رات کے 9 بج رہے تھے۔۔۔۔ گاری سڑک پر رواں دواں تھی۔ فرنٹ سیٹ پر موجود لڑکی صناء کے ماتھے پر پسینہ آجا رہا تھا۔۔۔ جب کے کار میں یخ تھنڈا کرنے والا اے سی چل رہا تھا ۔۔۔ ڈرائیونگ سیٹ پر موجود لاڑکی نے اک طنزیہ مسکراہٹ سے اسکی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔۔ "یار تم مڈل کلاص لڑلیوں کا یہی ایشو ہوتا ہے۔۔۔ دیکھو میں بھی تو ہوں نا۔۔۔ تمہارے ساتھ ہوں ریلکس۔۔ ابھی صرف 9 بج رہے ہیں"
"لیزا میں جانتی ہوں پر میں نے شاہ زیب سے اجازت نہیں لی"۔
"اوہ کم آن، شاہ زیب سے صرف نکاح ہوا ہے تمہارا" لیزا نے بات ہوا میں اڑائی تھی ۔
"نکاح صرف نہیں ہوتا" صناء نے تصیح کی تھی۔
"ہم پر تمہارے بابا تمہیں چھوڑنے آئے تھے ان سے میں نے بات کرلی تھی نا" لیزا نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا تھا۔
"یار پھر بھی" صناء کی ٹینشن کم نہیں ہوئی تھی۔
"تم کیسی دوست ہو۔۔۔ ہاں۔۔ میری برتھ ڈے پارٹی میں آئی تھی اور اب پریشان ایسے ہورہی ہو جیسے میں نے تمہیں کھا لینا ہے۔ دوپٹا بھی سر پہ ہے پھر بھی ایسے ٹھیک کرے جارہی ہو جیسے میں کوئی مرد ہوں۔"
"نہیں یار" صناء نے ابھی کہا ہی تھا کے گاڑی جھٹکے سے بند ہوگئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"زیب۔۔۔ آپ جانتے ہیں، آپ کی محبت نے مجھے اتنا مضبوط کردیا ہے، میں ہر چیز کا مقابلہ کرسکتی ہوں"
" ہائے۔۔ مجھ سے مقابلہ مت کرنے لگ جانا" شاہ زیب نے بات ہنسی میں اڑائ تھی۔
"یار زیب بندہ آپ سے ڈھنگ کی کوئی بات بھی نہیں کرسکتا ہے" وہ تنک کر بولی تھی۔
"صدقے جاوں ایسے ڈھنگ کی باتیں کوئی بندہ بندے سے کریے تو اس بندے کو بھاگ جانا چاہیئے یو نو سیفٹی کمز فرسٹ۔۔ تم سے بھی کوئی بندی ایسی ڈھنگ کی باتیں کرے تو بھاگ جانا" وہ بھی کہاں باز انے والا تھا۔
" یار زیب قسم سے آپ کا لیول ہی الگ ہے" اسنے ہار مانتے ہوئے کہا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات 11 بج رہے تھے ارسلان صاحب ٹہل رہے تھے، صناء کا کچھ پتا نہیں تھا۔ دو چکر لیزا کے گھر کے لگا چکے تھے اور وہاں کسی نے دروازہ نہیں کھولا تھا۔ تنگ آکر انہیں اپنے داماد شاہ زیب حسن کو کال کرنی پڑی تھی۔۔۔۔ الفاظ، زبان، جزبات کچھ بھی ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ "بیٹا تم ابھی آجاو، ایمرجنسی ہے" لڑکھڑاتی ہوئی زبان کے ساتھ صرف اتنا ہی کہہ پائے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2۔5سال بعد
"مس صناء آپ پریزنٹیشن بنا لیجئے گا" اسکے مینجر نے ہدایت کی تھی۔
VOCÊ ESTÁ LENDO
شکست
Ficção Geralیہ کہانی ہے بھروسے کی، مان کی، پیار کی۔ یہ کہانی ہے زندگی کی حقیقت کی۔یہ کہانی ہے دھوکے کی۔