میرا ہمسفر میرا راہنما 🌺🍁
~•بقلم لائبہ احمد•~"بس بس یار. اب ایسا بھی کیا ہو گیا ہے؟ نازلی؟" نیہا ایک ہاتھ سے نازلی کی کمر تھپک رہی تھی جبکہ دوسرے ہاتھ سے اس نے اس کا بازو پکڑ رکھا تھا.
نازلی دونوں ہاتھوں کو واش بیسن پر مضبوطی سے جمائے اس پر جھکی ہوئی تھی.نازلی نے کالی رنگ کا نیٹ کا گھٹنوں تک آتا فراک اور چوڑی پاجامہ پہن رکھا تھا اور دوپٹہ شانوں پر ڈال رکھا تھا. سرخ رنگ کے بال جوڑے میں مقید تھے. پاؤں میں اس نے کالے رنگ کے کور شوز پہن رکھے تھے.نیہا نے اسی کے جیسا گرے کلر میں سوٹ زیب تن کیا ہوا تھا مگر اس کا دوپٹہ ایک کاندھے سے لا کر دوسری طرف کمر پر باندھا ہوا تھا. پاؤں میں گرے رنگ کی کینچی چپل تھی جبکہ کالے بال ہر قسم کی پریشانی سے آزاد شانوں پر بکھرے ہوئے تھے.
نیہا کی دونوں ابرو آپس میں ملی ہوئی تھیں. اس کے چہرے سے صاف پریشانی ٹپک رہی تھی.
نازلی نے منہ موڑ کے پہلے اسے اوپر سے نیچے تک دیکھا تھا پھر ابرو اچکا کر سوالیہ شکل بنائی تھی. مگر ابکائی آنے پر دوبارہ واش بیسن پر جھک گئی تھی.جیسے ہی اس نے ابکائی کی تھی نیہا نے سر کو ہلکا سا پیچھے کی جانب لے جا کر جھرجھری لی تھی. باہر موجود افراد نے بھی اس جیسے ہی تاثرات پیش کیے تھے.
"نازلی بہن بس کر دو. آدھا گھنٹہ ہو چکا ہے ہمیں یہ کھیل کھیلتے ہوئے. اب بس کر دو." اس کے تاثرات ہنوز پہلے والے ہی تھے.
کچھ دیر کے لیے اس کے تاثرات بدلے تھے اسی وقت نازلی نے بھی غصے سے بند دروازے کی جانب دیکھا تھا جب باہر سے نیہا کی بات پر قہقہہ لگانے کی آواز آئی تھی. اس نے کچھ دیر تک مسلسل بند دروازے کو تکنے کے بعد دوبارہ ابکائی آنے پر واپس واش بیسن کی طرف رجوع کیا تھا.
باہر سے ہلکی ہلکی منمناہٹ کی آوازیں آ رہیں تھیں. جو دروازہ بند ہونے کی وجہ سے صاف طور پر سنائی نہیں دے رہیں تھیں.
کچھ دیر بعد وہ یکدم سیدھی ہو کر کھڑی ہوئی تھی. نیہا نے اسے سیدھا ہوتا دیکھ کر اپنے ہاتھ میں پکڑا تولیہ(جس میں اس نی نازلی کا بازو پکڑا ہوا تھا) اس کو تھمایا. نازلی نے ایک غصیلی نگاہ اس پر ڈالتے ہوئے اس کے ہاتھ سے تولیہ کھینچا تھا. منہ پونچھ کر تولیہ پیچھے سٹینڈ پر ڈالتے ہوئے وہ واپس مڑ کر نیہا تک آئی تھی جس نے آنکھیں فوراً نیچے کر لی تھیں.نازلی نے غصے میں دروازہ کھول کر پوری شدت کے ساتھ پیچھے کی جانب مارا تھا. دروازہ ٹھاہ کی آواز کے ساتھ دیوار میں لگا تھا. اس کے دروازہ کھولتے ہی باہر موجود چ
تینوں نفوس فوراً الرٹ ہو کر کھڑے ہو گئے تھے.نہیا البتہ اب بھی واش روم میں کھڑی جائیزہ لینے میں مصروف تھی کہ اس تازہ تازہ وقوع پذیر ہوئی شدت پسندی کی زد میں کوئی معصوم شے تو نہیں آ گئی.
نازلی ان تینوں کے بیچ میں سے پیروں کو زمین پر پٹختے ہوئے ڈائینگ ٹیبل کی جانب بڑھی تھی. غصے سے کرسی کھینچ کر وہ اس پر دھڑام سے بیٹھی تھی. اس کی اس شدت پسندی پر کرسی نے اپنے درد کو کڑک کی آواز کے ساتھ بیان کیا تھا.
YOU ARE READING
میرا ہمسفر میرا راہنما 🍁♥️
Fanfictionیہ کہانی معاشرے کے چند کرداروں پر مشتمل ہے.ہر کردار کی اپنی ایک الگ کہانی ہے. ہر کردار آپ کے لیے ایک سبق لیے ہوئے ہے. یہ میری پہلی کوشش ہے امید ہے کہ آپ کو پسند آئے گی. All Copy Rights are reserved to writer. Dont copy and paste this story without...