تو میرا سکون⁦♥️⁩

28 3 4
                                    

رمضان شروع ہونے میں ابھی اک ہفتہ باقی تھا رخشندہ بیگم اور ریحانہ بیگم (عمار کی امی)تیاریاں کرنے میں مصروف تھی کبھی کوئی چیز بن رہی ھوتی تو کبھی کوئی اب زیادہ تر ماہا یہی پائی جاتی اس کی سب گھر والوں سے بھت دوستی ھوگئی تھی اب ماہا ،حور اور رباب ہر وقت کچھ نا کچھ ٹراۓ کرنے میں لگی رہتی کبھی کچھ بنا رہی ھوتی کبھی کچھ اب بھی وہ تینوں کچن میں کھڑی سپیگیٹھی بنا رہی تھی اب زیادہ تر حور اور عمار کا سامنا نہیں ھوتا تھا عمار زیادہ تر گھر پے نہیں ھوتا تھا وہ یا تو ملتان گیا ہوتا یا پھر کھیتوں میں ھوتا اب بھی وہ اپنے پیپرز کی تیاری کر رہا تھا اور حور سمجھی وہ شہر گیا ہوا ھے تبھی وہ ان دونوں کے ساتھ آرام سے کھڑی تھی اپنے سلیپنگ ڈریس میں کیونکہ ان دونوں نے ھی اسے عمار کے آنے کا نہیں بتایا تھا ساری لیڈیز شاپنگ کرنے گئی تھی یوسف کسی کام کے سلسلے میں شہر تھا اور ان دونوں کو خاص ہدایت تھی کے حور کو مت بتانا کے میں آگیا ھوں تبھی وہ دونوں کلائمیکس کے لیے ریڈی تھی کہ کمرے سے عمار نکلتا دکھائی دیا رباب اور ماہا نے اک دوسرے کو آنکھ ماری اور ریڈی ھو گئی حور جو اطمینان سے نائٹ ڈریس میں کھڑی تھی اس کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے اور رباب اور ماہا اپنی ہنسی کنڑول نہیں کر پارہی تھی کیونکہ عمار حور کو سخت نظروں سے گھور رہا تھا کسی کو نہیں پتا تھا کے کیا طوفان آنے والا ہے تم یہ کیا پہنے کھڑی ھو تمیز نہیں ھے تمہیں کے کیا پہنتے ھے ۔عمار کا غصے میں کہا گیا لفظ ھی ان دونوں کو اپنی غلطی کا احساس کروانے کے لیے کافی تھا وہ دونوں تو سمجھ رہی تھی عمار ہنسے گا مگر اب صورتحال عجیب ھو گئی تھی
وہ عمار وہ وہ میں ۔وہ میں
وہ میں کیوں کری جا رہی اپنی نا سہی میری عزت کا ہی خیال کر لیا ھوتا حور کم از کم ۔ابھی کوئی آجاۓ یوسف ھی کیوں نا ھو تب بھی تم ایسے ھی کرو گی
سوری عمار آئی ایم ریئلی سوری عمار میری بات تو سنیں عمار کے پیچھے گئی اور عمار گھر سے باہر نکل گیا تھا اسے دکھ ھوا کے اسنے عمار کو ناراض کر دیا اور پھر وہ پلٹی اور غصے میں گھر کے اندر گئی
کہاں چھپی ھو دونوں میں کہتی ھوں باہر آؤ
دونوں باہر نکلی ۔
ہمیں نہیں پتا تھا حورعین کے یہ سب ھو جاۓ گا یار ہم دونوں بھائی سے معافی مانگ لے گی انہوں نے اسے نہیں بتایا کے عمار نے انہیں منا کیا تھا ورنہ لڑائی بڑھ جانی تھی وہ دونوں اندر چلی گئی اسی وقت امان کالنگ لکھا آیا اور اس نے فون اٹھا لیا
امان امان میں کیا کروں
۔امان کی جان کیا ھوا ھے
کچھ نہیں امان پلیز مجھے کال مت کیا کرو میری اور عمار کی شادی ھے میں نہیں چاہتی کہ اس شادی میں کوئی رکاوٹ آۓ
اور میں میرا کیا ہاں ۔
امان پلیز - اچھا بابا مجھے لگا تم اداس ھو تبھی کال کی ورنہ میں کبھی نا کرتا
امان مجھے آئندہ کال نا کرنااگر تمہیں لگے میں مصیبت میں ھوں تو پلیز میرے لیے دعا کرنا اوکے باۓ
کیوں جانے نا تو
تو میرا سکون
ہے مجھ میں تو
ہے مجھ میں تو
اوہ ربا یہ جدائی
ملی ھے رسوائی
تیرے بنا جیوں
کیسی ھے تنہائی
سبب آنسوؤں کا
کسے ہم بتاۓ
کسے بےبسی کی
کہانی سناۓ
اسے تو ہماری
خبر ہی نہیں ھے
کے جن کے لیے
محبت وفائیں
کیوں جانے نا تو
تو میرا سکون
ہے مجھ میں تو
ہے مجھ میں تو
_____________________
کافی دیر ھو گئی تھی عمار گھر نہیں آیا تھا وہ بڑی پریشان تھی اور اس کی پریشانی کو دیکھ کر ماہا اور رباب پریشان تھی سب خواتین اور مرد گھر آچکے تھے سواۓ عمار کے اس نے سب کو یہی کہا کے اپنے دوست کی طرف گئے ھے
سب چپ کر گۓ وہ سب کے سو جانے کے بعد باہر آکر بیٹھ گئی ماہا گھر گئی تھی اور رباب اسے اٹھا اٹھا کے تھک گئی لیکن وہ نا اٹھی تو رباب خود جا کر سو گئی وہ بھی وہی بیٹھی بیٹھی سو گئی رات کے اک بجے کھڑاکا ھوا تو وہ اٹھ گئی عمار لاؤنچ میں داخل ھو رہا تھا حورعین پے نظر پڑی تو اس کے صبح والے حلیے کو یاد کر کے منہ پھیر گیا اور وہ اسے کچھ کہنے والی تھی کے عمار نے اسے اندر آنے کا اشارہ کیا اور کوئی وقت ہوتا تو کبھی نا جاتی مگر اب وہ ناراض تھا تبھی وہ چلی گئی
جب اندر گئی تو اسنے بیڈ پے بیٹھنےکا اشارہ کیا
وہ بیٹھی تو وہ بولا اگر اتنی ہی کیئر تھی تو وہ ڈریس کمرے تک رکھنا تھا باہر کیوں پہن کر آئی
سورری عمار مجھے نہیں پتا تھا کے آپ گھر پر ھے مجھے ان دونوں نے یہی کہا کے آپ ملتان گۓ تبھی میں نے پہنا
اوہ اب عمار کو یاد آیا کے اس نے منع کیا تھا اسے اپنی غلطی کا احساس ھوا اس نے بیچاری کو ایسے ھی ڈانٹ دیا
اوکے اک شرط پے معاف کروں گا اگر روٹی بنا کے دیں گی میں تو آپ کے چکر میں کھانا بھول گیا
جی جی ابھی بنا کے دیتی ھوں آپ فریش ھو کر آجاۓ وہ خوشی خوشی بولی اور نیچے کو دوڑی روٹی بنا رہی تھی کے وہ آگیا اس کی وجہ سے حورعین نے بھی کھانا نہیں کھایا تھا وہ بھی ساتھ ھی کھانے لگی دونوں اس دن کے بعد سےبہت اچھے نہیں تو تھوڑے بہت تو فرینڈز بن گۓ تھے
________________________
رمضان شروع ہو گیا تھا ہر وقت کچھ نا کچھ بن رہا ھوتا سموسے پکوڑے چاٹ اور بہت کچھ اور اب تو ماہا بھی شریک ھو گئی تھی ماہا نے امان کے معتلق پوچھنا چھوڑ دیا تھا وہ اپنی بیسٹی کو پریشان نہیں دیکھ سکتی تھی اسنے رںاب کو کچھ نہیں بتایا تھا وہ نہیں چاھتی تھی کے حورعین کی آنے والی زندگی اچھی نا گزرے وہ اپنی دوست جیسی بہن کے لیے دعا کرتی تھی کے اللّٰہ اسےخوشیاں دے
ابھی بھی وہ تینوں کچن میں کام کر رہی تھی اسی وقت عمار اور یوسف آۓ عمار تو اسے اس حلیے میں دیکھ کر فدا ھی ھوگیا وہ بلیک کلر کی لانگ کرتی میں ساتھ ٹائٹس پہنے اور اس کے ساتھ کا ہمرنگ دوپٹہ لیے سیدھا عمار کے دل میں گھستی چلی گئی وہ جو تھکا ہارا شہر سے آرہا تھا اس کی ساری تھکان اتر گئی حور کو دیکھ کر حور نے اپنے اوپر کسی کی نظروں کو محسوس کیا تو پلٹی اور وہی ششدر رہ گئی عمار کو اپنے سامنے دیکھ کر وہ جو کافی دنوں سے عمار کی کمپنی کو مس کر رہی تھی اب جب وہ آگیا تھا تو چپ کھڑی تھی وہ میں بڑی امی کو بلا کر لائی وہ یہ کہہ کر جانے لگی تو عمار کی بات سے روک گئی
اک گلاس پانی لے کر میرے روم میں آؤ اور وہ نروس ہوتی پلٹی تو یوسف ماہا اور رباب تینوں کی ہنسی چھوٹ گئی تم کیوں اتنا دانت نکال کر ہنس رہی ۔کچھ نہیں جاؤ پانی دے آؤ
ہاں ہاں تو دینے جا رہی ھوں زیادہ بتیسی نکالنے کی ضرورت نہیں 🤣😁
وہ عمار کے روم میں داخل ھوئی تو اسے وہ سب یاد آنے لگا اس کا امان سے ملنا اور پھر جب وہ اس گھر میں آئی تھی پہلی مرتبہ اس روم کو دیکھ کر اسے لگا تھا کہ یہ سب تو میں نے امان کو بتایا تھا مگر پھر کسی سےکچھ کہا نہیں تھا ابھی یہ سب کچھ سوچ ھی رہی تھی کے عمار روم میں داخل ھوا ۔
اور سناؤ ہاں میں ٹھیک ھوں ہاں سیٹنگ بھی ٹھیک ھے یار تونے کر دی اور کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے چل رکھتا ھوں بعد میں بات کرتا اللّٰہ حافظ
ہاں جی تو ہونے والی مسز آپنے مجھے مس کیا
وہ یہ پانی لیں میں بڑی امی کو بلا کر لائی
اچھا جی میں آتے ھوۓ مل کر آرہا امی سے اب تو امی کی بہو سے ملنا 🥰⁦♥️⁩عمار میں جاؤ وہ اس کی نظروں کی تاب نہیں لا سکتی تھی وہ جانے لگی تو عمار نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا وہ گھبرائی گھبرائی شرمائی شرمائی اچھی لگ رہی تھی وہ تو اس وقت اس کا دیوانہ لگ رہا تھا وہ اس کا یاتھ چھوڑ ہی نہیں رہا تھا اسی وقت کھانسنے کی آواز نے ان دونوں کا بوکھلانے پر مجبور کر دیا دروازے کی طرف دیکھا تو عمار کی امی کے ساتھ ساتھ رباب یوسف اور ماہا بھی کھڑے ھیں وہ دونوں ھی گھبرا گۓ کے کیا کرے دونوں افطار کرنے نیچے آؤ سب تمہارہ ویٹ کر رہے وہ دونوں مسکراتے ہوۓ وہاں سے گزرے مگر ان تینوں کو گھور کے گۓ وہ تینوں تو ہنسنے لگے
چلو تم تینوں بھی نیچے 🙂⁦👍🏻⁩
جی امی آۓ وہ تینوں بھی یہ کہ کر نیچے چلے گۓ
ریحانہ بیگم مسکرانے لگی اور خود بھی نیچے چلی گئی
________________________
کھانے کی میز پر دونوں ساتھ بیٹھے تھے سب لوگ ان دونوں کو خوش دیکھ کر خوش تھے خاص طور پر دادی روضہ کھلنے میں ٹائم تھا سب دعا مانگ رہے تھے جب سب دعا مانگ کر فارغ ہوۓ تو سائیرن کے بجنے کی آواز آئی اور ساتھ ھی آذان بھی شروع ھو گئی سب نے روضہ پانی اور کھجور سے کھولا
جب یوسف نے حور سے چاول مانگے تو وہ حیران نظروں سے عمار کو دیکھنے لگی
کیا ہوا حور آپ سے چاول مانگے ہے تو دیدو نا😁
میں دیتی ھو😒
یہ لیں بھائی چاول اسنے اپنے بائیں ہاتھ سے چاول دیے سب تو کھانا کھانےمیں مگن تھے مگر حورعین عمار کو گھور رہی تھی کیونکہ عمار نے اس کا دایاں ہاتھ پکڑا تھا اور وہ چھڑانے کی بھرپور کوشش کر رہی تھی😂⁦♥️⁩
مگر عمار تو عمار تھا نا وہ کیسے چھوڑتا ہاتھ
اس نے آرام سے کہا عمار پلیز میرا ہاتھ چھوڑ دیں اچھا اک شرط پے چھوڑوں گا ۔
اور وہ شرط کیا ھے؟؟ کہ تم رات میں ٹیرس پے آؤ گی چاۓ لے کر ۔اوکے میں آؤ گی ۔پکا ۔ہاں جی پکا ٹھیک ںے پھر یہ لو۔ اس نے یہ کہتے ھی ہاتھ چھوڑ دیا کسی کو پتا نہیں چلا تھا کے کیا ھوا ھے ابھی بھی ہر کوئی کھانے میں مصروف تھا اور پھر سب بڑے کھانا کھا کے اٹھ گۓ اور سب خواتین برتن سمیٹنے میں لگ گئی اور سب بچہ پارٹی اک طرف آگئی پھر گیمز کا دور چلا سب بچوں نےبڑا انجواۓ کیا پھر سب نے تراویح پڑی یوسف کو شروع سے ھی حافظ بننے کا شوق تھا اس وجہ سے ہر رمضان وہ ہی تراویح پڑھاتا تھا تراویح پڑھنے کے بعد سب سونے چلے گۓاور حور کچن میں آگئی وہ چاۓ بنا۔ رہی تھی
حور بیٹا آپ اس وقت یہاں کیا کر رہی ھیں
ماما میں چاۓ بنا رہی تھی
بیٹا اپ تو اتنی رات کو چاۓ نہیں پیتی
ماما مجھے عمار نے کہا اور میں انہیں منا نہیں کر سکتی ⁦♥️⁩میں بھی کہوں میری بیٹی تو چاۓ سے دور بھاگتی تھی یہاں آکے اسے کیا ھوا تو عمار کی پسند میں ڈھل رہی مجھے بہت خوشی ھے حور کےآپ اپنے گھر میں ھی رہو گے😍 اللّٰہ پاک آپکو خوش رکھے (آمین) چلو آپ چاۓ بناؤ میں چلتی ھوں
اوکے ماما🥰
_______________________
وہ چاۓ لے کر ٹیرس میں گئی عمار وہاں پے کھڑا اس کا ہی انتظار کر رہا تھا اس نے عمار کو چاۓ دی۔اور جانے لگی حورعین میرے ساتھ چاۓ نہیں پیو گی ۔وہ میں ماما کے پاس جا رہی وہ کہتے ھی جانے لگی تو عمار نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا اس نےچھوڑوانے کی کوشش کی تو عمار نے کہا کے چھوڑنے کے لیے تو نہیں پکڑا نا⁦♥️⁩
عمار کی جان ہو تم کبھی مجھ سے دور نا جانا اسنے یہ کہ کر اس کو اپنے پاس بیٹھا لیا اور اس کا ہاتھ پکڑ لیا جب چاۓ ختم ہو گئی تو وہ جانے لگی تو عمار بولا
ابھی نا جاؤ چھوڑ کر
کے دل ابھی بھرا نہیں
ابھی ابھی تو آۓ ہو
ہوا زرا مہک تو لے
یہ دل زرا بہک تو لے
یہ شام ڈھل تو لے زرا
یہ دل سنبھل تو لے زرا
ابھی نا جاؤ چھوڑ کر
کے دل ابھی بھرا نہیں⁦♥️⁩😜😍
عمار نے یہ کہتے ھی اس کا ہاتھ چھوڑ دیا اور وہ بھاگتی ھوئی اپنے روم میں چلی گئی جس میں رباب اور ماہا موجود تھے ⁦♥️⁩
___________________
ایسے کرتے کرتے پہلا اور دوسرا عشرہ گزر گیا اور پھر تیسرا عشرہ شروع ھو گیا وہ سب دل و جان سے عبادت کرنے میں مصروف تھے آج ستائیسویں رات تھی دادی سب کو اس رات کے بارے میں بتا رہی تھی وہ لوگ بڑے غور سے سن رہے تھے پھر سب عبادت کر کے اپنے رومز میں سونے چلے گیے حور اور عمار کی شادی بادشاہی مسجد میں ہونی تھی سب اپنی اپنی تیاریوں میں لگے تھے ہر روز کوئی نا کوئی بازار جا رہا ہوتا آج حورعین،رباب اور ماہا نے بازار جانا تھا جب سے حور کو مایوں بیٹھایا تھا تب سے حور کو عمار سے ملنے نہیں دیا تھا حور کا موبائل بھی چھین لیا گیا تھاکہ وہ دونوں آپس میں بات بھی نا کرے عمار نے یوسف کو دو ہزار رشوت😂😂😛دے کر یوسف کے ذریعے فون بھیجوایا تاکے وہ دونوں انٹچ رہے آج یوسف نے انہیں لے کر جانا تھا بازار مگر وہ صبح اٹھتے ھی نکل گیا جب سب کو پتا چلا کے یوسف شہر گیا تو پریشان ھو گئی کے ستائیسواں روضہ ھے آج ھی تو جانا تھا مگر پھر عمار بول اٹھا
ماما میں لے جاتا ھوں
پر بیٹا ۔پر ور کچھ نہیں حور کے ساتھ ماہا اور رباب بھی ھو گی چلو پھر ریڈی ھو جاؤ 😜⁦♥️⁩
وہ ریڈی ہونے چلا گیا
رباب بات سنو عمار جا رہا ساتھ تو حور کو اس سے دور رکھنا مایوں والی لڑکی لڑکے سے نہیں ملتی اوکے ماما جی 😂⁦👍🏻⁩
وہ لوگ بازار گیے تو وہ رباب اور ماہا کو اک طرف لے گیا
رباب میری بات سنو یہ کچھ پیسے رکھ لو مگر میں حور کو اپنی پسند کا ڈریس بنوا کے دینا چاھتا ۔اوکے مگر یہ بات ماما تک نہیں پہنچنی چاہیے ۔اوکے اوکے رباب نے آدھے پیسے ماہا کو دیے دونوں اسے آنکھ مارتی اندر چلی گئی حور تم۔یہاں سے شاپنگ کرو مجھے وہ اک کرتی پسند آرہی میں آئی ۔میں بھی آئی رباب رکو😁وہ دونوں تو چلی گئی اور حور اور عمار اکیلے رہ گیے
حور آؤ چلے مجھے اک جگہ پتا ھے وہاں چلتے
اوکے چلے ۔عمار اس کے آگے آگے وہ پیچھے چلتی شاپ میں داخل ھوۓ وہ کافی سارے لہنگے نکلواۓ مگر ان میں سے دونوں کو ہی میکسی پسند آئی وہ ان دونوں نے ولیمے کے لیے پیک کروا لی اور کسی اور شاپ پے چلے گۓ گھومتے پھرتے ان دونوں نے بہت سی باتیں کر لی بہت سارے ڈریسس خرید لیے جو شادی کے علاوہ پہننے تھے وہ دونوں بڑے خوش تھے دونوں نے آئسکریم کھائی پھر وہی بیٹھ گۓ رباب کو کال کی اسنے کہا کے ہماری شاپنگ ابھی کمپلیٹ نہیں اس نے جگہ بتائی وہ دونوں وہاں چلے گۓ ان دونوں کو خوش دیکھ کر دونوں ھی مسکرا دی
چلے اب ۔۔ابھی تو تم کہہ رہی تھی کے ہماری شاپنگ۔۔۔
اس کی بات بیچھ میں ھی رہ گئی وہ دونوں اک ساتھ بولی ۔۔ہماری شاپنگ کمپلیٹ ھو گئی ھے آپ نے جو پیسے دیے تھے نا ہمیں وہاں سے ہٹنے کے لیے اب دوبارہ آپکے پاس آنے کے لیے بھی پیسے چاھئیے 😜ہاہاہا ویری فنی بہت زیادہ نہیں ھو گیا دونوں نے دانت نکالے😁😁چلیں بھائی اب گھر ہم دونوں مزاق کر رہی تھی ہاں چلو وہ لوگ گھر کے لیے روانہ ھو گۓ
__________________
ایسے ھی کرتے کرتے چاند رات🌃 آگئی سب بہت خوش تھے کہ کل عمار اور حور کا نکاح ھے
حور اوپر جاؤ سب ویٹ کر رہے تمہارہ
رباب تم کب آؤگی ۔۔میں بس آئی وہ مسکراتی ہوئی چلی گئی وہ اوپر گئی تو لائٹس of تھی شاید چاند کو دیکھنے کی وجہ سے سب نے لائیٹس اوف کی ھوں وہ یہ سوچتی آگے بڑی
رباب ماہا زاریان زایان رایان سب کہاں ھو
وہ سب تو نہیں ھے مگر میں تو ہوں نا🥰
کون ک ک کون ھے یہاں
ارے گھبرا گئی میری جان میں ھوں عمار
اوہ عمار میں ڈر ہی گئی
کیوں ڈری تم میں ہوں نا
یہ کہتے ھی لائیٹس اون ہو گئی
بڑا خوبصورت نظارہ تھا چھت کو بہت اچھے سے ڈیکوریٹ کیا تھا وہ دونوں ھی بڑے خوش تھے
حور مجھے یقین نہیں آرہا کل ہمارہ نکاح ھے
مجھے بھی یقین نہیں آرہا عمار🥰
وہاں دو ٹیبل تھے وہ دونوں وہاں بیٹھ گۓ اسے امان کی یاد آنےلگی مگر پھر سب کچھ جھٹک کر وہ عمار کو دیکھنے لگ گئی
چلو کیک کاٹتے ھیں جب اس نے کہا کے عمار آپ بھی ساتھ کاٹیں تو عمار بولا کے برتھ ڈے تو تمہارا ھے تو میں کیسے کیک کاٹوں
کیا عمار آپکو ہتا تھا اوہو مجھے یاد ھی نہیں رہا 12 بجنے والے ھے دو منٹ رہ گئے جلدی کرو جیسے ھی اس نے کیک کاٹا ہر طرف سے ہیپی برتھڈے ٹو یو کی آوازیں آنے لگی وہ آوازیں باقی سب کی تھی سب مسکراتے ھوۓ اسے مبارکباد دے رہے تھے اسے تو یاد ہی نہیں تھا کے اسکا برتھڈے ھے وہ مسکراتے ھوۓ سب کے گفٹ قبول کر رہی تھی سب کا شکریا ادا کیا کے اسکا برتھڈے یاد رکھنے پر اور پھر کیک کھا کر سب سونے چلے گۓ وہ بہت خوش تھی بس عمار اور حور ہی کھڑے تھے چھت پر باقی سب تو چلے گۓ تھے وہ عمار کی طرف پلٹی
ٹھینکس یو سو مچ عمار میری زندگی میں آنے کے لیے اور یہ کہتے ھی وہ عمار کے گلے لگ گئی اسے خود ھی اندازہ نا ھوا اور عمار اس کی معصومیت پے مسکرا دیا آج تو چاند بھی مسکرا رہا تھا ان کے ملن پے
_____________________
Here is my epi 5 part 1
Part 2 bhi jaldi doo g ramzan ki masrofiat or eid ki waja se me may or june ka epi 1 hi likho g part 1 agya hai part 2 bhi jaldi mil jaye ga apko
Plzzz vote de mere first story hay or coomment kre 🥰mjhe apkay comment ka intzar rhe ga
Sehrish waqaar

ہم دل دے چکے صنمМесто, где живут истории. Откройте их для себя