قسط 4

2.7K 170 61
                                    


آج رمضان کا تیرھواں روضہ تھا
صبح سے ہی موسم کافی خوشگوار تھا
سنڈے کا دن تھا سب گھر پہ ہی تھے
موسم کی وجہ سے روزے میں بھی سب فریش لگ رہے تھے

صبح کہ 12 بج رہے تھے جب شافیہ عافیہ کو اٹھانے کی غرض سے کمرے میں آئی۔۔

عافی اٹھو، شافیہ نے اس سے کہا اور کھڑکی سے پردہ ہٹایا

بجو سونے دیں روزہ ہے مجھے
عافیہ نے کمبل منہ پہ ڈالا

روزہ سب کو ہے میری بہن سب جاگ گئے ہیں تم بھی اٹھو
شافیہ نے طنز سے کہا

عافیہ کی طرف سے کوئی جواب نہ پاکر شافیہ نے اس کہ منہ سے کمبل ہٹایا

عافی پھر سوگئی ہو اٹھو یار
شافیہ نے تنگ آکر اس کو جھججھوڑا

کیا ہے بجو کیوں اٹھا رہی ہیں کون سا کوئی کام کرنا ہے میں نے ابھی
عافیہ نے آنکھیں ملتے ہوئے کہا

کام تو کوئی نہیں بابا اور تایا ابو پوچھ رہے ہیں تمہارا انہیں نہیں پتا نہ ان کی شہزادی اتنا دیر سے اٹھتی ہے روز
شافیہ نے اس کا کمبل طے کرتے ہوئے کہا

بابا والے گھر پہ ہیں ، عافیہ نے حیرت سے پوچھا

ہاں جی آج سنڈے ہے ،شافیہ نے کمبل سائیڈ پہ رکھا

اوہ بجو تو پہلے اٹھانا تھا نہ، عافیہ جلدی سے بال بنا بند کیے دوپٹہ اٹھاتی جلدی سے اٹھی

کب سے اٹھا ہی تو رہی ہوں، شافیہ نے اس کہ سر پہ چپیڑ لگائی

عافیہ مسکرا کر آگے بڑھی تو اس کی نظر شیسے کہ دروازے سے باہر پڑی

بجو موسم چینج ہے کیا
عافیہ نے مڑ کہ پوچھا

ہاں بہت اچھا موسم ہے، شافیہ مسکرائی

عافیہ سلائیڈ ڈور دھکیل کر بالکنی میں آگئی
دروازہ کھولتے ہی ٹھنڈی ہوا نے اس کا استقبال کیا

اس کہ کھلے ہوئے بال ہوا سے اڑنے لگے
وہ سب باتوں سے بے نیاز آگے بڑھ آئی اور ریلنگ کہ پاس کھڑی ہوگئی

مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو فضا میں پھیلی ہوئی تھی
اس کہ پودے جو ان نے لان میں لگائے تھے
ان سے گلاب اور موتیے کی خوشبو ہوا کہ ساتھ ساتھ اڑ رہی تھی

اس نے آنکھیں بند کرکے گہری سانس لی
اور اس موسم کو اس خوشبو کو اپنے اندر سمویا

ہائے کیا موسم ہے کاش یہ ہمیشہ ایسا ہی رہے
عافیہ نے مسکرا کر دل میں سوچا

Meri Qismat Ka Chand❤ (Complete Novel)Onde histórias criam vida. Descubra agora