Yaar e Man Maseeha 23rd Episode

249 15 1
                                    

"تو ٹھیک ہے پھر بیٹا دیری کیسی"
بی جان مسکراتے ہوئے بولی تھیں لیکن شاہ زر ہنوز سنجیدہ ہی تھا۔
"پتر میں تو کہتی ہوں کل کا ہوتا نکاح آج ہو جائے، پرسوں جمعہ کو ہی کر لیتے ہیں الله کا نام لے کر،
جمعہ کے بعد کا وقت رکھ لیں گے کیا کہتے یو شاہ زر پتر"
"آں ہاں بی جان ٹھیک ہے جیسا اپ کہیں" وہ جیسے خیالوں سے چونکا تھا۔
"بن ماں باپ کی بچی ہے حلاتوں کی ستائی ہوئی وہ بلکل بھلی چنگی ہو جائے گی پتر اس بات کی فکر نہ کرنا"
ان کو شاید لگتا تھا وہ زائشہ کی زہنی سطح ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہے۔
بی جان نے سمجھاتے ہوئے شاہ زر کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا تھا۔
"بی جان آپ سمجھ نہیں رہی مجھے اس بات کی بلکل بھی پرواہ نہ ہوتی اگر میں اس کے مجرموں کو تختہِ دار پر لٹکانے کی خواہش نہ رکھتا"

شاہ زر بے چینی اور بے بسی سے اٹھ کھڑا ہوا تھا اسے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔
"جانے زائشہ کا کیا ری ایکشن ہوگا نکاح کی بات پر۔۔۔۔ یقیناً وہ خوش ہی ہوگی سن کر"

"ٹھیک ہے بی جان میں سارے انتظامات دیکھ لوں گا کل "
باہر جانے سے پہلے اس نے خود کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا جب بی جان نے اسے آواز دے کر روکا تھا۔

" پتر الله خیر کرے گا میری دعا تم دونوں کے ساتھ ہے الله خوش رکھے آباد رکھے تم دونوں کو ہمیشہ"
وہ اس کی پیشانی چومتی ہاتھ اٹھا کر اسے دعائیں دینے لگیں۔
اور جب شاہ زر اپنے کمرے میں آیا تو زائشہ بے خبری سے اس کے کمرے میں ہی سو رہی تھی،
وہ تاسف سے سر ہلاتا اس کے اوپر کمفرٹر اوڑھا کر لائٹس آف کرتا سنجیدگی سے دوسرے کمرے میں آکر لیٹ گیا تھا۔

جانے انکا فیصلہ صحیح تھا یا نہیں سوچوں کے انہی تانوں بانوں میں وہ خود بھی نیند کی وادیوں میں کھو گیا تھا۔

__________________________

وہ سب ڈائننگ ٹیبل کے گرد بیٹھے ناشتہ کرنے میں مصروف تھے جب اس خاموشی میں جہاں صرف پلیٹس اور گلاس کی آواز کسی ٹائم ابھرتی اس خاموشی کو چیر رہی تھی۔
ایسے میں مائرہ کی آواز نے سب کو اپنی جانب متوجہ کیا تھا۔
" امی میں یونیورسٹی دوبارہ جوائن کرنا چاہتی ہوں"
اس نے پانی کا گلاس رکھتے ہوئے انہیں اپنی طرف متوجہ کیا تھا جبکہ شاہنواز ہنوز اسی طرح رغبت سے کھانے میں مصروف تھا جیسے اس نے کچھ سنا ہی نہ ہو۔
"کیوں بیٹا ابھی ہفتہ ہی تو ہوا ہے شادی کو ہم تمھاری پرنسپل سے بات کر کے ایک ہفتہ کی چھٹیاں لے لیتے ہیں تم دونوں گھوم آؤ کہیں"

صائمہ بیگم نے نیپکن سے منہ صاف کرتے ہوئے بڑے اصرار سے کہا۔۔۔۔
"کیوں فریدون ٹھیک کہہ رہی ہوں نا میں"
صائمہ بیگم نے بات کے اختتام پر فریدون صاحب سے رائے مانگی تھی۔
"ہاں شاہنواز بیٹا تم مائرہ کی اور اپنی ٹکٹس بک کروا لو جو جگہ تم دونوں کو پسند ہو یہی وقت ہوتا ہے بیٹا گھومنے پھرنے کا"
فریدون صاحب نے شاہنواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا۔
شاہنواز نے چونکتے ہوئے پلیٹ سے سر اٹھایا تھا۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon