قسط نمبر 3

109 5 14
                                    

میرا ہمسفر میرا راہنما 🌺🍁
•~بقلم لائبہ احمد•~

اسلام آباد کی ایک مصروف شاہراہ پر ایک سیاہ رنگ کی کرولا بہت سپیڈ کے ساتھ یکے بعد دیگرے دو گاڑیوں کو اور ٹیک کرتے ہوۓ آگے بڑھ گئی تھی۔

معلوم ہوتا تھا کہ گاڑی میں دو ہی نفوس موجود تھے۔ ڈرائیونگ سیٹ پر آدمی اور ساتھ والی سیٹ پر عورت موجود تھی۔

عورت نے گلابی رنگ کی قمیض شلوار پہنی ہوئی تھی اور دوپٹہ سلیقے سے سر پر اوڑھ رکھا تھا۔

دونوں ہاتھوں سے سیٹ کو ایسے مضبوطی سے تھام رکھا تھا کہ اگر ہاتھ چھوڑ دئیے تو گاڑی کی رفتار کی وجہ سے گر جائیں گی۔ چہرے پر ہوائیاں اڑتی ہوئیں صاف نظر آ رہی تھیں۔ جبکہ ڈرائیونگ سیٹ پر موجود انسان کسی بھی قسم کے احساس سے آری لب بھینچے گاڑی چلانے میں مصروف تھا۔ پسینہ ایسے بہ رہا تھا جیسے بہت مشقت بھرا کام کر کے آ رہے ہیں۔

گاڑی میں چلنے والے اے-سی کی خنکی کا بھی ماحول پر کچھ اثر نہ ہوا تھا۔ سانس ایسے چل رہا تھا جیسے میلوں دور سے بھاگتے ہوۓ آ رہے ہوں۔

اچانک گاڑی میں موبائل کی رنگ ٹون کی آواز گونجی تھی۔ کالے رنگ کے تھری پیس سوٹ میں ملبوس آدمی نے موبائل اٹھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اتنے میں ساتھ بیٹھی عورت نے تمام تر ہمت کو جمع کرتے ہوۓ فورا سے موبائل اچک لیا تھا۔

"ہاں حدید بولو کیسے ہیں وہ؟ وہاں سب ٹھیک ہیں یا نہیں؟ ڈاکٹرز نے کیا کہا ہے؟ تم ٹھیک ہو؟ ہوش میں آۓ ہیں یا نہیں؟" انہوں نے چھوٹتے ہی سوالات کی بو چھاڑ شروع کر دی تھی۔

"آسیہ بس بھی کرو سانس لینے دو اسے۔ ادھر دو میں بات کرتا ہوں۔" آدمی نے یہ کہ کر موبائل جھپٹ کر کان سے لگا لیا تھا۔

"ہاں بیٹا ہم بس پہنچنے ہی والے ہیں۔ فکر مت کرو۔ ہم آ رہے ہیں گھبرانا نہیں ہے۔" دوسری جانب سے نجانے کیا کہا گیا تھا جس پر ان کے چہرے کا رنگ بدلا تھا۔

"ہم بس آ رہے ہیں فکر مت کرو۔" شکست خوردہ آواز میں کہا گیا تھا۔

"تبریز کیا کہ رہا ہے وہ۔ کیا ہوا ہے۔" تبریز شاہ نے ایک نظر اپنے ساتھ بیٹھی آسیہ بیگم پر ڈالی تھی۔ "بتائیے بھی کیا کہ دیا ہے اس نے۔" آسیہ بیگم اب مزید فکر مند ہو چکیں تھیں۔

"اب صرف دعا یا معجزہ ہی انہیں بچا سکتا ہے۔" تبریز شاہ نے بےدردی سے آنکھیں رگڑ کر آنسوں کو روکنے کی ناکام کوشش کی تھی۔

"آپ فکر مند نہ ہوں اللہ بہتر کرے گا۔ وہ بچ جائیں گے۔" آسیہ بیگم نے انہیں کمزور سا دلاسا دینے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہو گئی تھی۔

"آپ گاڑی آہستہ چلائیں۔ اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔"

ایک فیصلہ ان کا ان کی سوچ کے مطابق تھا اور ایک فیصلہ اللہ نے ان کے مقدر میں لکھ رکھا تھا۔ اور ہونا وہی تھا جو اللہ کا فیصلہ تھا۔

میرا ہمسفر میرا راہنما 🍁♥️Where stories live. Discover now