بسم الله الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں امید کرتی ہوں کہ سب لوگ ایمان اور صحت کی بہترین حالتوں میں ھوں گے
اللہ تعالی ہمیشہ بہترین حالتوں میں رکھے اور آپ کی طرف بڑھنے والے ہر شر سے محفوظ رکھے۔۔آمین
آج کا ہمارا ٹاپک ہے لباس۔۔ یعنی لباس اور پردہ
انسان لباس کیوں پہنتا ہے؟ اس کی تین وجوہات ہوتی ہیں
ایک تو ہے پردہ پوشی۔ انسان بائے برتھ حیا والا ہوتا ہے اپنے حیا کے مقامات کو چھپانا چاہتا ہے تو چھپانے کے لئے ہم لباس اوڑھتے ہیں یعنی ہماری فطری ضرورت ہے۔
دوسرے نمبر پر ہے موسمی اثرات سے بچنے کے لئے سردیوں میں سردی سے بچنے کے لئے اور گرمیوں میں گرمی سے وغیرہ وغیرہ۔۔
تیسرا مقصد جو ہے لباس کا وہ ہے زیب و زینت ۔۔ انسان اچھا لگنے کے لئے لباس پہنتا ہے وہ چاہتا ہے کہ وہ اچھا لگے پیارا لگے
تو یہ تینوں چیزیں ہیں۔ رائیٹ؟
اب سمجھا یہ جاتا ہے کہ جو پردہ کرتا ہے وہ اچھا لباس نہیں پہن سکتا زیب و زینت نہیں اختیار کر سکتا ایسا نہیں ہے۔ آپ سب کچھ پہن سکتے ہیں بس وہ نہیں جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے۔۔
تو ہم سٹارٹ کرتے ہیں آج ہم لباس کے بارے میں پڑھیں گے اسی میں ہمارا پردہ بھی آجائے گا۔۔
آپ غیر محرموں کے سامنے جاتی ہیں گھر سے باہر جب نکلتی ہیں تو نقاب اوڑھ لیتی ہیں حجاب کر لیتی ہیں یا گاؤن پہن لیتی ہیں تو وہ آپ کا ایٹریکٹو نہیں ہونا چاہیے یعنی اس کے اوپر کڑھائی سیکونس کا کام یا اس کا کلر ایسا نہ ہو جس سے اٹریکشن ہو دیکھیں پردہ ایسا ہو جو سمپل ہو اور کلر بھی اس کے ڈارک ہوں۔۔
اب آپ دیکھتے ہونگے کہ جو لوگ ابایہ پہنتے ہیں وہ اتنا ٹائیٹ پہن لیتے ہیں اس سے تو بہتر ہے کہ نہ ہی پہنیں نارمل کپڑے لوز ہیں مگر جو ابایہ پہنا ہے اس میں سے سب نظر آرہا ہے اتنا ٹایٹ ہے انا للہ۔۔۔
اور کچھ لوگ جو نقاب کرتے ہیں تو اس میں اس طرح سے کور کیا جاتا ہے کہ سارا ماتھا نظر آرہا اور ناک بھی آدھا کہ لو جی یہ پردہ ہو گیا۔۔
نہیں۔۔ آپ کو اس طرح سے پردہ کرنا ہے کہ آپ کا ماتھا کور ہو پوری کوشش کریں کہ آپ کی آئی بروز بھی چھپ جائیں ۔۔ دیکھیں آنکھیں بھی تو خوبصورت ہوتی ہیں نا تو ان کو بھی حتی المکان چھپانے کی کوشش کریں آنکھوں پر لائنر یا میک اپ وغیرہ کر کے باہر نہ جائیں۔۔ لیکن سپوز آپ کو لگانا پڑ رہا ہے آپ کسی فنکشن وغیرہ میں جا رہے ہیں تو کوشش کریں کے پردے کو تھوڑا اور نیچے کر لیں۔۔ پھر چہرے پر ایسے کیا کریں کہ ناک اچھے سے کور ہو جائے اس کے لئے یہ ہے کہ کیپس وغیرہ پہن لیں سردیوں میں تو ٹھیک ہے۔۔ اسکارف بھی لے سکتے ہیں آپ اس سے بڑا بہترین پردہ ہوتا ہے پورا کور ہو جاتا یے۔ ٹوپی والے برقعے کو بڑا برا سمجھا جاتا ہے حالانکہ وہ بھی بہترین ہے اور جلباب سے بھی سارا کور ہو جاتا ہے بس اس کے اوپر ایکسٹرا کپڑا لگانا پڑتا یے جس سے چہرہ کور ہو جائے۔ اور اگر کوئی لڑکی ایسی ہے جو پردہ نہیں کر رہی تو پلیز وہ کپڑے ایسے پہن کے جائے جس سے کور ہو جائے سب وہ بڑی سی چادر لے لے۔ اب اسپیشلی کچھ عورتیں ایسی ہیں جو اسپیشلی بازار تیار ہو کر جاتی ہیں حالانکہ یہ تو ان کے شوہروں کا حق ہے مگر وہ بے چارے گھر میں ایسی گندی مندی حالت میں دیکھتے ہیں کہ پیاز اور ان سب کی بدبو آ رہی ہے اور ان کے سامنے تو لپ اسٹک بھی کبھی نہیں لگائی پھر جب وہ تیار ہوتی ہیں تو پہچان ہی نہیں پاتے کہ یہ ہماری وہی بیویاں ہیں۔
تو پردہ ایسا ہو جو لوز ہو سمپل ہو اور اس میں کسی قسم کی بھی اٹریکشن نہ ہو۔ لیکن آپ اگر گھر میں بھی پہن رہی ہیں تو لوز کپڑے پہنیں گھر میں بھی تو آپ کے باپ ہیں بھائی ہیں کوشش کریں کہ کسی کے بھی جذبات نہ چھیڑیں۔ جاہلیت کے دور میں اسپیشلی ایسا ہوتا تھا کہ عورتیں سج دھج کر باہر جاتی تھیں کہ سینہ نظر آرہا ہے بازو نظر آ رہے ہیں زیورات پہن لئے۔۔ اور کچھ لوگ پازیب وغیرہ پہنتے ہیں وہ اگر جرابیں نہیں پہنتی پھر تو پاؤں بڑے ہی خوبصورت لگیں گے تو یہ بھی نہیں کرنا۔ جاہلیت کی عورتیں تو جان بوجھ کر ایسے جاتیں تھیں کہ فحاشی پھیلے مگر ہم نے یہ نہیں کرنا کیا ہے پھر کہ ہمارا لباس تنگ نہ ہو باریک نہ ہو اور پتلا نہ ہو اور کچھ لباس موٹے تو ہوتے ہیں مگر ان سے آپ کے جسم کے سارے کروز نظر آتے ہیں۔
آپ جانتے ہیں جو باریک لباس پہنتی ہیں اندر باہر سب نظر آرہا ہوتا جن کا ان کے بارے میں کیا ہے؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے حدیث میں آتا ہے کہ " دو قسم کے لوگ ایسے ہیں جو آگ میں جانے والے ہیں لیکن مجھے ابھی تک نہیں دکھائے گئے۔ ایک تو وہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود ننگی رہتی ہیں یہ مائل ہونے والی اور لوگوں کو مائل کرنے والی ہیں ان کے سر پر جوڑے بختی اونٹوں کے کوہانوں کی طرح حرکت کرتے ہونگے یہ نہ جنت کو دیکھیں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی اور دوسری قسم وہ کچھ آدمی ہیں جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کوڑے ہیں جس کے ساتھ وہ لوگوں کی پٹائی کرتے ہیں"
دیکھا آپ نے کہ اٹریکٹ کرنے والیوں کے بارے میں کیا وعید ہے وہ جنت کو خوشبو تک نہیں پائیں گی جو کہ کئی سال کی مسافت پر آ رہی ہوگی۔۔ تو ایسے کپڑے نہیں پہننے جس میں سے آپ کا جسم نظر آ رہا ہو اب شفون چل پڑی ہے اس سے جتنا مرضی کور کر لیں پھر بھی جسم یا بال وغیرہ نظر آ رہے ہوتے ہیں۔ پتا نہیں عورتیں گھر سے نکلتے وقت میرے خیال میں خود کو چیک ہی نہیں کرتیں۔ اب چھوٹی بچیاں ہیں جو گھر سے اس حلیے میں نکل رہیں ہیں ان کی مائیں کم از کم چیک تو کریں کہ کیا پہنا کر بھیج رہی ہیں جو بچپن سے آپ ان کو لباس پہنائیں گے بچیاں وہی پہنیں گی۔ میرے پاس اس طرح کے واقعات ہیں کہ جس میں فادرز اپنی بچیوں کو باہر سے یہاں لے کر آئے تھے تو مجھے بولتے تھے کہ ان کو کہیں کہ یہ اپنے کپڑے چینج کر لیں کہ یہ اپنی جینز اور ٹایٹس وغیرہ سب چھوڑ دیں۔ یہ میں کیسے کر سکتی تھی لا کر تو خود ہی دیتے تھے نا بچپن سے جب ایسی چیزیں پہنائ ہیں تو اب وہ شلواریں قمیضیں پہنیں گی تو انہیں یہ آؤٹ آف دی فیشن لگے گا ہی۔ اس چیز کی عادت بچپن سے ڈالنی پڑتی ہے کہ جب وہ تھوڑا بڑی ہونے لگیں تو انکا سر کور کرنا شروع کر دیں اس کے بعد ان کے بازو پورے کرنا شروع کر دیں۔یہ جو حیا ہے نا بچپن سے ہی بچوں میں ڈال دینی چاہیے جب بچپن سے ہی نکال دیں گے تو کیا سمجھ آئے گی انہیں کہ کیا چھپانا ہے اور کیا نہیں۔
ٹھیک ہے تو ہم نے اس طرح کا لباس نہیں پہننا۔۔ گاؤن بھی ایسا نہیں پہننا کہ اوپر سے بہت تنگ اور نیچے سے کھلا ہو۔ اور کوشش کریں کہ ڈارک سے ڈارک کلرز لیں ابایہ میں۔
پھر اس کے بعد آتا ہے کہ لباس پہن کر بھی گناہ کا کام یعنی خوشبو لگانا پرفیوم لگانا یہ پتا ہی نہیں آپ کو کہ کتنا بڑا گناہ ہے غیر محرموں کی موجودگی میں جب لگائی جاتی ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ آپ اپنے گھر والوں کے سامنے لگا رہے یا شوہروں کہ تو اس میں کوئ حرج نہیں لیکن جب آپ کو باہر جانا ہے تو خوشبو زدہ کپڑے چینج کرنے ہیں اگر جسم پر خوشبو لگی ہے تو غسل کرنا ہے۔ کسی بازار سے جب گزر ہو رہا ہوتا ہے عورتیں جب گزر رہیں ہوتی ہیں تو اتنی تیز پرفیوم لگائی ہوتی ہے کہ مرد مڑ مڑ کر انہیں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔۔ یہ عورت کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے کہ وہ اپنی عزت کرواتی ہے کہ نہیں کرواتی اور اس نظروں سے وہ ان کو دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ یقین کریں خود شرم آجاتی ہے۔۔ کیوں لگایی جاتی ہے پرفیوم؟ اٹریکشن کے لئے ہی نا۔ دیکھیں ایک تو یے ایسی چیزیں مطلب پاؤڈر اور کریم وغیرہ جس کی خوشبو خود تک ریے اس کی خیر ہے لیکن باقی خوشبوئیں عورتوں کو اجازت نہیں ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" ہر آنکھ زنا کرتی ہے اور وہ عورت جو خوشبو لگا کر مردوں کی جگہ سے گزرتی ہے وہ ایسی اور ایسی ہے " ایسی اور ایسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد بدکار اور زانیہ ہے۔ دیکھیں کتنا بڑا گناہ ہے یہ اگر ایسا کر چکے ہیں تو اللہ سے معافی مانگیں۔ یہ سب کچھ آپ کے پردے میں ہی آجاتا ہے۔
اس کے علاوہ دیکھیں حضرت زینب رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم عورتوں سے کہا کہ جب تم میں سے کوئ عورت مسجد آنا چاہے تو وہ خوشبو نہ لگائے۔
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رض سے مروی ہے کہ ایک عورت گزری جس سے خوشبو مہک رہی تھی تو انہوں نے کہا اے اللہ کی بندی کیا تم مسجد کی طرف جارہی ہے اس نے جواب دیا ہاں۔ ابو ہریرہ رض نے کہا کیا تم نے مسجد کے لئے خوشبو لگائی ہے اس نے جواب دیا ہاں۔ آپ نے کہا واپس جاؤ اور جا کر غسل کرو کیونکہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو عورت مسجد کی طرف خوشبو بکھیرتے ہوئے جائے اسکی اس حد تک کوئ نماز قبول نہیں جب تک کہ وہ واپس جا کر غسل نہ کر لے۔
آپ یہ دیکھیں کہ جیسے رمضان آتا ہے تو تراویح وغیرہ پڑھنے کے لیے عورتیں اسپیشلی خوشبو لگا کر آ رہی ہیں انہیں یہ پتا ہی نہیں کہ کتنا بڑا گناہ ہے۔ تو آپ جو بھی سن رہی ہیں آگے لوگوں کو بھی میسج دیں کہ یہ زنا کے برابر گناہ ہے۔ آپ کو پتا ہے مردوں کی ناک کی سینسز بہت تیز ہوتی ہیں جب وہ سونگھتے ہیں نا تو ان کا یہ سب کرنے کو برائی کرنے کو دل کرتا ہے۔ انا للہ
اسی طرح سٹوڈنٹس وغیرہ کو بتا دیں کہ اگر سکارف پر لگی ہے تو وہ سکارف مت پہن کر آئیں۔
اس کے بعد ہمارا لباس ایسا نہ ہو جو نردوں سے مشابہت کرے جس میں مردانہ ٹچ نہ آئے۔ اور جب ہم ٹائیٹ کپڑے پہنتے ہیں تو ہمارے اندر فیلنگز بھی ویسی ہی آ رہی ہوتی ہیں مثلا جب آپ لوز سا نائیٹ ڈریس پہنتے ہیں تو ساتھ ہی اپ کو نیند کی فیلنگز آنا شروع ہو جاتی ہیں۔
مردوں کی طرح کپڑے پہننے سے آپ کے بھی جذبات بھڑکیں گے۔اللہ کو رسول ص نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوں پر بھی لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں۔ پھر چاہے وہ ہیر اسٹائل میں ہو یا کپڑوں میں ہو۔ جیسے مرد آجکل کانوں میں بالیاں اور لمبے لمبے بال رکھے ہوئے ہیں انا للہ۔یہاں تک کہ مرد پارلرز میں عورتوں کو تیار کر رہے ہیں اور عورتیں مردوں کی مساج کر رہی ہیں ایسی کئ برائیاں ہیں جو حد سے بڑھ رہی ہیں۔
اچھا یہ تو ہو گیا مادی لباس اس کے علاوہ بھی ایک لباس ہوتا ہے جس کا میں آپ کو بتانا چاہوں گی وہ ہے روحانی لباس۔
سورتہ الاعراف کی آیت 26 کا ترجمہ پڑھتے ہیں بہت خوبصورت آیت ہے
" اے اولاد آدم یقینا ہم نے تم پر لباس اتارا ہے جو تمہاری شرم گاہوں کو ڈھانکتا ہے اور تمہاری زینت کا ذریعہ ہے۔ اور تقوی کا لباس ہی بہترین ہے یہ اللہ کی نشانیاں ہیں کہ لوگ سبق حاصل کریں۔"
تو تقوی کا لباس وہ ہے جو آپ کا دل اوڑھتا ہے یعنی آپ جہاں پر بھی ہیں آپ فیل کریں کہ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔ اللہ کا خوف اور اللہ کی محبت کا لباس. باہر سے آپ نے پردہ کیاہوا ہے اور اندر سے روح آپ کی بے کار ہے دل خراب ہے پھر ایسے پردے اور لباس کا کیا فائدہ.
آپ جتنے مرضی خوبصورت ہوں دل آپ کا صاف نہیں تو کیا فائدہ؟ تقوی کا لباس وہ لباس ہے کہ پہننے والے اور دیکھنے والے دونوں کو پتا چل جائے لوگوں کو پتا چل جائے کہ اس عورت نے تقوی کا لباس اوڑھ رکھا ہے اس نے اپنے آپ کو کور کر رکھا ہے یہ جنت میں جانے کے لئے کر رہی ہے یہ دوزخ سے بچنے کے لئے کر رہی ہے یہ فتنے سے بچا رہی ہے
بہت سی لڑکیاں گلٹ فیل کرتی ہیں اپنے لباس کے لیے ابائے کے لیے کسی فنکشن میں چلی جائیں تو انہیں وہاں احساس کمتری ہو رہا ہوتا ہے۔ نہیں آپ کا لباس تو وہ ہے جو اللہ کو پسند ہے۔ اور تقوی کا لباس ہی بہترین ہے یعنی جب آپ نیک اعمال کرتے ہیں تو یہ وہ لباس ہے جو آپ کا دل پہنتا ہے۔ جب نیکیاں کریں تو جنت کی محبت میں اور جب برائ سے رکیں تو اللہ کے خوف سے رکیں۔ آپ کو پتا ہے جس کی آنکھ سے مکھی کے سر کے برابر بھی اللہ کے خوف سے آنسو نکلتا ہے تو اللہ تعالی اس پر سے دوزخ کی آگ کو حرام کر دیتے ہیں مادی لباس اپ کے جسم کے عیب کو چھپا لیتا ہے جبکہ یہ لباس آپ کے اخلاقی عیب کو چھپاتا ہے اس کو میں نے اس لئے پردے کے ساتھ رکھا کہ بعض اوقات ہم پردے کے ساتھ برائ کرتے ہیں۔
اللہ ہم سب کو تقوی کا لباس پہنوائے ہمیں اللہ کا خوف ہو اس سے محبت ہو لوگ جب مجھ سے پوچھتے ہیں کہ ہمیں کوئ ٹوٹکا بتا دیں ہم کیسے نیکیوں کی طرف آئیں کیا کریں تو میں کہتی ہوں کہ تقوی اختیار کریں۔ یعنی جب آپ کوئ کام کریں تو احساس رکھیں کہ آپ کا رب آپ کو 24 گھنٹے دیکھ رہا ہے۔
اللہ آپ سب کو جزائے خیر دے۔ امین

YOU ARE READING
pardah series
Spiritual*رب اشرح لی صدری ویسرلی امری واحلل عقدة من اللسانی یفقھو قولی*