"بیٹا آپ پر کوئی زبردستی نہیں ہے۔۔۔ اگر آپ نہیں کرنا چاہتی یہ رشتہ تو کوئی بات نہیں۔۔۔ "رات میں سب کھانے کی میز پر موجود تھے جب چچا جان نے رومیسہ سے پوچھا۔۔
"مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے چاچو۔۔ "رومیسہ نے ایک نظر حذیفہ کو دیکھا پھر آہستہ سے بولی
"تم کیا کہتی ہو اب اس بارے میں۔۔؟ اب بھی اپنی ضد چھوڑنی ہے یا یونہی کنوارہ بٹھائے رکھو گی بیٹے کو۔۔ "اب وہ چچی جان کی طرف متوجہ ہوئے۔
"میں نے کیا کہا ہے۔۔ اب جب بچوں کی یہی مرضی ہے تو میں کیا کہہ سکتی ہوں۔۔ ویسے بھی زوباریہ کی حرکت سے اب میں ڈر گئی ہوں۔۔ اگر وہ دوبارہ ایسا کوئی مطالبہ لے کر آ گئی پھر۔۔ "چچی جان حقیقت میں پریشان ہوگئی تھیں اس لیے بولیں
"تم کیا کہتے ہو برخوردار۔۔؟ "وہ حذیفہ کی طرف متوجہ ہوئے۔۔
"مجھے کیا کہنا ہے۔۔ مجھے تو دل و جان سے قبول ہے یہ رشتہ۔۔ "وہ مسکراہٹ دبا کر بولا تو رومیسہ شرمندہ ہوگئی۔۔
"بے شرم اولاد۔۔ کیسے بانچھیں کھل گئیں ہیں رشتے کی بات پہ۔۔ "وہ اسے جھڑکتے ہوئے بولے
"میں تو بس اپنی رضامندی دے رہا تھا۔۔ "وہ مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا
"جب سارے راضی ہیں تو میرا خیال ہے ہمیں رسم کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔۔ "دادی جان بولیں۔۔ اب سب بڑے اپنی باتوں میں مصروف تھے کہ آگے کیا کرنا ہے جبکہ وہ دونوں ڈھیٹ بنے وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔
"شرم کرو۔۔ مشرقی لڑکیاں تو اپنی شادی کی بات پر شرما کر اٹھ جاتی ہیں۔۔ تم ڈھیٹ بن کہ یہاں بیٹھی ہو۔۔ "حذیفہ نے مسکراہٹ دبا کر رومیسہ کو میسج کیا۔۔ رومیسہ کو موبائل اس کہ پاس ہی پڑا تھا۔۔ سکرین پر حذیفہ کا نام دیکھ کر اس نے حذیفہ کو گھورا اور پھر میسج پڑھا۔۔ میسج پڑھنے کے بعد اس نے ایک بار پھر حذیفہ کو گھورا اور ٹائپنگ کرنے لگی۔۔
"ان لڑکیوں کی شادی بھی کسی قابل قبول بندے سے ہورہی ہوتی ہے تبھی شرما جاتی ہیں۔۔ یہاں تو جس شکل کو ایک سے دوسری پر دیکھنے پر دل نا کرے اس سے کیا شرمانا۔۔ "میسج سینڈ کرنے کے بعد چہرے پر دل جلا دینے والی مسکراہٹ سجا کر وہ اس کی طرف دیکھ رہی تھی۔
"ایک بار شادی ہو لینے دو۔۔ دیکھنا کیسے تمہاری عقل ٹھکانے لگاتا ہوں۔۔ "حذیفہ نے میسج کیا۔۔
"شادی کہ بعد تمہیں کسی قابل چھوڑوں گی تب نا۔۔"رومیسہ نے جھٹ سے رپلائی کیا۔۔
"چھوڑ دو ان مصیبتوں کی جان۔۔ سارا دن بس ٹک ٹک لگے رہتے ہو۔۔ ہماری بھی سن لو کیا کہہ رہے ہیں۔ "ان دونوں کو موبائل پر مصروف دیکھ کر چچی جان بولیں تو دونوں اپنی جگہ پر شرمندہ ہوگئے اور اپنے اپنے موبائل رکھ دیے ۔۔
"جی جی ماما بولیں کیا کہہ رہی تھیں آپ۔۔ "حذیفہ فوراََ ان کی طرف متوجہ ہوا۔۔
"ہم کہہ رہے تھے منگنی کیا کرنی۔۔ نکاح ہی کر لیتے ہیں منگنی کی کوئی شرعی حیثیت تھوڑی نا ہوتی ہے۔ "بابا کے بولنے پر حذیفہ کی مسکراہٹ اور گہری ہوئی۔۔
"تم دونوں کا کیا خیال ہے۔۔"دادی جان نے ان سے پوچھا۔
"نیکی اور پوچھ پوچھ۔۔ "حذیفہ مسکراہٹ دبا کر بولا تو ماما نے اسے گھورا
"اتنی جلدی کیا ہے چاچو۔۔ "رومیسہ منمناتے ہوئے بولی
"بیٹا آج نہیں تو کل کرنا ہی ہے۔۔ بہتر ہے نکاح ہوجائے۔۔ "وہ بولے تو وہ خاموش ہوگئی۔۔
"اور رخصتی۔؟ "حذیفہ نے بڑے پرجوش انداز میں پوچھا تو سب نے اسے گھورا۔۔
"تم دفعہ ہوجاؤ میری نظروں کے سامنے سے۔۔ شرم حیا ہی نہیں ہے والدین کے سامنے بکواس کری جا رہا ہے۔۔ "بابا جان غصے سے بولے۔۔حذیفہ کی باتوں سے ان کا بی پی ہائی ہو رہا تھا۔۔
"اچھا اچھا جا رہا ہوں۔۔ بس بتا تو دیں کب کریں گے ۔۔ "وہ اٹھتے ہوئے بولا
"رخصتی رومی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہی ہوگی۔۔ "ماما کے بولنے پر وہ منہ بسور کر رہ گیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نکاح کی تاریخ تین ماہ بعد کی منعقد کی گئی تھی۔۔ رومیسہ کا رویہ حذیفہ کے ساتھ ہنوز ویسا ہی تھا جبکہ حذیفہ بہانے بہانے سے اس بات کرنے کی کوشش کرتا تھا۔۔ آج ان کہ گھر میں سب کزنز رہنے کے لیے آئے ہوئے تھے جن میں آئمہ بھی شامل تھی اور وقفے وقفے سے حذیفہ سے بات کرنے کے بہانے تلاش کر رہی تھی۔۔
"تم اٹھ کر ادھر ہی چلی جاؤ آئمہ یہاں سے گھور گھور کر کیا دیکھ رہی ہو۔۔ "وہ سب لیونگ میں زمین پر بیٹھے مووی دیکھ رہے تھے۔۔ لڑکے ایک طرف کو بیٹھے تھے جبکہ لڑکیاں ایک طرف کو ۔۔ آئمہ مسلسل حذیفہ کو گھورے جا رہی تھی جو کہ اس سے کافی دور بیٹھا تھا اور یہ چیز رومیسہ کی نظروں سے منفی نہیں رہی تھی۔۔ تبھی وہ اس سے بولی جو کہ اس سے زرا فاصلے پر بیٹھی تھی ۔
رومیسہ کی بات پر آئمہ شرمندہ ہوگئی۔۔
"میں صرف دیکھ رہی تھی۔۔ "وہ اپنی شرمندگی چھپاتے ہوئے بولی
"تم دیکھ نہیں گھور رہی تھی۔۔ اور میں تو تمہاری مشکل آسان کر رہی ہوں۔۔ پاس جا کر زرا نظارہ اچھا ہو جائے گا۔۔ "رومیسہ مسکراتے ہوئے بولی تو آئمہ لب بھینچ کر رہ گئی۔۔ حذیفہ جو کہ رومیسہ کو ہی دیکھ رہا تھا اس کی حرکت پر مسکرا کر رہ گیا۔۔ وہ اتنی دور سے کچھ سن تو نہیں پایا تھا لیکن وہ آئمہ کی شکل دیکھ کر اندازہ لگا سکتا تھا کہ رومیسہ نے ہی اسے کچھ کہا ہے۔۔
"ہائے۔۔ بہت اپنی اپنی سی لگ رہی ہو آج۔۔ "حذیفہ نے مسکراہٹ دبا کر اسے میسج کیا۔۔ اس کا میسج پڑھ کر رومیسہ کو اندازہ لگانے میں دیر نہیں لگی کہ وہ سمجھ چکا ہوگا۔۔
"تمہاری ہوتی سوتی تمہیں دیکھنے کو تڑپ رہی تھی۔۔ میں نے تو بس مشورہ دیا تھا وہاں جا کر بیٹھ جاؤ زیادہ سہی سے نظر آئے گا لیکن وہ تو غصہ ہی کر گئی۔۔ "رومیسہ نے جواب دیا۔۔ اس کہ جواب پر حذیفہ کی مسکراہٹ مزید گہری ہوئی.
"اور تمہیں برا لگا نا۔۔ ہائے میں کیا کروں۔۔ ہوتے ہوتے پیار ہوگیا۔ "حذیفہ کے جواب پر اس کہ چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ آئی جسے وہ دبا گئی۔
"بہت تھرڈ کلاس انسان ہو تم۔۔ "
"جیسا بھی ہوں تمہارا ہوں۔۔ تم یہ بتاؤ پیار ہو گیا نا۔۔؟ "
"دفعہ ہو گھٹیا انسان۔۔ زرا سا منہ لگا لو فری ہی ہو جاتے ہو۔۔ "رومیسہ نے میسج کر کہ اپنا موبائل سائیڈ پر رکھ دیا۔۔
"ہونا تھا پیار۔۔۔ ہوا میرے یار۔۔ ہونا تھا پیار۔۔ "
رات میں جب وہ سب کے بستر بچھا رہی تھی حذیفہ اس کی مدد کر رہا تھا ساتھ ہی ساتھ بار بار یہ گانا گنگنا رہا تھا۔۔ رومیسہ بس اسے گھور کر رہ گئی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"تم ایسا کیسے کر سکتے ہو حذیفہ۔۔؟ تمہیں پتا ہے میں تمہیں پسند کرتی ہوں۔۔ تمہاری شادی مجھ سے ہونی تھی پھر یہ رومیسہ ۔۔۔ "وہ کچن میں پانی لینے آیا تھا جب آئمہ بھی اس کہ پیچھے آ گئی اور بولی
"یار کیا مسئلہ ہے۔۔؟ میں نے تو کبھی تم سے شادی کرنے کی خواہش نہیں کی۔۔ تم ایوں فری ہوتی جا رہی ہو۔۔ "وہ جھنجھلاتے ہوئے بولا"تم۔ تم نے اگر رومیسہ سے شادی کی تو میں خود کشی کر لوں گی۔۔ "وہ جذباتی ہوتے ہوئے بولی۔۔ اسی لمحے رومیسہ بھی کچن میں داخل ہوئی۔۔
"ایک مشورہ دوں۔۔ تم خود کشی کرنے کی بجائے حذیفہ کو قتل کردو۔۔ تمہارا بدلہ بھی پورا۔۔ میری بھی جان چھٹے گی۔۔ "وہ مزے سے بولی
"تم اس لڑکی کے لیے مجھے ٹھکرا رہے ہو جسے تمہاری زرا پرواہ نہیں ہے۔۔ "آئمہ دکھ سے بولی
"اس کی انہی اداؤں پر تو دل ہارا ہے۔۔ "وہ مسکراہٹ دبا کر بولا تو آئمہ پیر پٹختی ہوئی کچن سے باہر چلی گئی۔۔ رومیسہ بھی باہر جانے لگی جب حذیفہ نے اس کی کلائی پکڑی۔۔
"تم کہاں۔۔؟ "
"پرے ہٹو چھچورے انسان۔۔ یہ جو تمہاری کچن میں ملاقاتیں ہو رہی ہیں نا آئمہ سے۔۔ صبح چاچی کو بتاؤں گی۔۔ تمہارا دماغ بھی سیٹ کریں گی اور اس ملکہ جذبات کی عقل بھی ٹھکانے ائے گی۔۔ "
اسے دھمکی دیتی ہوئی وہ کچن سے باہر چلی گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔