میرا ہمسفر میرا راہنما 🌺🍁 بقلم لائبہ احمد

387 17 23
                                    

                                 ﷽
                           قسط نمبر 1

وہ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد صوفے پر بیٹھی قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھی. تبھی وہ دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہوا. اس پر نظر پڑتے ہی مسکرایا.
آہٹ ہونے پر اس نے اسے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا. وہ ہنوز لبوں پر تبسم سجائے اس کو ہی دیکھ رہا تھا فرق صرف اتنا تھا کہ اب وہ دیوار سے ٹیک لگاۓ ہاتھ باندھے کھڑا تھا.
وہ اس کی نگاہوں سے تذبذب کا شکار ہو کر قران پاک کو بند کرتے ہوۓ وہاں سے اٹھ گئ. وہ اس کی اس حرکت پر مسکرایا. پھر چلتا ہوا اس کے قریب گیا وہ جو قران پاک کو الماری میں رکھ کر واپس مڑ رہی تھی اس کے سینے سے ٹکرا گئ.

پہلے تو اسے سمجھ نہ آئ کے ہوا کیا ہے لیکن پھر سمجھ آنے پر زور سے ہنسی. وہ بھی اس کی ہنسی میں شامل ہوا.

کچھ دیر یونہی گزرنے کے بعد اس کی بھاری مردانہ آواز کمرے میں گونجی"آج کیا سیکھا اللّٰه سے." اس نے اس کی جانب دیکھ کر کہا.

" یہی کے تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جٹھلاؤ گے. " یہ کہ کر اس نے اپنا سر اس کے سینے پر رکھ دیا اور اس نے اسے اپنے بازؤں میں چھپا لیا.

وہ سوچ رہی تھی کہ واقعی ہم بہت نا شکرے ہیں جنہیں اس رب کی نعمتیں تو نظر نہیں آتیں نہ ہی ہم اس کا شکر ادا کرتے ہیں. بلکہ ہمیں آزمائشیں اور پریشانیاں فورا نظر آ جاتی ہیں اور گلے شکوے کرنے میں ہم لمحہ نہیں لگاتے.

ہم انسان بھی عجیب مخلوق ہیں ہم اپنی ہی بہتری پر منہ بسورتے ہیں. اگر خدا ہمارے حق میں کچھ بہترین کرے تو ہم روٹھ جاتے ہیں حلانکہ وہ ہمیں ہمارے حق میں جو بہترین ہوتا ہے اس سے نوازتا ہے. مگر ہم ایک ادنی, بیکار اور ہمارے حق میں جو غلط ہو اسی آرزو یا چیز کی ہی ضد لگائے رکھتے ہیں. مگر وہ پھر بھی ہمیں سنبھالتا رہتا ہے اور ہماری نافرمانیوں کے ڈیھر کے باوجود بھی ہماری کوتاہیوں کو درگزر کر دیتا ہے. کیوں کہ وہ رب بڑا غفور و رحیم.

وہ اب بہت پر سکون ہو چکی تھی کیوں کہ اس نے جان لیا تھا کہ اللّٰه ہمیں ہمیشہ بہترین سے نوازتا ہے.
اگر ہم سے کچھ واپس لے لیتا ہے نا تو بھی بدلے میں ہمیں بہترین سے ہی نوازتا ہے.

اور اس کی جیتی جاگتی مثال نورالعین حدید شاہ خود تھی. جو آج اپنے بچوں اور ہمسفر کے ساتھ بہت خوش تھی. وہ ہمسفر جسے خدا نے اس کی زندگی میں ایک راہنما بنا کر بھیجا تھا.
ہاں وہ اس کا ہمسفر اس کا راہنما بھی تھا جس نے اسے سنبھالا تھا تب جب وہ بلکل اکیلی رہ گی تھی اس فانی جہان میں. سوائے خدا کے اس دنیا میں اس کا کوئ نا بچا تھا. تب اللّٰه تعالی نے نورالعین کو حدید شاہ سے نوازا تھا.
...................................................
ہاسپٹل میں آئ-سی-یو میں پڑا وہ وجود زندگی اور موت سے لڑ رہا تھا. تبھی کہیں سے ایک سایہ کمرے میں نمودار ہوا تھا اور پھر اس سایے کا ہاتھ اس وجود کے منہ پر لگے آکسیجن ماسک کی طرف بڑھا تھا.
اور پھر آکسییجن ماسک اتار دیا گیا تھا.اس وجود میں ہلکی سی جنبش ہوئ تھی اس نے تکلیف کے باعث اپنی نیلی آنکھیں کھولیں تھیں.

میرا ہمسفر میرا راہنما 🍁♥️Where stories live. Discover now