قسط ١

688 48 27
                                    

Deewani
Epi one
By laiba siddique

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

اس کے چہرے سے پانی ٹپک رہا تھا. آنکھیں شاید رونے کے باعث سرخ تھیں یا پھر شاید وہ عموما سرخ ہی رہتی تھیں۔ کرسی پر پڑا دوپٹہ اٹھا کر اس نے حجاب کے انداز میں لپیٹا اور خود کو گویا گھسیٹتے ہوئے کمرے میں لے گئی۔اسے اپنا وجود بھاری بھاری لگ رہا تھا۔ یہ محض آج نہیں ہوا تھا۔۔۔۔۔ یہ تو روز کا معمول تھا ۔۔۔۔۔۔روز کی بے چینی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اماں ہمیشہ کی طرح پڑوس میں گئی تھیں۔ ہر روز کسی نہ کسی کے گھر میں محفل میلاد یا وعظ ہوتا تھا اور وہ عصر سے مغرب تک گھر نہ آتی تھیں۔ ابا کام پر گئے تھے۔ دونوں بھائی ویسے ہی بیوی بچوں کے ساتھ الگ گھروں میں رہتے تھے۔ سو رہ گئی وہ۔۔۔۔۔ جب درد حد سے بڑھ جاتا۔۔۔۔ تو اللہ کی طرف رجوع کر لیتی۔۔۔۔۔کہ اس کے سوا کوئی اور در بھی تو نہ تھا۔۔۔۔۔۔ اور وہ خالی بھی تو نہ لوٹاتا تھا۔۔۔۔

جاۓ نماز اٹھا کر اس نے زمین پر بچھائی اور نیت کرکے سینے پر ہاتھ باندھے کھڑی ہوگئی۔دھیرے دھیرے اس کے لب ہلنا شروع ہوئے۔ جب وہ "الحمدللہ رب العالمین" پر پہنچی تو  وہ آنسو جو کب کے رکے ہوئے تھے ۔۔۔۔پلکوں کی بار تو پار توڑ کر اس کے رخساروں کو بھگونے لگے۔ اس کے رگ و پے میں سکون اتر رہا تھا ۔آنسو اب بھی بہہ رہے تھے لیکن اس کا وجود ہلکا ہو رہا تھا۔سلام پھیرنے کے بعد وہ سجدے میں گر گئی۔
"اللہ۔۔۔۔۔ اللہ پاک۔۔۔۔۔مممم۔۔
۔ممم۔۔۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آرہی۔۔۔۔۔۔ میں کیا کروں ۔۔۔۔۔کیسے کہوں۔۔۔۔۔ایک مدت ہو گئی مجھے آپ سے ایک ہی دعا مانگتے مانگتے۔۔۔۔۔۔ آپ مجھ سے ناراض تو نہیں ہیں نہ؟؟؟ آپ۔۔۔۔ آپ سب کی دعائیں قبول کرتے ہیں ۔۔۔۔۔پتا نہیں میری دعا کیوں قبول نہیں ہو رہی ۔۔۔۔۔شاید وقت درست نہیں ہے۔۔۔۔۔ہاں۔۔۔۔ ہاں وقت نہیں ہے ابھی میری دعا قبول ہونے کا۔۔۔۔۔۔ ابھی صحیح وقت نہیں ہے۔۔۔۔۔"
                ¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

" انابیہ .....اٹھ جا میرا بچہ۔۔۔"

وہ اس کی بے چینی جانتی تھیں مگر مجبور تھیں۔وہ کچھ نہیں کر سکتی تھیں۔ انہوں نے پھر سے اسے جھنجھوڑا۔شاید  وہ سجدے میں پڑے پڑے ہی سو گئی تھی۔ وہ اٹھی تو نہیں لیکن اسکا جسم ایک طرف ڈھل گیا۔
" یا اللہ۔۔۔"
وہ دہل گئیں۔

"غلام رسول۔۔۔ غلام رسول!! انابیہ  پھر بے ہوش ہو گئی ہے۔۔۔۔"
" یا اللہ میں کیا کروں۔۔۔۔ کدھر جاؤں"

وہ اس کے کمرے میں ہی سر پکڑ کر بیٹھ گئیں۔ یہ اس ہفتے میں تیسری دفعہ  تھا جو وہ یوں بے ہوش ہوئی تھی۔ باہر سے دوڑتے قدموں کی آواز آئی۔ اور پھر کمرے میں غلام رسول داخل ہوا۔ وہ لگ بھگ 45 سال کا تھا۔ سر پر ٹوپی،سفید بے شکن کپڑے پہنے وہ مضطرب انداز میں انابیہ کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھا۔

"خدیجہ جاؤ گلاس میں پانی لے کر آؤ ۔"
اس نے اپنی بیوی کی طرف دیکھا ۔وہ تیزی سے اٹھی اور ٹیبل پر رکھے جگ میں سے گلاس میں پانی انڈیل کر غلام رسول کو پکڑایا۔ چہرے پر چھینٹے پڑنے پر اس کی آنکھیں آہستہ آہستہ کھلیں۔ وہ آہستہ سے اٹھ کر بیٹھی۔ ایک نظر دونوں کی طرف دیکھا اور پھر رخ پھیر گئی۔
"بیٹا۔۔۔۔"

غلام رسول بولنے ہی لگا تھا جب خدیجہ نے اس کے بازو پر ہاتھ رکھ کر اسے آنکھوں ہی آنکھوں میں باہر جانے کا اشارہ کیا۔وہ چپ چاپ اٹھ کر چلا گیا۔ خدیجہ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا، آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کیا اور وہ بھی غلام رسول کے پیچھے چلی گئی۔ انابیہ اٹھی اور پھر سے وضو کرنے چل دی۔ مغرب کا وقت ختم ہونے ہی والا تھا۔

Assalamo alikum everybody. .....ye story mai ne comolete kr k e upload krni thi wattoad pe.......but minahil2006 ♥♥♥ k kehny pe aj e daal di....btaiye ga kesi hai.....khaas minahil2006 zrur btaiye ga♥♥

Deewani (دیوانی)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora