"بدتمیز چھچورے گھٹیا انسان۔۔ یہ کیا بکواس کی ہے تم نے چچا چچی کہ سامنے۔۔؟ "وہ جیسے ہی گھر میں داخل ہوا باہر لان میں ہی رومیسہ اس پر شروع ہوگئی۔۔
"میں نے کیا کیا ہے یار۔۔۔ "وہ معصومیت سے بولا جیسے کچھ جانتا ہی نا ہو۔۔
"میں بتاؤ کیا کیا ہے تم نے۔۔؟ مجھ سے شادی کرو گے واہ بھئی۔۔ خیالات تو دیکھو زرا جناب کے۔۔ "وہ غصے سے بولی
"شادی تو اب میں تم سے ہی کروں گا۔۔ "وہ اس کی طرف چیلنجنگ مسکراہٹ اچھالتے ہوئے بولا
"شادی تو دور کی بات ہے مسٹر حذیفہ۔۔ اگر تم نے دوبارہ یہ بات دہرائی بھی تو میں تمہیں گنجا کر دوں گی۔۔ "وہ نہایت طیش سے بولی تھی۔۔
"ہائے انہی اداؤں پر تو دل ہار بیٹھا ہوں۔۔۔ "وہ فلمی انداز میں بولا
"ابھی تو صرف دل ہارے ہو اگر دوبارہ یہ بکواس کی تو زندگی بھی ہار دو گے۔۔ "وہ غصے سے پیر پٹختی وہاں سے چلی گئی جبکہ حذیفہ فقط مسکرا کر رہ گیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"تم رومیسہ سے شادی ہرگز نہیں کر سکتے۔۔ "
ماما بابا اس کہ کمرے میں آج پھر سے عدالت لگائے بیٹھے تھے۔۔ دادی جان بھی وہاں موجود تھیں بس آج رومی کی کمی تھی۔۔
"میں کیوں اس سے شادی نہیں کر سکتا۔۔؟ "اس نے اکتا کر پوچھا۔۔
"کتنی بد زبان لڑکی ہے وہ۔۔ ایک ہی بیٹے ہو تم میرے اسی بدتمیز لڑکی سے شادی کروا دوں گی تو اپنے بیٹے سے ہی ہاتھ دھو بیٹھوں گی۔۔ "وہ غصے سے بولیں
"اچھا۔۔ رومیسہ بدتمیز ہے ٹھیک ہے۔۔ لیکن آئمہ اور ایمن کے بارے میں کیا خیال ہے۔۔؟ آئمہ تو ما شا اللہ اس کی بدتمیزی کے مظاہرے آپ کئی بار دیکھ چکی ہیں اور ایمن۔۔۔ کوئی بات بعد میں ہوتی ہے اور اس کی گز بھر کی زبان پہلے کینچی کی طرح چلنے لگتی ہے۔۔ "وہ بھی انہی کہ انداز میں بولا
"تم ایک ہی بیٹے ہو ہمارے۔۔ اتنا حق نہیں ہمارا کہ تمہاری شادی اپنی پسند سے کر دیں۔۔؟ ہماری چھبیس سال کی محبت کا یہ صلہ دے رہو تم۔۔؟ "
ماما نے آنکھوں میں آنسو لا کر اسے ایموشنل کرنا چاہا۔۔
"آپ لوگوں کو بالکل حق ہے لیکن ضد لگانے کا کوئی حق نہیں ہے۔۔ اگر واقعی آپ لوگ کسی بھی اور کا کہتے میں چپ کر کہ شادی کر لیتا لیکن اب جو آپ دونوں ضد لگا کر بیٹھے ہیں وہ میں ہر گز نہیں ماننے والا۔۔ "وہ بھی انہی کا بیٹا تھا۔۔ کہاں ایموشنل ہونے والا تھا۔۔
"تمہیں ہماری بات ہی ماننی پڑے گی بس۔۔ "اب کہ بابا بھی بولے
"اگر آپ دونوں کا کوئی ایک فیصلہ ہے تو ٹھیک ہے مان لیتا ہوں۔۔ لیکن اب ایک ہی بار دو شادیاں کرنے سے تو رہا میں۔۔ "وہ کندھے اچکا کر بولا
"تم ماں باپ سے ضد لگا رہے ہو۔۔؟"
"آپ دونوں اپنی ضد چھوڑ دیں میں بھی چھوڑ دوں گا۔۔ "
"تمہیں ہماری ہی بات ماننی پڑے گی۔۔ رومیسہ سے تمہاری شادی نہیں ہونے دیں گے ہم۔۔ "ماما بولیں
"اگر آپ لوگوں نے میری بات نہیں مانی تو میں گھر سے بھاگ جاؤں گا۔۔ "اس نے پاکستانی ہیروئینوں کی طرح دھمکی دی۔۔
"چلو نکلو۔۔ ابھی بھاگو۔۔ اٹھ کر پانی کا گلاس تو پیا جاتا نہیں ہے گھر سے بھاگنا ہے موصوف نے۔۔ "
ماما طنز کرتی ہوئی بولیں تو اس نے دکھ سے ان۔کی طرف دیکھا۔۔
"میں مزاق نہیں کر رہا۔۔ "وہ دوبارہ دھمکی دیتا ہوا بولا
"ہم بھی مزاق نہیں کر رہے۔۔ چلو نکلو گھر سے۔۔ دو دن میں عقل ٹھکانے نا آگئی تو کہنا۔۔"بابا غصے سے بولے
"ٹھیک ہے۔۔ ایسے تو ایسے ہی سہی۔۔ میں گھر سے بھاگ جاؤں گا لیکن اکیلا نہیں۔۔ رومیسہ کو ساتھ لے کر بھاگوں گا۔۔ "وہ دھمکی دیتا ہوا بولا تو سب نے اسے حیرت سے دیکھا۔۔ دادی جان اس کی اوور ایکٹنگ پر سر پکڑ کر رہ گئیں۔۔
"بس کرو تم دونوں اب۔۔ چھوڑ دو اپنی ضد۔۔ زندگی حذیفہ نے گزارنی ہے تو اسی کی پسند کو ترجیح دو۔۔ "اب کہ دادی جان بولیں
"اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے اماں۔ آپ اسے شے مت دیں۔۔ "بابا بگڑتے ہوئے بولے
"دو دن۔۔ دو دن کے اندر اندر اگر آپ نے میری منگنی رومیسہ سے نا کی نا تو ۔۔ تو میں واقعی گھر چھوڑ کر چلا جاؤں گا۔۔ "وہ غصے سے کہتا کمرے سے باہر چلا گیا۔۔
جیسے ہی اس کے کمرے کا دروازہ کھولا رومیسہ جو کہ دروازے کے ساتھ چپکی اندر کی ساری باتیں سن رہی تھی ایک جھٹکے کے ساتھ گرنے ہی والی تھی کہ حذیفہ نے اسے پکڑا۔۔
"سامان پیک کر دوں تمہارا۔۔؟ "وہ معصومیت سے آنکھیں پٹپٹاتے ہوئے پوچھ رہی تھی ۔۔
"کیوں۔۔؟ "حذیفہ نے نا سمجھی سے دیکھا۔۔
"تم نے دو دن بعد گھر جو چھوڑنا ہے۔۔ "وہ کندھے اچکا کر بولی
"میری چھوڑو تم بس اپنا کمرہ چھوڑنے کی تیاری کرو۔۔ جلد تمہیں میرے کمرے میں شفٹ ہونا ہے۔۔ "
وہ اسے آنکھ مارتا ہوا بولا تو وہ غصے سے پیر پٹخ کر رہ گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"پھر کیا فیصلہ ہے آپ دونوں کا۔۔ "ٹھیک دو دن بعد دوبارہ سے عدالت لگی تھی۔۔
"ہمارا فیصلہ آج بھی وہی ہے جو دو دن پہلے تھا۔۔ "
وہ اسی کہ انداز میں بولے
"سوچ لیں ایک بار۔۔ اگر آپ دونوں ضد کے پکے ہیں تو میں بھی آپ کا بیٹا ہوں۔۔ "وہ انہیں وارن کرتا ہوا بولا
"کیا کر لو گے تم ہاں۔۔۔"بابا غصے سے بولے تو وہ جواب میں کچھ نہیں بولا بس خاموشی سے وہاں سے چلا گیا۔۔ وہ رومیسہ کے کمرے میں داخل ہوا جو بیڈ پر بیٹھی تھی۔۔
"تمیز نہیں ہے کسی کے کمرے میں ناک کر کہ داخل ہوتے ہیں۔ وہ غصے سے بولی تو حذیفہ نے اس کا بازو پکڑ کر اسے بیڈ سے اٹھایا اور اپنے ساتھ گھسیٹتا ہوا لیونگ میں لے آیا۔۔
"اے کیا بدتمیزی ہے حذیفہ۔۔ چھوڑو میرا بازو۔۔ "
وہ مسلسل اپنا بازو چھڑواتے ہوئے بول رہی تھی۔۔
"اگر آپ لوگوں نے میری شادی رومیسہ سے نا کی تو میں اسے لے کر گھر سے بھاگ جاؤں گا۔۔ "
وہ بڑے اٹل لہجے میں کہہ رہا تھا۔۔
"تم پاگل ہو کیا بکواس کیے جا رہے ہو چھوڑو مجھے۔۔ "وہ طیش میں آتے ہوئے بولی باقی سب بھی حذیفہ کی حرکت پر ششدر تھے۔۔ دادی جان کے لیے اپنی ہنسی دبانا مشکل ہوگیا تھا۔۔
"پاگل کیوں ہو رہے ہو حذیفہ۔۔ چھوڑو رومیسہ کو۔۔
بابا جان آگے بڑھتے ہوئے بولے
"نہیں تو میں رومی کو مار دوں گا۔۔ اگر میری نہیں تو کسی کی بھی نہیں۔۔ "وہ پھر فلمی انداز میں بولا
"خود کرو جا کر خود کشی میری جان کے پیچھے کیوں پڑے ہو۔۔ "رومیسہ غصے سے بولی
"ہاں یہ ٹھیک ہے۔۔ پہلے تمہیں مار دوں گا پھر خود کشی کر لوں گا۔۔ "وہ اس کی طرف دیکھتا ہوا بولا
"اب فیصلہ آپ دونوں کے ہاتھ میں ہے۔۔ اگر آپ کو اپنے بیٹے کی جان پیاری ہے تو میری بات مان لیں۔۔ "
وہ اپنے والدین کی طرف متوجہ ہوتا ہوا بولا
"اور اگر آپ لوگوں نے میری منگنی اس سے کردی نا۔۔ تو پھر بھی آپ کے بیٹے کی جان خطرے میں ہے کیونکہ میں اس کو زندہ نہیں چھوڑوں گی۔۔ "
وہ ایک جھٹکے سے اپنا بازو اس کہ ہاتھ سے چھڑواتی چلی گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔