7

2.4K 215 104
                                    


"ماما قسم لے لیں وہ خود میرے پیچھے آئی تھی میں نے اسے نہیں بلایا تھا۔۔ "وہ حیران ہوتا ہوا کہہ رہا تھا۔۔
"میں نے خود دیکھا تھا چاچی یہ اس سے ہنس ہنس کر باتیں کر رہا تھا۔۔ "رومیسہ فوراََ بولی تو حذیفہ نے اسے گھورا۔۔
"آئیندہ تم مجھے اس سے بات بھی کرتے نظر آئے نا حذیفہ تو پھر دیکھنا۔۔ اور اب تم دونوں کی طرف سے مجھے کوئی شکایت نہیں ملنی چاہیے۔۔ دو ہفتے رہ گئے ہیں نکاح میں اور تم لوگ بچوں کی طرح لڑ رہے ہو۔۔ "وہ غصے سے بولیں
"یہی شروع کرتا ہے ہر بار چاچی میں تو کچھ نہیں کہتی۔۔ "وہ معصومیت سے بولی
"میرے ہاتھوں میں پلی بڑھی ہو تم۔۔ مجھے تو جیسے تمہارا پتا ہی نہیں ہے۔۔ "وہ بولیں تو رومیسہ خفیف سا مسکرائی۔۔
"ہاں جی۔۔ دیں اس کو بھی عقل کچھ۔۔ شادی ہونے والی ہے کوئی مزاق تھوڑی ہے ۔۔ "حذیفہ فوراََ بولا
"تم پہلے اپنا دماغ درست کرو۔۔ اسے میں سمجھا لوں گی۔۔ "وہ اسے  جھڑکتے ہوئے بولیں تو وہ سر جھٹک کر وہاں سے چلا گیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ان کا نکاح تھا۔۔ رومیسہ کا دل صبح سے بہت اداس تھا اسے اپنے بابا بہت یاد آ رہے تھے۔۔ اس کی ماما بھی اس کہ نکاح میں شرکت نہیں کر رہی تھیں۔۔۔ وہ اپنی سوچوں میں گم تھی جب کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی اور مولوی صاحب چچا جان کہ ہمراہ اندر آئے۔۔
نکاح کا فریضہ سر انجام ہوچکا تھا۔۔ اب وہ تاحیات خود کو حذیفہ کے نام کر چکی تھی۔۔ حذیفہ کے لیے اس کہ دل میں ایسے کوئی جذبات نا تھے لیکن وہ جانتی تھی وہ اس کہ ساتھ خوش رہے گی۔۔ وہ اس رشتے سے مطمئن تھی۔۔ وہ جانتی تھی کوئی بھی شخص اس کا خیال اس انداز میں نہیں رکھ سکے گا جتنا حذیفہ رکھے گا۔۔ وہ جانتی تھی وہ اس کہ سارے ناز نخرے بھی برداشت کرے گا۔۔ اسے حذیفہ پر پورا مان تھا۔۔
دوسری طرف حذیفہ نے بھی رومیسہ کو ساری عمر کے لیے قبول کر لیا تھا۔۔ رومیسہ کے بارے میں اس نے پہلے کبھی ایسا نہیں سوچا تھا لیکن جب سے دادی جان نے اس سے کہا تھا وہ تب سے اس کے بارے میں ایک نئے انداز سے سوچنے لگا تھا۔۔ وہ اس سے لڑتی جھگڑتی اسے بہت پیاری لگتی تھی۔۔
اس کی سوچوں کا تسلسل تب ٹوٹا جب اس کی نظر سٹیج کی طرف آتی رومیسہ پر پڑی۔۔ وہ زنک کلر کی میکسی میں ملبوس اس کی دھڑکنیں تیز کر رہی تھی۔۔
اس کو سٹیج پر آتا دیکھ کر حذیفہ کھڑا ہوگیا اور اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا جسے رومیسہ نے جھجکتے ہوئے تھام لیا۔۔
"قسم لے لو۔۔ آج سے پہلے اتنی پیاری کبھی نہیں لگی۔۔ "حذیفہ نے اس کہ کان میں سرگوشی کی۔۔
"تم نے کوئی بھی چھچوری حرکت کی نا اگر حذیفہ تو سر پھاڑ دوں گی تمہارا۔۔ "وہ غصے سے بولی
"کیا ہے۔۔ اپنی بیوی کی تعریف بھی نہیں کر سکتا کیا۔۔ "وہ منہ بنا کر بولا
"چپ کر کہ بیٹھے رہو۔۔ "وہ بولی تو وہ خاموش ہوگیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"حذیفہ بھائی اتنا خطرناک کام ہے دو ہزار تو اور دیں۔۔ "عمیر منہ بنا کر بولا
"اے چپ کر۔۔ پہلے ہی تین ہزار لے لیے ہیں۔۔ "حذیفہ نے اس کہ سر پر چپت لگائی تو اس نے منہ بسورا۔۔
"کوئی اندر نا آئے عمیر۔۔ اگر کوئی بھی آیا نا تو قسم سے تجھ سے چھہ ہزار واپس لوں گا۔۔ "وہ اسے دھمکاتے ہوئے بولا
"فکر ہی نا کریں بھائی میں ہوں نا۔۔ "عمیر اپنا کالر جھاڑتا ہوا بولا
"چل اب منہ ادھر کر کہ کھڑا ہوجا۔۔ "
"ٹائی تو ٹھیک کر لیں۔۔ "
"چل چل مجھے مت سکھا۔۔ "حذیفہ اپنی ٹائی سیٹ کرتا ہوا بولا۔۔ جیل لگے بالوں میں ایک بار پھر ہاتھ سے سیٹ کیے۔۔ ایک گہری سانس لے کر اس نے بغیر ناک کیے رومیسہ کے کمرے کا دروازہ کھولا۔۔
"اہم۔۔۔ "رومیسہ آئینے کے سامنے کھڑی اپنے جھمکے اتار رہی تھی جب دروازہ کھلنے اور حذیفہ کی آواز پر چونکی۔۔
"اوئے تم یہاں کیا کر رہے ہو۔۔؟ "اسے اپنے کمرے میں دیکھ کر وہ حیرانی سے بولی
"اپنی بیوی سے ملنے آیا ہوں۔۔ "وہ مسکراتے ہوئے بولا
"باہر نکلو حذیفہ۔۔ کسی نے دیکھ لیا تو کتنا برا لگے گا۔۔ "وہ فورا سے بولی
"کیوں برا لگے گا بئی۔۔ شرعی اور قانونی بیوی ہو میری۔۔ "وہ مسکراتا ہوا بولا اور آگے بڑھ کر رومیسہ کے ہاتھ تھامے۔۔
"تم نے حذیفہ کوئی بھی چھچوری بات کی یا ٹھرک جھاڑنے کی کوشش کی نا تو اچھا نہیں ہوگا۔۔ "
وہ اپنا ایک ہاتھ چھڑوا کر انگلی اٹھاتے ہوئے بولی
"کیا ہے یار رومی۔۔ آج تو موڈ نا خراب کرو۔۔ "
وہ منہ بنا کر بولا
"موڈ کی خیر ہے بس تم اپنی نیت نا خراب کر لینا۔۔
وہ سنجیدگی سے بولی
"نیت تو تمہیں دیکھتے ہی خراب ہو گئی تھی۔۔ "
وہ مسکراہٹ دبا کر بولا
"پتا ہے مجھے تمہاری ٹھرک کا۔۔ "وہ طنز کرتے ہوئے بولی
"بھئی اب تو مجھے پرمٹ مل چکا ہے ہر طرح کی ٹھرک جھاڑنے کا۔۔ "وہ شرارت سے بولا
"سر نا پھاڑ دوں میں تمہارا۔۔"وہ غصے سے بولی
"ڈیفیکٹڈ شوہر کے ساتھ رہ لو گی۔۔؟ "
"چلو نکلو یہاں سے اب۔۔ "وہ اسے پیچھے دھکیلتی ہوئی بولی
"اظہار محبت تو کرنے دو۔۔ جس کے پیچھے جان کی بازی لگا کر آیا ہوں۔۔۔"وہ مسکرا کر بولا اور دوبارہ اس کہ قریب ہوا۔۔
"جلدی جلدی نکلو۔۔ "وہ دوبارہ اسے دھکیلتے ہوئے بولی لیکن حذیفہ نے اس کہ دونوں ہاتھ تھام لیے۔۔
"کیا آپ میرے بچوں کی اماں بننا پسند کریں گی۔۔؟
میری چائے کا بسکٹ بننا پسند کریں گی۔۔؟
کیا میرے اوملیٹ کا پراٹھا بننا پسند کریں گی۔۔؟ "
وہ بڑی سنجیدگی سے بولا تو بے اختیار ہی رومیسہ کو اس کہ انداز پر ہنسی آئی۔۔
"یہ کیا گھٹیا طریقہ ہے اظہار کا حذیفہ۔۔؟ "
"اچھا غلط ہوگیا۔۔ میں نے سوچا جیسے چائے بسکٹ کے بغیر اچھی نہیں لگتی اوملیٹ پراٹھے کے بغیر اچھا نہیں لگتا اور تم میرے بغیر اچھی نہیں لگتی۔۔ اچھا کومبو ہے نا۔۔؟ "وہ وضاحت کرتا ہوا بولا۔۔
"بہت فضول کومبو ہے۔۔ "وہ مسکراہٹ دبا کر بولی
"اوکے اوکے آئی ول ٹرائے اگین۔۔ "اب کہ وہ گٹھنوں کے بل بیٹھا۔۔
"کیا آپ میرے بھانجے بھانجیوں کی مامی بننا پسند کریں گی۔۔؟ "اس کہ انداز پر رومیسہ نے مسکراہٹ دبائی ۔۔
"ریجیکٹ۔۔۔ "بظاہر سنجیدہ لہجہ بنا کر بولی
"اوکے۔۔ کم ٹو دا سٹریٹ پوائنٹ۔۔ کیا آپ میری زوجہ محترمہ بننا پسند کریں گی۔۔؟ پلیز اس بار ریجیکٹ مت کیجیے گا کہ یہ لڑکا بری طرح آپ پر عاشق ہے اور آپ کہ انکار پر اپنا دل ہار بیٹھے گا۔۔ "
وہ اتنی ادا سے بولا کہ رومیسہ کو مسکراہٹ روکنا مشکل ہو گیا۔۔
"تم کتنا بڑا ڈرامہ ہو حذیفہ۔۔ "
"اب تو ہاں کردو۔۔ "وہ کھڑا ہوتے ہوئے بولا
"حذیفہ بھائی ماموں اوپر آ رہے ہیں۔۔ یہ پہلی سیڑھی چڑھ گئے۔۔ اب یہ دوسری۔۔ جلدی کریں۔۔ "
باہر سے عمیر کی آواز آئی۔۔
"جلدی جواب دے دو ۔۔ ورنہ ابا جی کسی قابل نہیں چھوڑیں گے مجھے۔۔ "وہ جلدی سے بولا
"ابھی تو آئے ہیں آپ۔۔ کچھ دیر تو اور رک جائیں۔۔
وہ شرارت سے بولی
"پہلے میری بات کا جواب تو دو۔۔ کیا تمہیں تا عمر میرا ساتھ قبول ہے۔۔ "وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر بولا
"ام۔۔۔ سوچ کر بتاؤں گی۔۔ "وہ مسکراہٹ دبا کر بولی
"ماموں پانچویں سیڑھی پر قدم رکھ چکے ہیں۔۔ "
باہر سے پھر آواز آئی۔۔
"جلدی سوچو نا۔۔ کیا مجھے صبح آفس کے لیے جگانے والی بننا قبول ہے۔۔؟ "وہ جلدی سے بولا
"قبول ہے۔۔ "وہ مسکرا کر بولی
"ہائے میں صدقے۔۔ "وہ خوشی سے بولا تو رومیسہ نے مسکراہٹ دبائی۔۔
"باہر آ جائیں ورنہ ماموں آپ کو صدقے میں دے دیں گے۔۔ "باہر سے پھر عمیر کی آواز آئی۔۔
"ہائے یہ ظالم سماج ۔۔ "وہ منہ بسور کر بولا
"جاؤ اب۔۔ "وہ اسے دروازے پر دھکیلتی ہوئی بولی
"جا رہا ہوں۔۔ "وہ منہ بنا کر بولا اور جیسے ہی کمرے کا دروازہ کھولا سامنے بابا کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔
"تم ادھر کیا کر رہے ہو۔۔؟ "انہوں نے اسے گھورتے ہوئے پوچھا۔۔
'کوئل۔۔ مچھروں والی کوئل لینے آیا تھا۔۔ میرے کمرے میں ختم ہو گئی تھی نا۔۔ "وہ جلدی سے بولا تو اندر کھڑی رومیسہ نے مسکراہٹ دبائی۔۔
"تمہارے مچھر میں مارتا ہوں۔۔ باہر آؤ نا زرا۔۔ "
وہ اسے کان سے پکڑ کر کر باہر لے گئے جبکہ وہ خفیف سا مسکرا کر رہ گیا۔۔

...........ختم شد....❤

LOVE TALES❤Where stories live. Discover now