episode 4

65 6 0
                                    

کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئے
تشریف لائیے گا ملاقات کے لئے۔
(Copied)
"تم۔۔۔!" زینب نے حیران ہو کر کہا
"جی میں!" علی نے پورے دانتوں کی نومائش کرتے ہوئے کہا۔
جتنا سنجیدہ زینب کو وہ پہلی ملاقات میں لگا تھا اب اس سے زیادہ شرارت تھی اس کی آنکھوں میں۔
"تمہیں پھر تمہارے اس گمنام بوس نے بھیجا ہوگا ہے نا؟ میں نے تمہیں کہا بھی تھا اب اگر تم میرے سامنے آئے تو واپس اپنی تانگوں پر نہیں جا سکو گے۔ آخر تمہارا مسلہ کیا ہے پہلے تم نے میرا یونیورسٹی کا پہلا دن خراب کیا اور اب میری دوست کی برتھڈے بھی خراب کر رہے ہو۔" زینب غصے میں ایک بھی سانس لئے بغیر بولی جا رہی تھی۔
علی نے اس کی باتیں سن کر آئمہ کی طرف دیکھا۔ گندمی رنگت، بڑی بڑی آنکھیں، چھوٹا سا ناک، اور پتلے ہونٹ، پیلے رنگ کا کرتا ار ساتھ میں سفید ٹروثر پہنے، تھوڑے سے بال کیچر میں بندھے اور نا سمجھی سے دونوں کی طرف دیکھتی علی کو وہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔
"او ہیلو! اپنی آنکھوں کو کنٹرول میں رکھو کیونکہ اگر میرے ہاتھ آوٹ اف کنٹرول(out of control) ہوئے تو تمہاری آنکھیں باہر نکال لو گی۔" زینب نے اسے آئمہ کی طرف دیکھتے ہوئے دیکھا لیا تھا جس کی وجہ سے اسے غصہ آگیا۔
"میں۔۔۔۔" وہ ابھی کچھ بولنے ہی لگا تھا کہ ساتھ بیٹھے ہوئے شخص نے ہاتھ اٹھا کر اسے بولنے سے روکا اور خود کھڑا ہو کر اپنا رخ زینب کی طرف کیا۔
زینب نے اس کی طرف دیکھا لمبے بال جو ایک پونی میں بندھے ہوئے تھے، بڑی بڑی داڑھی اور مونچھے، کالی چمکتی ہوئی آنکھیں، بڑھے بڑھے ہونٹ، آنکھ اور ہونٹوں کے پاس کسی چوٹ کا نشان بھی تھا جس کی وجہ سے اس کہ چہرے پہ زیادہ وحشت ٹپکتی تھی لیکن زینب کو وہ نشان اچھے لگ رہے تھے۔
دوسرے لوگ جب بھی اس کہ چہرے کی طرف دیکھتے تھے تو تھوڑی دیر بعد اپنی نظریں ہٹا لیتے تھے اور دوبارہ دیکھنے کی غلطی نہیں کرتے تھے لیکن زینب اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی تھی اور سامنے موجود شخص بھی صرف زینب کو ہی دیکھی جا رہا تھا۔ دونوں کے دیکھنے میں فرق بس یہ تھا کہ ایک کی آنکھوں میں غصہ تھا اور ایک کی آنکھوں میں محبت۔
"او۔۔۔۔! تو یہ ہیں تمہارے بوس۔" زینب نے غصے سے علی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"واہ! آپ کو کیسے پتا چلا؟" علی نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔ زینب کا دل کیا اس کے چہرے سے مسکراہٹ نوچ لے۔
"ظاہر سی بات ہے تمہاری شکل پر اتنی منحوسیت ہے تو تمہارے بوس کے چہرے پر اس سے زیادہ ہی ہوگی اور مجھے دنیا جہاں کی منحوسیت صرف ان کے چہرے پر ہی نظر آرہی ہے۔" زینب نے اس شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ لیکن وہ تو شاید اس کو سن بھی نہیں رہا تھا بس زینب کی طرف دیکھی جا رہا تھا۔
"آپ کس طرح بات کر رہی ہیں۔" علی کو جیسے برا لگا تھا۔
"تم چپ رہو اور میں آپ سے بات کر رہی ہوں سن رہیں ہیں آپ؟" زینب نے سامنے کھڑے شخص کو مخاطب کیا۔ زینب ناچاہتے ہوئے بھی اسے آپ کہہ کر ہی بات کر رہی تھی۔
"سوری! میں نے سنا نہیں آپ نے کیا کہا؟" اتنا میٹھا لہجہ اور 'سوری' علی نے حیران ہوتے ہوئے اپنے دوست کی طرف دیکھا۔
"آپ نے ہی علی کو اس دن یونیورسٹی بھیجا تھا؟ اور کیوں بھیجا تھا؟" زینب نے علی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
"اور آپ ہی میرے گھر کے باہر روزانہ کالے گلاب کے پھول رکھتے ہیں نا؟"
"ہاں!" اس نے زینب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا لیکن پہلے سوال کا جواب نہیں دیا تھا۔
"آپ کیا سمجھتے ہیں آپ مجھے وہ پھول بھیجے گے اور مجھے وہ تصویر بھیجے گے تو میں ڈر ھو گی تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ آپ مجھے بلیک میل کر لے گے۔ اور آپ یہ سب کچھ کر رہی کیوں رہے ہیں؟" زینب نے غصے سے پوچھا۔
"یہ آپ کی بھی غلط فہمی ہے کہ میں آپ کو وہ سب کچھ اس لئے بھیج رہا ہوں تاکہ بلیک میل کر سکو۔" علی اور آئمہ چپ کر کے کھڑے ان دونوں کو دیکھ رہے تھے آئمہ کی تو سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا لیکن علی کو سب کچھ پتا تھا لیکن گلاب کے پھول اور تصویروں والی بات کا تو اسے بھی نہیں پتا تھا۔
"تو پھر کس لئے بھیجتے ہیں۔" زینب نے نا سمجھی سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"تمہیں پسند ہیں اس لئے۔" اس نے سادگی سے کہا۔
زینب کو اس کی بات سن کر غصہ آگیا۔
"آپ۔۔۔ آپ کو میری پسند نا پسند کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔" زینب نے اسے غصے سے جواب دیتے ہوئے کہا اور اپنا رخ آئمہ کی طرف کیا۔
"چلو آئمہ اور تمہیں تو میں بعد میں دیکھ لوں گی۔" زینب نے اس بار آپ کہنے کا تکلف بھی نہیں کیا تھا۔
"ابھی دیکھ لو مجھے کوئی مسلہ نہیں ہے۔" اس نے اپنی مسکراہٹ روکتے ہوئے کہا
زینب نے اسے غصے سے گھورا اور آئمہ کا ہاتھ پکڑ کر ریسٹورنٹ سے باہر لے گئی اور وہ پیچھے سے بس مسکراتا رہ گیا۔
"یہ چھوٹی سی لڑکی مجھے ایسے دھمکیاں دیتی ہے جیسے واقعی ہی مجھے جان سے مار دے گی۔" علی نے ہنستے ہوئے کہا جیسے زینب کا مذاق اڑایا ہو۔
ٹائیگر نے اس کی بات سن کر اپنا چہرہ علی کی طرف کیا۔
"میری جان اسے باکسنگ بھی آتی ہے اور کراٹے میں بلیک بیلٹ بھی جیتی ہوئی ہے اس لئے دوبارہ اس کے سامنے یہ بات نا کرنا ورنہ واقعی ہی تیری تانگے تور دے گی۔" ٹائیگر نے اس کے کندھے پر اپنا بازو رکھتے ہوئے کہا اور علی کے چہرے پر حیرت دیکھ کر قہقہ لگایا۔
______________________________________

کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئےتشریف لائیے گا ملاقات کے لئے۔(Copied)"تم۔۔۔!" زینب نے حیران ہو کر کہا"جی میں!" علی نے پورے دانتوں کی نومائش کرتے ہوئے کہا۔جتنا سنجیدہ زینب کو وہ پہلی ملاقات میں لگا تھا اب اس سے زیادہ شرارت تھی اس کی آنکھوں میں۔"تمہیں ...

Ups! Tento obrázek porušuje naše pokyny k obsahu. Před publikováním ho, prosím, buď odstraň, nebo nahraď jiným.


Ups! Tento obrázek porušuje naše pokyny k obsahu. Před publikováním ho, prosím, buď odstraň, nebo nahraď jiným.

Ups! Tento obrázek porušuje naše pokyny k obsahu. Před publikováním ho, prosím, buď odstraň, nebo nahraď jiným.



کیسے بتاؤں تجھےKde žijí příběhy. Začni objevovat