میرا کمرا چھوٹا تھا سو والدین کے کمرے کو ہمارے لئے خالی کر دیا گیا۔ جہیز میں اس کے پاس دو اٹیچی کیس تھے جو شاید اس کی ماں نے اپنے والے خالی کر کے اسے دے دئے تھے۔ ایک میں کچھ کپڑے تھے جن میں سے زیادہ تر پرانے تھے، دوسرے میں کتابیں اور میرے دیے کچھ تحفے جو مجھے بھی بھول چکے تھے لیکن اس نے سنبھال رکھے تھے۔!!
پہلی رات ہم ایک دوسرے کو دیکھ کے بڑی دیر ہنستے رہے کہ یہ ہم نے کیا کر دیا ہے لیکن ان قہقہوں کے پیچھے کی فکریں ہم دونوں کے چہروں سے عیاں تھیں۔ شادی چونکہ جلد بازی اور خاندان والوں کی ناراضگی میں ہوئی تھی سو مونہہ دکھائی کے پیسے میرے پاس نہیں تھے..