Do not copy paste..
#کچھ_تو_خدا_کا_خوف_کر
#ازقلم_ستارہ_احمد
#دوسری_قسطمیں نے آئینے میں خود کو دیکھا اور اپنی آنکھوں پر نظرر پڑتے ہی چھپاک سے اسمارہ کی آنکھیں میرے تصور میں آموجود ہوئیں ۔۔کہیں دور کسی غیر مرٸ نکتے کو دیکھتی ہوٸ،حلقے زدہ کالی آنکھیں۔۔ان میں موجود سرخ لائینز اس کی شب خوابی کا قصہ بیان کرتی تھیں۔۔میں اپنے ہی خیالوں میں گم تھی جب امّی نے کمرے میں قدم رکھا اور مجھے یوں آئینے کے سامنے گم سم کھڑا پایا تو وہ گویا ہوٸ۔
”پرستان کی پری اتر آٸ ہے کیا آئینے میں؟جو تم اسی کو دیکھنے میں کھو گٸ ہو؟میں چونک کر پلٹی اور مسکرادی۔۔
”امّی۔۔“میں نے کسی سوچ میں گم ہلکے سے امّی کو پکارا۔
”کیا ہوا۔؟امّی نے تکیے پر غلاف چڑھانے شروع کردیۓ۔
”وہ بھی پری جیسی ہی ہے امّی۔“میں ان کے پاس بیٹھ گٸ۔۔۔
”کون؟۔“امّی نے ایک تکیے پر غلاف چڑھا کر سائیڈ پر رکھا اور دوسرا تکیہ اٹھا لیا۔
”ایک لڑکی ہے۔خوبصورت ہے کافی۔لیکن بہت عجیب ہے وہ امّی۔“میرا لہجہ خودبخود ہی پرسرار ہو گیا۔۔
امّی نے ان باتوں کے درمیان پہلی بار نظر اٹھا کر دیکھا اور بولیں۔”کیسے عجیب؟۔“
میں نے آج کا سارا واقعہ امّی کے گوش گزار کردیا۔۔
”پتا ہے امّی۔اس نے مجھے سنا ہی نہیں۔نہ مجھے دیکھا۔۔بس چلتی چلی گٸ۔“میں نے اس سارے واقعے کو سوچتے ہوۓ کہا۔
”دور رہنا تم اس سے۔“امّی نے تھوڑے تلخ لہجے میں کہا تو میں چونکی۔۔
”لیکن کیوں؟“
”کیا پتا کیسی لڑکی ہے؟مجھے تو بہت عجیب لگ رہی ہے۔کہیں سایہ وایہ تو نہیں اس پہ؟۔“امّی نے اپنی راۓ پیش کرتے ہی سوال داغ دیا۔۔
”کیسی باتیں کر رہی ہیں آپ امّی۔مجھے تو نہیں لگتا۔“میں امّی کی بات پر جزبز ہوٸ۔
”پھر بھی تم اب زیادہ اس سے گھلنا ملنا مت۔“امّی نے سخت لہجے میں جتا دیا کہ یہ ان کی تنبیہ تھی۔۔میں اداس ہو گٸ۔۔میں اسے جاننا چاہتی تھی۔لیکن امّی نے عجیب منطق پیش کی تھی۔۔لیکن وہ ماں تھیں۔پریشان ہونا ان کا حق تھا۔۔
تو کیا اسمارہ کی امی اس کے لیے پریشان نہ ہوتی ہوں گی؟
انہیں اس کی یہ حالت نظر نہ آتی تھی کیا؟
میں اب بھی اسے سوچ رہی تھی۔۔
لیکن کیا واقعی اس پر کوٸ سایہ تو نہیں تھا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگلے دن میں نے اسے لیکچر ہال میں پایا۔۔وہ کل سے بہتر لگ رہی تھی۔اس کی اس لیکچر ہال میں موجودگی کا مطلب تھا کہ میری طرح وہ بھی اردو ادب میں پڑھ رہی تھی۔۔لیکن جتنا میں اسے جانتی تھی اس کے مطابق تو اسے اردو سے سخت نفرت تھی۔۔وہ اردو کے نام پر ہی چڑ جایا کرتی تھی۔۔مجھے اس وہ کے الفاظ یاد تھے جو میں نے اسے ایک بار اپنی دوست نرمین سے کہتے سنے تھے۔
”اُف۔یہ اردو وجود میں ہی کیوں آٸ تھی؟۔اور اوپر سے غالب،آتش، میر اور بلا بلا نے آکر اسے اور مشکل بنا دیا۔۔اگر میرے پاس دو چوائیس ہوں۔۔ایک اردو اور دوسری موت۔۔۔تو میں موت کو گلے لگانا قبول کروں گی۔۔“
تو اب وہ اردو ادب میں ڈگری لینے والی تھی؟
آخر کیوں؟
اردو ادب لینے کا فیصلہ کیوں کیا اس نے؟