قسط ٨

175 35 46
                                    

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 💗💖

Deewani
By
laiba siddique

Episode 8

"السلام و علیکم۔۔۔"

دونوں بھائی آج کافی ٹائم  بعد اکٹھے ہوئے تھے اس لیے چائے کے ساتھ گپ شپ جاری تھی جب ان دونوں کے بیٹے مشترکہ سلام کرتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئے ۔
"وعلیکم السلام بچو۔۔۔" احمد اور قاسم نے بھی مسکراتے ہوئے  مشترکہ جواب دیا ۔
"ابو ۔۔۔چاچو۔۔۔۔ ہمیں آپ سے ایک اہم بات کرنی تھی۔۔"
احمد کا بیٹا حاشر ان دونوں کو مخاطب کرتے ہوئے بولا ۔
"ہاں ہاں برخوردار ۔۔۔۔بولو بولو۔۔۔۔"
قاسم نے اپنی پوری توجہ ان دونوں کی طرف مبذول کی۔

"ابو میں آپ سے سیدھی اور صاف بات کرتا ہوں۔۔۔۔۔ ہم اب آپ سب کے ساتھ نہیں رہ سکتے ۔۔۔۔۔ہم ہاسٹل شفٹ ہو رہے ہیں ۔۔۔۔ہمارا خرچہ اٹھانا آپ کی ذمہ داری ہے۔۔۔۔ اور جیسے ہی ہم کچھ بن گئے۔۔۔۔ اپنے پیروں پر کھڑے ہو گئے ۔۔۔۔ہم الگ گھر لے کر اس میں شفٹ ہو جائیں گے ۔۔۔۔۔"
اب کی بار قاسم کا بیٹا عاشر گویا ہوا ۔

احمد کے ہاتھ سے چائے کا کپ چھوٹ کر کارپٹ پر گرا اور اپنے داغ چھوڑ گیا ۔
"مگر کیوں؟؟؟"
کانپتی آواز سے پوچھا گیا۔ سوال قاسم کی طرف سے آیا تھا ۔

" ہم وجہ بتانے سے قاصر ہیں۔۔۔۔ لیکن یہ ہمارا اٹل فیصلہ ہے۔۔۔ اس لیے آپ اس کو بدلنے کی کوشش بالکل بھی مت کیجئے گا۔۔۔۔ ورنہ ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا انتظار بھی نہیں کریں گے۔۔۔۔"
پختہ لہجہ ،ارادہ مضبوط۔ 

احمد اور قاسم کی آنکھوں میں ماضی لہرایا تھا۔ انہوں نے بھی تو اپنے باپ کے ساتھ یہی کیا تھا ۔۔۔۔صحیح کہتے ہیں لوگ۔۔۔۔جیسا کرو گے، ویسا بھرو گے ۔

دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔ دونوں کی آنکھوں میں بیک وقت  پچھتاوے اور ندامت کے آنسو لہرائے تھے ۔ حاشر اور عاشر ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ڈھکا چھپا مسکرائے ۔

"چلیں اب۔۔۔۔"
" کہاں؟؟"

"دادا کے گھر اور کہاں۔۔۔"
"وہاں کیوں جانا ہے؟؟"
اب کے اس  نے اچنبھے سے پوچھا ۔
"لو جی۔۔۔۔ یہ تو آپ کو پتہ ہونا چاہیئے نہ۔۔۔۔۔۔۔ "

"ابو ۔۔۔تایا ابو۔۔۔۔ سوری۔۔۔وہ ہم لوگوں نے ایک پلین بنایا تھا امی اور تائی امی کے ساتھ مل کر ۔۔۔۔تاکہ آپ لوگوں کو احساس ہو کہ دادا اور دادو کے ساتھ آپ نے کتنا غلط کیا ہے۔۔۔ کم سے کم بڑھاپے میں انہیں  بے سہارا نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔۔۔"
"۔۔۔۔اور ہماری امیوں  نے ہماری تربیت ایسی نہیں کی ہے کہ ہم آپ لوگوں کو چھوڑ کر کہیں بھی جائیں۔۔۔۔ لہذا اس طرف سے آپ ٹینشن فری ہو جائیں۔۔۔۔"
احمد اور قاسم ان کی بات سن کر طمانیت سے مسکرا دیئے ۔
"اور ویسے بھی ابو ۔۔۔۔چاچو۔۔۔۔۔ پھوپھو کی اس میں کوئی غلطی نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔وہ بے سہارا تھیں۔۔۔۔ ایک طرح سے یتیم بھی تھیں۔۔۔۔ تو دادا ابو نے بس ان  کو سہارا دیا اور دل سے ان کو اپنی بیٹی مانا۔۔۔۔۔۔ اور ہم بھی  دل سے ان کو اپنی پھوپھو مانتے ہیں۔۔۔۔ اب آپ لوگوں کی مرضی ہے آپ جو کرنا چاہیں۔۔۔۔۔۔مگر میرے خیال سے اب دلوں سے کدورت کو ختم کر دینا چاہیے۔۔۔۔"

Deewani (دیوانی)Where stories live. Discover now