المراسیم (تقدیر) قسط ۱

781 43 41
                                    

ہر سو خاموشی کا راج تھا..پھر اس خاموشی میں ایک آواز نے ارتعاش پیدا کیا وہ آواز بہت خوبصورت تھی ایسا لگتا تھا جیسے کانوں میں کوئ رس گھول رہا ہو اس آواز میں بہت سکون تھا وہ مبہوت سی اس آواز کو سنے گئ
"الله اَكْبَرْ⭐ الله اَكْبَرْ
اللہ سب سے بڑاہے اللہ سب سے بڑا ہے
اَشْهَدُاَلَّاًاِلٰهَ اِلَّا الله⭐اَشْهَدُاَلَّا اِلٰهَ اِلَّا الله
میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئ معبود نہیں،میں گواہی دیتی ہوں کے اللہ کے سوا کوئ معبود نہیں
اَشْہَدُاَنَّ مُحَمَدرَّسُوُلُ اللہ ⭐اَشْہَدُاَنَّ مُحََمدرَّسُوْلُ اللہ
میں گواہی دیتی ہوں کے محمد اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتی ہوں کے محمد اللہ کے رسول ہیں
حَىَّ عَلَىْ الصَلٰوةْ⭐حَىَّ عَلَىْ الصَلٰوةْ
نماز کی طرف آؤ،نماز کی طرف آؤ
حَىَّ عَلَىْ الفَلاحْ⭐حَىَّ عَلَىْ الفَلاحْ
کامیابی کی طرف آؤ،کامیابی کی طرف آؤ
الصَّلٰوةُ خَىْرُ مِنَ النَّوْمٌ⭐الصَّلٰوةُ خَىْرُ مِنَ النَّوْمُ
سونے (نیند) سے بہتر ہے نماز،سونے (نیند )سے بہتر ہے نماز
اللہ اَکْبَرْ⭐اللہ اَکْبَرْ
اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے
لَا اَلٰهَ اِلَّا الله
اللہ کے سوا کوئ معبود نہیں"
اس نے آذان سنی اور بستر سے اتر کر واش روم چلی گئ کچھ دیر بعد اس کی واپسی ہوئ تو اس کے چہرے اور ہاتھوں سے لگتا تھا کے وہ وضو کرکے آئ ہے پھر اس نے جائےنماز بچھائ اور دوپٹا باندھ کے نماز پڑھنے لگی..سفید دوپٹے کے ہالے میں اس کا چہرہ چاند کی مانند چمک رہا تھا اس کے چہرے پہ بہت نور تھا بہت سکون تھا اب وہ سلام پھیر رہی تھی پھر اس نے دعا کے لئیے ہاتھ اٹھائے "اے میرے رب اے میرے مالک بےشک تو بڑا مہربان ہے بےشک تو بڑا رحیم ہے بڑا کریم ہے بےشک تو سب کی سنتا ہے بےشک تو ہر چیز پہ قادر ہے بےشک تو دونوجہانوں کامالک ہے میرے رب ہم تیرے ادنیٰ سے بندے ہیں یااللّٰه میں تیری شکرگزار ہوں ہر چیز پہ تو نے ہمیں اتنی نعمتیں ادا کی ہیں کے ہم اس کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے یااللّٰه تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے ہر نعمت کے لئیے یااللّٰہ تیرا شکر ہے کہ تونے ہمیں اس قابل بنایا یااللّٰه تیرا شکر کہ تونے ہمیں رزق عطا کیا یااللّٰه تیرا شکر کہ تونے ہمیں چلنے،پھرنے،دیکھنے،سننے،بولنے،سونگھنے،چکھنے کی توفیق عطا کی یااللّٰه تیرا شکر ہر اس نعمت کے لئیے جو تونے ہمیں عطا کی یااللّٰه تونے ہمیں اس قابل سمجھا کے ہمیں اتنی نعمتیں ادا کیں اس کےلئیے بھی تیرا شکر" اور چہرے پہ ہاتھ پھیرکے درود شریف پڑھنے لگی... درود شریف پڑھ کے وہ اٹھی اور جائےنماز تہہ کرکے رکھی پھر دوپٹا اتارا اور بالکونی میں آکر کھڑی ہو گئ..اب اندھیرا چھٹنے لگا تھا اور ہلکی ہلکی روشنی پورے آسمان پہ پھیل رہی تھی پرندوں کی  چہچہاہٹ اور ہلکی ہلکی ٹھنڈی ہوا بہت بھلی لگ رہی تھی وہ کچھ دیر ایسے ہی کھڑی رہی پھر واپس کمرے میں آگئ اور کپڑے نکال کر واش روم چلی گئ.
************************************
ناشتے کی اشتہاء انگیز خوشبو ہر سو پھیلی تھی باورچی خانے میں خواتین ناشتے کی تیاریوں میں مصروف تھیں جبکہ مردحضرات آفس جانے کی تیاریاں مکمل کررہے تھے اور نوجوان نسل بستر توڑ رہی تھی..ارے اصلی والا نہیں توڑ رہے تھے میرا مطلب ہے سو رہے تھے لیکن ان میں سے بھی ابتسام احمد اورفائز ابراہیم جاگ رہے تھے کیونکہ وہ لوگ اب آفس جاتے تھے تو اس لئیے ان بیچاروں کو کم ہی موقع ملتا تھا بستر توڑنے کا...دادا جان ناشتے کی میز پہ بیٹھے اخبار کا معائنہ کررہے تھے اور دادی جان اپنے شوہر کا..میرا مطلب ہے ہلکی پھلکی بات چیت...تھوڑی دیر میں زرمینہ، زارا، فائقہ، انزلہ،تہذیب اور تعدیل بھی آگئیں تھیں اتنے میں ملازم نے ناشتہ لگایا اور سب ناشتے کی میز پہ بیٹھ گئے "ارے ہماری لاڈلی کدھر ہے بھئ صبح سے نظر نہیں آرہی" دادا جان نے ناشتے کے دوران کسی کو بھی مخاطب کیئے بنا سوال کیا "میں یہ رہی دادا جان" کشل نے اچانک پیچھے سے آکے دادا جان کے گلے میں باہیں ڈالیں "ارے ہٹو اس عمر میں ہارٹ فیل کراؤ گی کیا" دادی جان تھوڑا خفگی سے بولیں "ارے توبہ دادی جان میں تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتی..اوہو صبح صبح کیسی باتیں کررہی ہیں" کشل نے پہلے ہلکے پھلکے انداز میں کہا پھر اچانک پیشانی پہ ہاتھ مار کہ تھوڑی خفگی سے بولی "ارے بھئ ہمیاری لاڈو کو کچھ مت کہنا" دادا جان نے مصنوعی ناراضگی سے کہتے ہوئے آخر میں کشل کے سر پہ ہاتھ رکھا "ہائے دادا میرے پیارے دادا" کشل نے پیار سے دادا کے گلے میں باہیں ڈالیں "اچھا بھئ بس بھی کرو یہ بےشرمی اب سکون سے ناشتہ کرلو" دادی جان کو کشل کی یہ حرکت بہت ناگوار گزرتی تھی تو تھوڑی خفگی سے بولیں "ارے دادو ناراض نہ ہوں نہیں کرتی میں یہ سب ٹھیک ہے" کشل نے دادی جان کے گلے میں باہیں ڈال کے بڑے پیار سے کہا "اچھا اب بس کرو مکھن لگاناویسے بھی کافی مہنگا ہوگیا ہے" دادو نے بھی مصنوعی سنجیدگی سے کہا " اچھا بس بھئ اب ناشتہ بھی کرلو باقی باتیں بعد میں کرنا " ابراہیم صاحب نے کشل کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرا کے کہا...پھر سب نے خوشگوار موڈ میں ناشتہ کیا اور سارے مردحضرات آفس کےلئیے روانہ ہوگئے
************************************
"ہائے اللّٰه...میرے کپڑےےے.." کشل کے تو سینے پہ ہاتھ پڑا "کیا ہوا چیخ کیوں رہی ہو" زارا نے بےزاری سے کہا "میرے کپڑے جل گئے" کشل کی آنکھوں میں آنسو آگئے "ہاں تو دیکھ کے کروگی تو نہیں ہوگا ایسا جب اندھوں کی طرح کروگی تو ایسا ہی ہوگا نہ" زارا نے سڑا ہوا منہ بنا کے کہا "اب میں کیا پہنوں گی؟" کشل کے آنسو آنکھوں کی باڑ توڑ کے باہر آنے کو بےتاب تھے "ارے دفع ہو ہزاروں کپڑے پڑے ہیں کوئ اور سا پہن لو" زارا نے جان چھڑانے والے انداز میں کہا "ہاں یہ بھی ہے مگر یہ میرا فیورٹ ڈریس تھا" کشل کی آنکھوں میں پھر سے گرم پانی جمع ہونے لگا "یار..تمہارا تو ہر ڈریس فیورٹ ہے وہ پنک والا پہن لو" زارا نے اب کی بار بہت تحمل سے کہا "ہاں وہ زیادہ اچھا ہے" کشل کی آنکھیں چمک اٹھیں اور جلدی سے جاکے الماری سے دوسرا جوڑا نکال لائ...استری کرنے کے بعد وہ مونگ پھلی کا پیکٹ لے کے بستر پہ جا بیٹھی اور زارا سے باتیں کرنے لگی چونکہ زارا کام کررہی تھی تو تھوڑے کم کم ہی جواب دے رہی تھی "اچھا یہ بتاؤ" وہ مونگ پھلی کھاتے ہوئے چوکڑی مارے بستر پہ بڑے سکون سے بیٹھی تھی "ہمم..بولو" انداز مصروف سا تھا "ناخن کو ناخن کیوں کہتے ہیں؟" اس نے بڑے مزے سے اپنی بڑی بڑی آنکھیں گھماتے ہوئے پوچھا "ایں..کیا مطلب؟" وہ ہونق سی بنی اسے دیکھ رہی تھی "یار میں نے پوچھا ناخن کو ناخن کیوں کہتے ہیں... تم تو ایسے حیران ہورہی ہو جیسے خدانخواستہ میں نے تم سے الجبرا کا کوئ سوال کرلیا ہو ویسے بھی تم میتھس میں بڑی اللہ ماری سی ہو" اس نے اپنے مخصوص انداز میں ہاتھ نچا نچا کے اور بنٹے گھما گھما کے بات مکمل کی "تم خود ہی بتادو" انداز طنزیہ تھا خیر اس ڈھیٹ پہ کیا اثر ہونا تھا بڑے مزے سے بنٹے گھما کے بولی "کیونکہ اس میں خون نہیں ہوتا" اور اپنے مخصوص انداز میں ہاتھ پہ ہاتھ مار کے زوردار قہقہ لگا کے ہنس پڑی اور زارا کا تو بس نہیں چل رہا تھا کہ اس کا سر پھاڑ دے کشل کو جب اندازہ ہوا کہ وہ اکیلی ہی ہنسے جارہی ہے تو ذرا دیر کو رک کے اس نے زارا کو دیکھا جو کھا جانے والی نظروں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی "کیا ہوا؟" کشل نے کچھ حیرانی سے پوچھا "تمہیں تو میں ابھی بتاتی ہوں" کشل نے اس کے تیور دیکھے اور بستر سے چھلانگ لگاکے باہر کی جانب دوڑ لگا دی اب کشل صاحبہ آگے آگے اور زارا میڈم پیچھے پیچھے...کہ اچانک کشل کی زوردار چیخ زارا کے کان کے پردے ہلا گئ "دیکھ کہ نہیں چل سکتی کیا" کشل کے کانوں میں آواز آئ ظاہر ہے اب اتنی زور سے ٹکرائے گی تو دن میں تارے ہی دکھیں گے نہ جب کشل تارے گن رہی تھی میرا مطلب ہے اپنا سر سہلا رہی تھی تب ابتسام کی آواز اس کی سماعتوں سے ٹکرائ بڑی مشکل سے اس نے اپنی آنکھیں کھولیں تو سامنے ہی جنگلی بلّا مطلب ابتسام صاحب کھڑے کشل کو گھور رہے تھے "دیکھ کہ نہیں چل سکتی کیا" ابتسام نے اپنی بات پھر سے دوہرائ "تم اندھے ہو کیا میں چل کب رہی تھی بھاگ رہی تھی..خود کو تو دکھتا نہیں ہے مجھے کہہ رہے ہیں ہنہ" کشل نے ہاتھ جھاڑتے ہوئے کہا "تو بھاگ کیوں رہی تھی یہ پوچھنے کی جرأت کرسکتا ہوں" ایک ایک لفظ چبا کے ادا کیا "اممم..نہیں!لیکن تم پوچھنے کی جرأت کر ہی چکے ہو تو چلو میں بھی بتادوں کہ تمہاری لاڈلی بہن جو ابھی میرے پیچھے کھڑی ہے میری جان کے در پہ تھی تو اس لئیے بھاگنا پڑا" کشل نے بڑے سکون سے بنٹے گھما گھما کے کہا "آپ کی اطلاع کے لئیے عرض ہے کہ ابھی آپ کے پیچھے کوئ نہیں کھڑا ہوا لحاظہ اپنا یہ جھوٹ اپنے پاس رکھیں" ابتسام نے ایک ایک لفظ ایسے چبا کے ادا کیا جیسے اس کے دانتوں کے بیچ کشل کی گردن ہو..کشل نے بےیقینی سے پیچھے پلٹ کے دیکھا تو واقع ادھر کوئ نہیں تھا کیونکہ زارا تو موقع پاکے فرار ہوگئ تھی "کیا مطلب ہے تمہارا کے میں جھوٹ بول رہی ہوں؟" کشل کی ناک غصے سے سرخ پڑگئ تھی "کوئ شک" ابتسام نے بڑے سکون سے ہاتھباندھتے ہوئے کہا "نہیں بلکل بھی نہیں جھوٹوں کو ہر کوئ جھوٹا ہی دکھتا ہے" کشل نے بھی بڑے سکون سے کہا اور جانے کے لئیے پلٹ گئ "کیا مطلب ہے تمہارا کہ میں جھوٹا ہوں" ابتسام کی آنکھوں میں پہلے حیرت اتری پھر اس کی جگہ غصے نے لے لی اور پھر شدید غصے نے کشل جاتے جاتے پلٹی اور ایک ادا سے بولی "کوئ شک" اور واپس مڑ کے جانے لگی اور ابتسام کھڑا اس کی پشت کو گھورتا رہا.....
************************************
Assalam u alaikum
Here is the first epi of my very first novel "المراسیم" ❤ plz appreciate my work❤ or agr kahin b koi b mistake hy tw plz mjhy btayen..
#Anza thank you soo much k tmny meri itni help ki❤ #Shanza thank you soo much k tm ny mjhy itna appreciate kia❤  tum dono ki wjah sy aj m yeh likh saki thank you sooo much❤ or #Anza m tmhara jitna thanx krn kam hy q k tmhari wjah sy aj m yeh likh pa rhi hn❤ seriously jin logon ny mjhy support kia wo log nh janty k m kitniii khush hn Alhumdulillah k m aj likh pa rhi hn❤ or #Anza or #Shanza tm dono love ho yr❤❤❤ once again thank you soooo much❤or hmary group mai jitni b larkiyan hyn un sab ka b thanx k unhon ny mjhy appreciate kia❤ Jazakillah khair💕

المراسیم (تقدیر) Onde histórias criam vida. Descubra agora