episode 7

122 14 7
                                    

آمنہ نے کمرے میں آکر زینب کو بیڈ پر بیٹھایا اور خود بھی اس کے ساتھ بیٹھ گئی۔
"آمنہ آپی پھپھو نے مجھے کیوں مارا میں نے تو کچھ بھی نہیں کیا تھا۔" زینب چہرہ نیچے جھکائے ایک ہاتھ گال پر رکھے کہہ رہی تھی۔ آنکھوں سے آنسو ابھی بھی نکل رہے تھے۔
آمنہ کو تھوڑی دیر کے لئے سمجھ نہیں آیا کہ وہ اسے کیا کہے۔ آمنہ نے زینب کو پکڑ کر اپنی گود میں بٹھایا۔
"آپ مجھے آمنہ آپی نا کہا کرو۔ جیسے آپ ااپنے اچھے بابا کو کہتی ہو ویسے ہی مجھے اچھی ماما کہا کرو۔" آمنہ نے ایک کمزور سی کوشش کی اس کا دھیان ہٹانے کے لئے۔
آمنہ کی بات سن کر زینب نے اپنے گال سے ہاتھ ہٹایا اور حیران نظروں سے آمنہ کی طرف دیکھا۔
"سچی میں! میں آپ کو اچھی ماما کہا کروں؟" زینب نے حیرت سے آمنہ سے پوچھا۔
"جی بلکل! اب سے آپ مجھے اچھی ماما ہی کہا کرنا۔" آمنہ کو خوشی ہوئی کہ وہ اس کا دیھان ہٹانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔
"مطلب اب آپ میری ماما ہیں؟" زینب کو شاید ابھی نہیں یقین نہیں ہورہا تھا۔
"جی بلکل!" آمنہ نے اس کا ماتھا چومتے ہوئے کہا۔
"مطلب جیسے میری فرنڈز کی ماما انہیں صبح اٹھاتی ہیں، ان کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلاتی ہیں، ان کو اسکول کے لئے تیار کرتی ہیں آپ بھی میرے لئے یہ سب کرے گی؟ جیسے سب کی ماما کرتی ہیں۔" زینب نے آمنہ کے دونوں گالوں پر اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
"بلکل میں ایسا ہی کیا کرو گی۔" آمنہ نے اس کی اتنی پیاری پیاری سی خوائش پر ہنستے ہوئے ہاں میں سر ہلایا۔
"تھینک یو! آمنہ آپی" زینب نے آمنہ کے گال کو چومتے ہوئے کہا۔
"پھر آمنہ آپی۔" آمنہ نے اپنی آنکھیں چھوٹی چھوٹی کرتے ہوئے کہا
"او! سوری اچھی ماما۔" زینب نے ہنستے ہوئے کہا۔
"آمنہ نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا جہاں پر اتنی چھوٹی سے بات پر کتنی خوشی دکھائی دے رہی تھی۔ آمنہ کو پتا تھا احمد اور ذارون اس کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔ اس کی چھوٹی سے چھوٹی خوائش بھی لازمی پوری کرتے ہیں۔ لیکن اس کے دل میں جو ماں کے پیار کی خوائش تھی وہ پوری نہیں ہو سکی تھی۔ وہ ایک ایسی خوائش تھی جو ماں کے بغیر کوئی بھی پوری نہیں کر سکتا تھا۔
سہی کہتے ہیں "ماں کے پیار کی پیاس کوئی نہیں بھجا سکتا۔"
آمنہ نے زینب کا ماتھا چوما اور اس کو بیڈ پر بٹھا کر باہر چلی گئی۔
آمنہ نے باہر جا کر آسیہ بیگم کی تلاش میں نظریں دورہائی لیکن وہ کہیں نظر نہیں آئی۔
"ذرہ سنو! ماما کدھر ہیں؟" آمنہ نے پاس سے گزرتی ہوئی اپنی بہن ذرہ کو آواز دی۔
"شاید اپنے روم میں ہیں۔" ذرہ کہہ کر چلی گئی۔
آمنہ نے ہال میں نظریں گھمائی۔ ہال میں کم ہی لوگ تھے۔ چار پانچ عورتیں تھی۔ آمنہ نے شکر ادا کیا کہ مرد سب باہر تھے خاص طور پر احمد اور ذارون ورنہ اگر وہ دیکھ لیتے آسیہ بیگم کو زینب کے تھپڑ مارتے ہوئے تو  ان دونوں بھائیوں نے اپنی پھپھو کا بھی لحظ نہیں کرنا تھا۔ آمنہ نے اپنا لہنگا اٹھایا اور آسیہ بیگم کے کمرے کی طرف چلی گئی۔
"مجھے اپنی ہی شادی میں کبھی ادھر سے ادھر تو کبھی ادھر سے ادھر بھگنا پڑ رہا ہے۔ آمنہ نے ٹھنڈی سانس بھرتے ہوئے کہا اور آسیہ بیگم کے کمرے کا دروازہ کھولا۔
"ماما یہ آپ کیا کر رہی ہیں؟" آمنہ نے آسیہ بیگم کے ہاتھ سے فون پکڑتے ہوئے کہا۔
"میں صفیہ کو فون کر رہی ہوں لے کر جائے اپنی بیٹی کو۔" آسیہ بیگم نے آمنہ سے اپنا موبائل لینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔ آمنہ کو پتا تھا وہ ایسا ہی کچھ کرے گی اس لئے اس نے فورن ہی ان سے فون پکڑ لیا تھا۔
"ماما آپ کو پتا ہے نا بڑے ماموں نے چھوٹے ماموں کے فوت ہونے کے بعد خود صفیہ مامی کی شادی کروائی تھی اور زینب کی ذمہ داری خود لی تھی۔" آمنہ نے آسیہ بیگم کو کہا۔
"ہاں تو خالد بھائی تو اب فوت ہوگئے ہیں نا تو پھر احمد سے کہو کہ اسے اب اس کی زمہ داری اٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ چھوڑ کر آئے اسے اس کی ماں کے پاس۔" آسیہ بیگم نے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
"ماما آپ کو کیسے سمجھاؤ میں۔ آپ کو پتا بھی ہے کہ مامی پہلے ہی اپنے شوہر کے بیٹے کو سمبھال رہی ہیں اور اپنے شوہر کے بھائی کے بچے بھی وہی ہی سمبھال رہی ہیں۔ ایسے میں زینب احمد اور ذارون کے پاس ہی رہے تو ٹھیک ہے۔ ویسا بھی زینب احمد اور ذارون کے بغیر نہیں رہ سکتی نا ہی وہ دونوں بھائی زینب کے بغیر رہ سکتے ہیں۔" آمنہ نے آسیہ بیگم کے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا۔
"آمنہ میں تمہیں کہہ رہی ہوں تم خود بات کرو احمد سے لندن جانے سے پہلے وہ زینب کو اس کی ماں کے پاس چھوڑ کر جائے اور اگر تم بات نہیں کر سکتی تو میں خود کر لیتی ہوں۔" آسیہ بیگم نے بیڈ سے اٹھتے ہوئے کہا۔
"ماما آج آپ کو کیا ہوگیا ہے۔ کیوں تماشہ بنا رہی ہیں۔" آمنہ نے آسیہ بیگم کو روکا جو دروازے کھولے باہر جانے لگی تھی۔
"ماما میرا ہی تھوڑا سا خیال کر لے اتنا ہیوی(heavy) ڈریس پہنے ادھر سے ادھر گھومتی پھر رہی ہوں۔" آمنہ نے آسیہ کو دوبارہ بیڈ پر بیٹھاتے ہوئے کہا۔
آمنہ دروازہ بند کرنا بھول گئی تھی۔ زینب جو دروازے کے سامنے سے گزار کر باہر جا رہی تھی آسیہ بیگم کی غصے سے بھری آواز سن کر دروازے کے ساتھ چھپ کر کھڑی ہوگئی۔
"میرے بچے میں تمہارا ہی تو خیال کر رہی ہوں۔ میں نہیں چاہتی تم کسی اور کی اولاد کو پالو۔" آسیہ بیگم نے دوبارہ سے اسے پیار سے سمجھانے کی کوشش کی۔
"ماما کیا ہوگیا ہے وہ سات سال کی ہوگی ہے اب کون سی ٹینشن۔" آمنہ نے پھر سے آسیہ بیگم کو سمجھنانے کی کوشش کی۔
"آمنہ میں دوبارہ پتا رہی ہوں اگر وہ زینب کو اپنے ساتھ لے کر گئی تو میں تمہیں نہیں جانے دو گی ساتھ۔"
"ماما! اچھا آپ چھوڑے اس بات کو بعد میں دیکھ لے گے یہ سب کچھ۔ اور ویسے بھی شادی کے کچھ دن بعد ہی جانے ہے لندن تو آپ ابھی چھوڑ دے اس بات کو۔" آمنہ نے آسیہ بیگم کو کہتے ہوئے دروازے کی طرف دیکھا جہاں پر زینب دیوار کے ساتھ لگی کھڑی اندر دیکھ رہی تھی۔ آمنہ کے دیکھنے پر اس نے اپنا چہرہ واپس کر لیا۔
"میں کچھ دیر کے لئے اپنے روم میں جا رہی ہوں اور پلز اس بات کو چھوڑ دے۔" آمنہ آسیہ بیگم کو کہہ کر باہر چلی گئی۔
آمنہ نے باہر جا کر آسیہ بیگم کے کمرے کا دروازہ بند کیا اپنے دائیں طرف دیکھا جہاں پر زینب نیچے منہ کیۓ کھڑی تھی۔
"ادھر آؤ میرے ساتھ۔" آمنہ نے ایک ہاتھ سے اپنا لہنگا پکڑا اور ایک ہاتھ سے زینب کی چھوٹی سے ہاتھ کو پکڑا اور اسے دوبارہ سے اپنے کمرے میں لے آئی۔ آمنہ نے زینب کو بیڈ پر بیٹھایا اور خود بھی ساتھ بیٹھ گئی۔
"آمنہ آپی! پھپھو کو آج صرف مجھ پہ ہی کیوں غصہ آرہا ہے؟" زینب نے آمنہ کی انگلیوں سے کھیلتے ہوئے کہا۔
نہیں ایسی بات نہیں ہے گڑیا۔ میں ان سے دور جا رہی ہوں نا اس لئے وہ اداس ہے اور غصہ کر رہی ہیں۔" آمنہ نے اسے پیار سے کہا
"تو پھر آپ اپنی ماما سے دور نا جائے تو وہ اداس نہیں ہوگی۔" زینب نے خوش ہوتے ہوئے اس بات کا حل نکالا۔
"اچھا! تو آپ نہیں چاہتی کہ میں آپ کے ساتھ جاؤ۔ اور پھر آپ بھی تو کہہ رہی تھی کے آپ کو روزانہ صبح میں اٹھاؤ اور آپ کو کھانا کھلاؤ۔ جیسے آپ کی فرنڈز  کی ماما کرتی ہیں۔" آمنہ نے اسے اپنی گود میں بٹھاتے ہوئے کہا
"ہممممم!" زینب نے افسردہ ہوتے ہوئے منہ نیچے کر لیا
"آپ کو اچھی ماما نہیں چاہیے؟" آمنہ نے اس سے دوبارہ سوال پوچھا
چاہیے لیکن........." زینب کہہ کر چپ ہو گئی.
"لیکن۔۔۔۔۔" آمنہ نے بھی اسے طرح لیکن کو لمبا کیا۔
"میں نے گندے بابا کو کہا تھا کہ مجھے بھی ماما چاہیے جیسے میری فرنڈ کی ماما ہے تو گندے بابا نے کہا میں اللہ‎ تعالیٰ سے کہو کہ مجھے ماما دیں دے تو وہ دیں دے گا۔ میں نے اللہ‎ تعالیٰ کو اتنا زیادہ کہا لیکن انہوں نے مجھے نہیں دی۔ میں نے دوبارہ سے گندے بابا کو کہا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے کہا ہے لیکن انہوں نے مجھے ماما نہیں دی تو پھر آپ کو پتا ہے گندے بابا نے کیا کہا۔" زینب نے اپنا چہرہ آمنہ کی طرف کر کے آمنہ سے پوچھا۔
"نہیں" آمنہ نے نفی میں سر ہلا کر کہا۔
"گندے بابا نے کہا کہ اللہ‎ تعالیٰ مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں اگر وہ مجھے ماما دیں دے گے تو میں تو پھر ان کے پاس دعا مانگنے جاؤ گی ہی نہیں۔ اسی لئے اللہ‎ تعالیٰ مجھے ماما نہیں دیتے تا کہ میں ان کے پاس دعا مانگنے جاتی رہو۔" زینب نے خوش ہوتے ہوئے کہا
"اچھا۔" آمنہ بس اتنا ہی کہہ سکی۔
"جی! اللہ‎ تعالیٰ مجھ سے بہت زیادہ پیار کرتے ہیں۔" زینب نے اپنے دونوں ہاتھوں کو لمبا کرتے ہوئے کہا
اس لئے آپ رہ لے اپنی ماما کے پاس۔ تاکہ وہ اداس نا ہو اور مجھے نا ڈانٹے" زینب نے آمنہ کی گود سے اترتے ہوئے کہا
"کتنے سالوں بعد دیکھ رہی ہوں میں اپنی بچی کو۔ تم تو لندن جانے کے بعد بھول ہی گئی اپنی ماں کو۔ یہ نا سوچا ایک دفعہ جا کر اپنی ماں سے مل آؤ ۔" زینب کی سوچوں کو نیچے سے آنے والی آسیہ بیگم کی آواز نے روکا۔
اس دن کے بعد سے زینب آسیہ بیگم سے ڈرنے لگ گئی تھی۔ اور اس نے دوبارہ کبھی کال پہ بھی  آسیہ بیگم سے بات نہیں کی۔
زینب بیڈ سے اٹھی اور ایک دیوار کے سامنے جا کر کھڑی ہوگئی۔ زینب نے اس دیوار کو ایک طرف دھکھیلا تو وہ دیوار کسی سلائڈنگ دور کی طرح ایک سائیڈ پہ ہوگئی۔ وہ دیوار نہیں بلکہ ایک سلائڈنگ ڈور ہی تھا جسے کمرے میں موجود باقی دیواروں کی طرح کا رنگ کیا ہوا تھا۔ جس کو بھی اس دروازے کے بارے میں معلوم نہیں تھا وہ اسے ایک دیوار ہی سمجھتا تھا۔
اس دروازے کے ایک سائیڈ پہ ہوجانے سے سامنے ایک کمرہ نظر آیا۔ زینب نے کمرے کے اندر قدم رکھا۔ اس کمرے کو کالا رنگ کیا گیا تھا اور اس کی چھت پر ستارے نما شکل کے سٹیکر لگی ہوئے تھے جو اندھیرے میں چمکتے تو ایسا ہی لگتا جیسے آسمان پر ستارے چمک رہے ہیں۔ اس چھوٹے سے کمرے  میں ایک سائیڈ پر زمین پر مٹریس بھیچایا گیا تھا اور اس کے ساتھ ہی روم ریفریجریٹر رکھا ہوا تھا۔ ان دونوں چیزوں کے علاوہ اس کمرے میں اور کوئی بھی چیز نہیں تھی۔
زینب نے اس چھوٹے سے کمرے میں داخل ہونے کے بعد اس کے دروازے کو بند کر دیا تو باہر کی ساری آوازیں آنا بند ہوگئی کیوں کہ وہ کمرہ ساؤنڈ پروف کمرہ تھا۔

∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆∆
What do you think about this  episode?💬
I know this episode is short and boring😧

Anyways Next ep will be uploaded soon❤
And Click on the star to vote🌟

Anyways Next ep will be uploaded soon❤And Click on the star to vote🌟

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.
کیسے بتاؤں تجھےWhere stories live. Discover now