فتح تیری، شکست میری ۔ قسط ۷

26 0 0
                                    

زندگی اتنی نا قابل یقین چیزوں سے ہمیں روشناس کراتی ہے کہ ہم ششدر رہ جاتے ہیں۔۔ وہ بھی ان اشخاص، ان لوگوں کے توسط سے جن سے ہم نے کبھی ایسی توقع نہیں کی ہوتی ۔
ماہین حنان بھی اگلے دن کے سورج نکلنے تک حیرانگی کے سمندر میں غوطہ زن تھی۔
ارشم سے اس کا سامنا نہیں ہوا تھا۔ بعد ازاں علم ہوا کہ وہ رات ہی میں اپنے کسی کام کے تحت بیرون شہر گیا ہوا ہے۔ وہ بہت حیران تھی، بہت الجھن بھری ہوئی تھی اس کےاندر۔۔ کہیں نہ کہیں وحشت بھی ہو رہی تھی۔
اس کے پاس ، اس کی زندگی میں ابھی اسے کوئی میسر نہیں تھا جس سے وہ یہ کہہ سکتی۔۔ کوئی ہمنوا۔۔کوئی رازدار نہیں۔۔
اس نے اپنے الجھے بالوں کو سمیٹا۔۔ وہی الجھن ہر جگہ تھی۔۔
ایک لمحہ درکار ہوتا ہے دل کے بدلنے کے لیے۔۔ صرف ایک لمحہ، ہاں۔۔ اس ایک لمحے کا بدلاؤ آ شکار ہونے میں وقت بہت لگتا ہے۔۔۔ یہی تبدیلی، یہی بدلاؤ ۔۔یہی دل کا بدلنا ، یہی ابدال ماہین حنان کی زندگی میں بھی واقع ہو چکا تھا۔ لیکن وہ لاعلم تھی مکمل طور سے لاعلم۔۔
اس نے اپنی ماں سے اجازت لے کر گھر جانا چاہا۔ اس کی شکستہ حالت کے پیش نظر سامیہ نے اسے مثبت جواب دے دیا۔
ماہی ، گھر جا کر بالکل نہیں رونا ۔۔۔فریج میں دودھ پڑا ہو گا ۔۔۔اسے پی لینا، اور بچے پی کر سو جانا ۔۔۔میں پریشان رہوں گی۔۔
انہوں نے اپنی لخت جگر کو، اپنی پہلی اولاد کو بڑے ہی پیار سے سمجھایا۔۔۔ وہ جانتی تھیں آج تقدیر نے جو کچھ اس کے ساتھ مذاق کیا ہے ،وہ ناقابل برداشت ہے۔۔۔اس کے تمام تر خواب۔۔ خوابوں کا بنیاد سے چکنا چور ہونا کیا غضب ڈھاتا ہے وہ واقف تھیں۔۔۔ دکھی تو وہ بھی تھیں۔۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتی تھیں کہ واقعی میں آج جو کچھ نصیب نے اس کے ساتھ کیا ہے وہ ناقابل برداشت ہو گا۔۔۔ اس کی آگے کی پوری مکمل زندگی آج کے اسی ایک امر پہ منحصر ہوگی ۔۔
ماہی گھر لوٹ آئی۔۔۔ آ کر اس نے بنا کپڑے بدلے ، خود کو بیڈ پر ڈال دیا۔۔
دو قطرے ٹوٹ کر بہہ گئے۔۔۔ نجانے کس وجہ سے۔۔ قسمت کے اس سنگین نتیجہ کے مذاق پہ یا اپنے بخت میں ایک انجانے شخص کے دخل په۔۔۔
انجان ہی تو تھا وہ۔۔۔ ہر ایک رشتے دار۔۔سوائے اس کے والدین کے۔۔اس کے لیے انجان تھا۔۔ کیوں؟۔ اپنی زندگی میں وہ اس قدر مگن تھی کہ فتوحات سے ہر قدم پر دوچار ہونے کے لیے وہ اپنی ایک عدد بہن سے بھی بیگا نی ہوجاتی۔۔ ذہانت بمع محنت ہر موڑ پر اسے کامیاب کراتی رہی۔۔ جیتنا اور بس جیتنا۔۔۔ اسے تو آج علم ہوا تھا کہ نصیب میں لکھی کچھ تاریکیوں سے بھی واسطہ پڑتا ہے انسان کا۔۔
اپنی ناکامی کے بارے میں تخیلات کے در جیسے ہی وا ہوئے ، ارشم اور ا رشم کا اظہارِ محبت۔۔سب کچھ بھول گئی وہ۔۔۔
میں بزدل نہیں ہوں۔۔۔قطعی نہیں۔۔لیکن میں اس شکست کے ساتھ کہاں جاؤں گی۔۔۔
ایک بڑ ا سوال تھا۔۔ اب وہ سی ایس ای بھی نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔
نا بالکل بھی نہیں
۔۔۔ اللہ تعالیٰ، میں نے چاہا یا رب۔۔ کہ۔۔۔ اپنے تشکیل شدہ منصوبے پر عمل کر کے اپنی زندگی کو باآسانی جیوں، افتخار کے ساتھ۔۔ لیکن میرے مولیٰ، تیری کیا مصلحت ہے رب۔۔
وہ ہولے ہولے لرز رہی تھی۔۔۔ سجدے میں گرے وجود پہ آنسووں نے اپنی بارش کا قصد کیا تھا۔۔
وہ سوالی تھی اس ذات کے سامنے جس نے اسے آج ایک نئے سبق سے روشناس کیا تھا۔۔ کہ زندگی میں ہر انس کو شکست کے ذائقہ سے دو چار ہونا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔
"اے پروردگار۔۔ مجھ پر عیاں کر دے رب العالمین! تیرے کام تو بہتر جانتا ہے ۔۔ اللہ ، اگر مجھ پر تیری مصلحت واضح ہو جائے تو شاید کچھ صبر آجاۓ۔۔"
ماہی کا چہرہ تر تھا۔۔ آہ و زاری کرتی وہ شکوہ کناں تھی اپنے خالق سے۔۔۔
"ظاہر کر دے میرے رب۔۔ اس کے پس پشت حکمت کیا ہے تو بہتر جانتا ہے میرے اللہ۔۔۔ رحم یا رب۔۔"
ھچکیاں لیتے ہوئے ایک ہی جملے کی گردان، ایک ہی التجا۔۔ عیاں کر دے رب۔۔ بتا دے تیری چھپی مصلحت۔۔
اور تبھی ماہین حنان تھم گئی۔۔ گریہ و زاری۔۔ آنسووں کی روانی، ان کا بہاؤ ویسے ہی رخسار پہ جم سا گیا۔۔
وہ سجدے سے اٹھ گئی۔۔دو زانوں بیٹھے اس پر مالک دو جہاں نے کر دیا آشکار۔۔ قسمت نے افشاء کر دیا۔۔ شکست کیوں؟ فتح کیوں نہیں ملی؟ اتنی شدید محنت کے بعد بھی۔۔۔
ارشم شایان کے جذبوں کا ظہور۔۔ ارشم کی محبت۔۔۔ کیا اس لیے؟؟؟؟
۔۔۔جاری

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Sep 01, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

فتح تیری ، شکست میریWhere stories live. Discover now