آخری قسط😊

307 42 81
                                    

بسم اللہ الرحمن الرحیم 💗💖💞

Deewani
by
laiba siddique

Last episode☺

"تم بدل رہی ہو انابیہ ۔۔۔۔"
ایک مرتبہ اس نے انابیہ کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔

"پتا ہے کیا اقرا ۔۔۔۔محبت کی جستجو ہمیں بدل دیتی ہے۔۔۔۔ میرے خیال میں محبت کی تلاش کرنے والوں میں کوئی ایسا نہیں ہوگا جو اس راستے میں مٹی سے کندن میں تبدیل نہ ہوا ہو ۔ جس لمحے آپ محبت کی تلاش شروع کرتے ہیں نہ۔۔۔ آپ  اندر اور باہر سے تبدیل ہونا شروع کردیتے ہیں۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔ شاید۔۔۔۔۔ میں بھی اسی وجہ سے بدل  چکی ہوں۔۔۔۔۔۔۔"
جواب اطمینان سے دیا گیا تھا۔

"اور۔۔۔۔۔تمہیں کس سے محبت ہے؟؟؟" اس نے اشتیاق سے پوچھا تھا۔

"اماں سے۔۔۔ابا سے۔۔۔۔تم سے۔۔۔۔" جواب اس کی امیدوں کے برعکس تھا ۔

"اور ہماری محبت تمہیں بدل رہی ہے ؟؟؟"
اقرا نے حیرت سے پوچھا تھا۔

"میں بدل رہی نہیں ہوں ۔۔۔۔۔میں بدل چکی ہوں اقراء۔۔۔۔"

"کیوں؟"

" عشق مجبور کر رہا ہے ۔۔۔۔"

" ابھی تو محبت کی باتیں کر رہی تھی اور اب عشق بیچ میں کہاں سے آگیا ؟؟؟؟ ویسے کس کا عشق ؟؟" آخر میں لہجہ پھر سے اشتیاق سے بھرپور تھا ۔

"محبت انسان کو بدل دیتی ہے اقرا۔۔۔۔ میں بدل چکی ہوں۔۔۔اللہ کی محبت کی وجہ سے ۔۔۔۔ میری محبت اب عشق میں تبدیل ہو چکی ہے۔۔۔۔۔"

"اور تمہاری لغت میں عشق کیا ہے ؟؟"

"اگر تم آسان لفظوں میں عشق کا مطلب پوچھو۔۔۔۔۔۔ تو میں تمہیں بتاتی چلوں ۔۔۔۔۔کہ عشق وہ ہے کہ جب عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہا نے اذان نہیں دی تھی تو اللہ نے صبح نہیں کی تھی۔۔۔۔ عشق تو وہ ہے جب یار غار کی گود میں محبوب کا سر رکھا ہو اور محبوب کو بیدار نہ کرنے کیلیے یار غار ذرا برابر بھی حرکت نہ کرے اور اس کوشش میں ہی غار میں ایک سانپ ان کے پاوں پر ڈس لے۔۔۔۔  عشق وہ ہے جب درد کی شدت سے یارغار کی آنکھوں سے آنسو بہہ کر محبوب کے چہرہ اقدس پر گریں اور پھر محبوب اپنا لعاب دہن یار غار کے پاؤں پر لگا کر اس درد کی شدت کو زائل کر دیں۔۔۔ یہ عشق ہے۔۔۔۔۔۔ عشق تو وہ تھا جب سر نیزے پر تھا اور لبوں پر قرآن کی تلاوت جاری تھی ۔
عشق۔۔۔۔ عشق وہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔۔۔۔عشق کے لئے یہ زندگی بہت چھوٹی ہے۔۔۔۔۔  اس کے لیے یا تو انسان کو ایک لازوال زندگی چاہیے۔۔۔۔۔جو کہ ممکن نہیں کیونکہ موت کا ایک دن مقرر ہے ۔۔۔۔۔ یا پھر انسان  اسی عشق میں مر کر جی جاۓ تو وہ عشق کہلائے ۔
نہ پوچھو مجھ سے کہ عشق کیا ہے؟
کیا بتائیں کہ عشق کیا ہے ؟
عشق حیرت ہے حکمتوں سے ماورا ۔۔۔
تم کیا جانو کہ عشق کیا ہے ؟"
                 ☆☆☆☆☆☆☆
"انابیہ۔۔۔۔۔"
وہ زور سے چلاتے ہوئے اٹھ بیٹھی ۔عجیب خواب تھا۔۔۔۔ اتنی گہری باتیں ۔۔۔۔عشق میں مر کر جینا وغیرہ۔۔۔اس کے ذہن میں خطرے کی گھنٹیاں بج رہی تھیں۔۔۔۔اس نے جلدی جلدی دوپٹا لیا اور باہر کی طرف دوڑی ۔
"اماں۔۔۔۔میں انابیہ کی طرف سے ہو کے آتی ہوں"

" اچھا اچھا۔۔۔۔ جلدی آنا" مٹر چھیلتے ہوئے اسکی اماں نے جواب دیا ۔

                   ☆☆☆☆☆

"اماں ہم انابیہ سے ملنا چاہتے ہیں۔۔۔۔اس سے معافی مانگنا چاہتے ہیں ....ہم نے اس کے ساتھ بہت غلط کیا ہے ....."
غلام رسول اور خدیجہ سے ملنے کے بعد احمد نے کہا۔ تبھی اقراء دروازے سے سلام کرتے ہوئے داخل ہوئی۔
"وعلیکم السلام۔۔۔۔" سب نے سلام کا جواب دیا۔ اقراء چونکہ ان کی گھریلو کشیدگی سے واقف تھی اس لیے غلام رسول نے اسے احمد اور قاسم کے آنے کا مقصد بتایا اور پھر وہ ایک ساتھ انابیہ کے کمرے کی طرف بڑھ گئے ۔
اس کے کمرے میں ایک بہت خوبصورت مگر انجان خوشبو پھیلی ہوئی تھی۔ اپنا بازو آنکھوں پر رکھے وہ وہ بہت دنوں بعد سکون سے سو رہی تھی۔ خدیجہ اس کو اٹھانے کے لئے آگے بڑھی تو دیکھا کہ تکیے کے پاس چند کھجوریں اور ایک بوتل میں پانی رکھا تھا ۔بوتل پر آب زمزم لکھا ہوا تھا ۔خدیجہ کا جسم نہ جانے کیوں کپکپانے لگا۔ اس نے انابیہ کا بازو اس کی آنکھوں سے اٹھایا تو دیکھا چہرے پر آنسو اپنے نشان ثبت کر چکے تھے۔ سوتے ہوئے وہ بہت معصوم لگ رہی تھی .چہرہ بہت  روشن اور ہلکی سی مسکراہٹ لئے ہوئے تھا ۔ خدیجہ نے اسے زور زور سے  جھنجوڑا مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئی  ۔اس نے سہمی سہمی نظروں سے غلام رسول کی طرف دیکھا ۔اب اس نے ٹیبل پر پڑے پانی کے جگ  میں سے چند چھینٹے  انابیہ کے چہرے پر ڈالے مگر بے سود۔ اس نے نہ اٹھنا تھا نہ اٹھی۔ اقرا کو اچانک اس کی بات یاد آئی:
" یا پھر انسان اسی عشق میں مر کر جی جائے تو وہ عشق کہلائے ۔۔۔۔۔"
اس نے اپنا کہا سچ کر دکھایا تھا۔اقرا نے آگے بڑھ کر اس کی نبض پر ہاتھ رکھا۔۔۔۔۔ انابیہ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر چکی تھی۔ روح تو جسم سے آزاد ہو چکی تھی مگر اس سے پہلے عاشق اپنے محبوب کا در دیکھ آئی تھی۔۔۔۔۔اس کی خواہش پوری ہو چکی تھی۔۔۔۔ اس نے نم آنکھوں سے سب کی طرف دیکھ کر نفی میں سر ہلایا ۔احمد اور قاسم نے سر جھکا لیے۔وہ  پچھتانے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ خدیجہ اور غلام رسول کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہوگۓ۔ ان کی بیٹی نے اللہ سے اپنی دعا کو قبول کروا کے ہی دم لیا تھا ۔ وہ دیوانی تھی۔۔۔۔اپنے محبوب کی اور اس کے در کی۔۔۔۔۔اور اسے ہی تو عشق کہتے ہیں۔۔۔۔

☆جان و دل ہوش و خرد سب مدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا

☆اے مالک لذت گناہ سے مجھے نا آشنا کردے
مجھے بس عشق محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  میں فنا کر دے

☆حسرت مدینہ کبھی ختم نہ ہو حامد
ہم لاکھ بار جائیں پھر مدینہ یاد آتا ہے



Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

ختم شد💗💖

Deewani (دیوانی)Where stories live. Discover now