چیپٹر نمبر 4: آیت

39 3 8
                                    

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيطَانِ الرَّجِيم°
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم°

اس لڑکی کو اپنے دادا سے بہت محبت تھی، پر اُس کے دادا کو اُس لڑکی سے اُس سے زیادہ محبت تھی۔ اُسکے دادا کا انتقال اُسکی انکھوں کے سامنے ہوا۔ وہ رمضان کا مہینہ تھا۔ اُنکا آخری جملہ اُس لڑکی کے لئے تھا، اُسکی فکر کیلئے۔.. حالانکہ اُنکی عمر بس اتنی ہی لکھی تھی، پر غم تو غم ہوتا ہے اور وہ بھی اپنے کے کھونے کا غم، وہ بھی ایسا اپنا جو دل عزیز ہو۔

اس لڑکی کو لگتا تھا رونا بہت بُری بات ہے، رونے سے انسان کمزور لگتا ہے، اُسے لگتا تھا وہ کبھی نہیں روئے گی اپنی بہن کی شادی کی ودائی پر بھی، جب سب رونے لگے تو اُسے ہنسی آتی تھی، پر کسی اپنے کو کھونے کے بعد آنسو کا آنا شاید بہت عام ہوتا ہے، اُنکے ذکر پر آنکھیں نم ہو جانا شاید ایسا ہی ہوتا ہے، سمجھ نہیں آتا کہ اپنے کے جانے کا غم سے آنکھیں نم ہوتی ہیں یا اُس اپنے کے جانے کے بعد تنہائی کا سوچ کر رونا آتا ہے، جس آنسو کو وہ بُرا جانتی تھی اُسے پتہ چلا کہ آنسو تو انسان کے زندہ ہونے کی نشانی ہے، جب بچہ پیدا ہوتا ہے تب اُسکا رونا ہی تو دیکھ کر لوگ اُسے زندہ قرار دیتے ہیں۔ زندگی کی شروعات ہی رونے سے ہوتی ہے تو پھر اسکو اتنا عیب کیوں مانتے ہیں؟ بچہ جب بول نہیں سکتا وہ رو کر ہی اپنی باتیں منواتا ہے، رونا سے انسان کمزور نہیں لگتا بلکہ جو دل روتے نہیں اُنکے دل پتھر ہوتے چلے جاتے ہیں، اللہ تو ہمارے رونے کو اتنا پسند کرتا ہے کہ ساری دعائیں قبول کر لیتا ہے بس ہمارے آنسوں دیکھ کر۔۔۔ دل کی بنجر زمین کو آنسوں کے پانی سے ہی زرخیز کیا جاتا ہے ورنہ جو لوگ روتے نہیں وہ اندر سے کھوکھلے ہوتے ہیں اُنکے دل کھوکھلے ہوتے ہیں وہ مضبوط نہیں ہوتے بلکہ بہت کمزور ہوتے ہیں اُنکے دل بھی بنجر زمین کی طرح کھوکھلے ہوتے ہیں۔.. اور جو لوگ خدا کے سامنے روتے ہیں اُنکے دل میں اللہ نرمی بھر دیتا ہے۔.. ایسی نرمی جو نور رکھتی ہو۔.. اُس لڑکی کو یہ بات دیر سے سمجھ آئی پر آ گئی۔
___________________________________________

اس لڑکی کو اپنے دادا کے روم میں وقت گزارنا اچھا لگنے لگا، اندھیرہ کر کے بیڈ پر یوں ہی لیٹے رہنا، انکی چیزوں اور کتابوں کو ایک ایک کرکے کھولنا اور دیکھنا۔.. ایک دن ایسے ہی اُسے اپنے دادا کے روم کے بک شیلف میں قرآن ملا، وہ بھی تفسیر والا قرآن جسے پڑھنے کی خواہش اُسکے دل میں کب سے تھی پر وہ قرآن اُسے اچانک یوں ملا۔کیا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی انسان ہمیں مرنے کے بعد تحفہ دے؟ اور وہ بھی اتنا قیمتی تحفہ کہ جس سے ہم سنور جائیں... کچھ لوگ عطر کی طرح ہوتے ہیں انکے کردار کی خوشبو تا قیامت ہمارے ساتھ رہتی ہے... اُس لڑکی کو بھی ایسا ہی لگا تھا یہ قرآن اُسکے لئے عطر والا تحفہ ہے، سب سے قیمتی تحفہ، ایسا اثاثہ جو اُسکے دادا اُسکے لئے چھوڑ گئے... جانے والا خود چلا جاتا ہے لیکن بعض دفع زندگی جینے کی وجہ دے کر جاتا ہے اور بعض دفع بے‌مقصد سی پھیکی زندگی میں مقصد کے رنگ بھر کے جاتا ہے تاکہ ہم زندگی کچھ یوں جیئے کہ ہمارے ہر عمل سے اُنکو مرنے کے بعد بھی فائدہ ہو۔ کچھ لوگ اپنے بچوں کے لئے زمین اور جائیداد نہیں چھوڑ کر جاتے بلکہ اُس سے بھی زیادہ قیمتی چیزیں چھوڑ کر جاتے ہیں اور وہ قیمتی چیزیں انکی تربیت ہوتی ہے، انکا سکھایا ہوا دین ہوتا ہے تو کبھی انکی سکھائی ہوئی ایک آیت ہوتی ہے اور جب جب ہم کچھ اچھا کام کرتے ہیں نیکیاں کماتے  ہیں اور بھلائی ہمارے ہاتھوں سے آگے بھیجتے ہیں تو ہمارے ساتھ ساتھ وہ بھی نیکیوں میں غنی ہوتے چلے جاتے ہیں کچھ لوگ دنیا کی دولت نہ ہونے کے باوجود بھی  سب سے امیر ہوتے ہیں اور یہ امیری انکی نیک  آل و اولاد ہوتی ہے جو انکے لئے مغفرت کا ذریعہ بنتی ہیں۔
___________________________________________

حجاب نامہ Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin