چیپٹر نمبر 5: قیامت

28 3 10
                                    

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيطَانِ الرَّجِيم°
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم°

وہ اپنے گھر کے باہر بیٹھی ہوئی تھی،اسے اپنے ادر گرد کوئی نظر نہیں آرہا تھا اور ایسا لگ رہا تھا جیسے زمین الٹ پلٹ ہورہی ہے ، اُس کے گرد کی ساری چیزیں تباہ ہوکر راکھ میں ڈھل رہی تھیں۔ وہ ایک جھولے پر بیٹھی ہوئی تھی، اور جھولا آہستہ آہستہ اُوپر کی طرف جا رہا تھا۔ اُس کے بازو میں ایک خوفناک شکل کا کالے پنکھو والا جاندار اسے خوف میں مبتلا کر رہا تھا، وہ اپنے دل میں ساری قرآنی آیات جو اسے یاد تھی دہرا رہی تھی، جھولا دھیرے دھیرے اُوپر  کی جانب بڑھ رہا تھا۔

"تو کیا یہ قیامت تھی؟ کیا اب سب ختم ہو گیا؟ کیا اُوپر پہنچ کر مجھ سے سوال ہونگا؟ اُس نے سوچا، "اگر یہ قیامت ہے تو میں کیا منہ دکھاؤں گی؟ میرے پاس تو اچھے اعمال نہیں ہیں۔" اُس کے بازو میں ڈراونی شکل کا شیطان تھا جو اُسے ناامید کر رہا تھا۔

اُس نے اللہ سے معافی مانگی، "یا اللہ مجھے معاف کردے۔" لیکن کیا قیامت کے دن معافی قبول ہوتی ہے؟ "یا اللہ مجھے تھوڑی اور مہلت دے تاکہ میں نیک بن جاؤں۔" لیکن کیا قیامت کے بعد مہلت ملتی ہے؟
اُس کا جھولا عرش پر پہنچ گیا ، جہاں بہت سارے جھولے لگے ہوئے تھے، کسی نے شیطان کو بھگا دیا تھا اور کہنے لگا یہ ہر کسی کو اسطرح ہی پریشان کرتا ہے ۔ وہ کون تھا، اسے نہیں پتا تھا۔ لیکن اب سزا کا وقت تھا اور سزا یوں ملنی تھی کہ اتنی اُچائی پر عرش میں زور سے جھولا چلنا تھا جس سے اس کو خوف آ رہا تھا۔ وہ من میں ابھی بھی معافی مانگ رہی تھی۔ اُس کی سزا کی باری آئی وہ آنکھیں مینچے بیٹھی تھی تبھی اسے کہا گیا کہ "تمہیں اللہ نے معاف کردیا۔" وہ حیرت میں پڑ گئی۔آنکھوں میں آنسوں کی رفتار تیز ہوئی "کیا واقعی اللہ نے مجھے معاف کر دیا؟ لیکن میں تو اس لائق نہیں ہوں، پھر اللہ نے مجھے بغیر سزا کے کیسے معاف کر دیا؟"
تبھی اچانک اُس کی آنکھ کھل گئی، وہ اپنے دادا کے کمرے میں روشنی بند کر کے سوئی تھی اور وہ چھت کو بے مقصد دیکھنے لگی۔ اُسے ابھی بھی اپنی آنکھوں کی نمی محسوس ہو رہی تھی جیسے وہ خواب میں رو رہی تھی، اپنی آنکھوں کے کنارے کی نمی کو ہاتھوں کی انگلیوں میں لے کر وہ حیرت سے دیکھنے لگی۔ اُسے سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہوا تھا۔ ان دِنوں اُسے اکثر عجیب و غریب خواب آتے رہتے تھے پر یہ خواب بہت مختلف تھا، بہت مختلف۔ وہ فجر کی نماز پڑھ کر سوئی تھی۔ "اس وقت یقیناً سچے خواب نظر آتے ہیں"، اُس نے ایسا سوچا تھا۔
خوابوں کا تعلق اُس لڑکی کی زندگی میں بالکل ایسے تھا جیسے وہ صرف خواب نہیں میسیجیز(massages )ہو۔لیکن اسے ابھی ان باتو کی سمجھ نہیں تھیں۔
اسے یہ خواب تفصیل میں یاد رہ گیا، حیرت کی بات تھی۔ اُس لڑکی نے اس خواب سے پہلے خوابوں کواتنا سیریئس نہیں لیا تھا لیکن اب اُسے خوابوں میں دلچسپی ہو رہی تھی۔ اور گِلٹ بھی ساتھ تھا کیونکہ یہ خواب کم سے کم خوشگوار تو نہیں تھا۔
اُس نے صبح اُٹھ کر اپنے خواب کے بارے میں جاننے کیلۓ انٹرنیٹ چالو کیا اور گوگل پر اس نے خوابوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا شروع کیا وہ سکرین پر نظریں جمائے خوابوں کے بارے میں پڑھنے میں بلکل گم ہوگئی۔
"سائنس کہتا ہے کہ خواب رینڈم ہوتے ہیں اور ان کا کوئی مخصوص مقصد نہیں ہوتا۔ آج تک سائنس نے یہ نہیں پتا لگا پایا ہے کہ خوابوں کا مقصد کیا ہوتا ہے اور وہ کیوں آتے ہیں؟ تو یہاں سے شروع ہوتا ہے سائکولوجی کا کام جو چیز آپ کو سائنس نہ بتا پائے وہ آپکو سائکولوجی بتا دیتی ہے۔ اب ہر بار 2+2=4 نہیں ہوتا، کبھی کبھی 1+3 بھی 4 ہی ہوتا ہے جواب دونوں کا سیم ہوتا ہے بس طریقہ الگ ہوتا ہے۔

حجاب نامہ Where stories live. Discover now