قسط نمبر 9

1.7K 143 78
                                    

سہے تھے کچھ درد ایسے کہ پھر یاد کچھ نظرانے آئے

ملے تھے جو تم سے راہ سفر میں

پھر گزری ہوئی شاموں کو سجاتے ہوئے آئے

بیٹھے ہیں آج تنہا اس ویرانے میں

تم دور کہیں سے یادوں کی شمع جلاتے ہوئے آئے

بہت انجان بنا لیا ہے اب نگاہوں کو

کسی طرح خود کو ان سے بچاتے ہوئے آئے

نہ سمجھ ہیں نادان ہیں

سب جانتے ہوئے بھی دلدار بناتے ہوئے آئے

نہ بدلا تو صدیوں میں بھی فارس

اس کے شہر میں شب غم گرازرتے ہوئے آئے

یلدا فارس

وہ جب تیار ہونے کے بعد نیچے آیا تو سامنے کا منظر دیکھ کر اس کے قدم رک گئے۔وہ صوفے پر سمٹی سی بیٹھی سوچکی تھی۔وہ اس کے انتظار میں تھی مگر طویل انتظار اسے تھکا گیا تھا۔وہ اس کی منتظر تھی۔۔مگر وہ بے خبر تھا۔۔

چادر اوڑھے ہونے کے باوجود بھی اس کا یوں خود میں سمٹنا بتا رہا تھا کہ ٹھنڈ کا احساس اسے بےسکون کئے ہوئے ہے۔وہ اپنا موبائل کوٹ کی پاکٹ میں رکھتا واپس پلٹ گیا۔جلد ہی اس کی واپسی ہوئی تھی۔ہاتھ میں کمفرٹر اٹھائے اس نے اس کی جانب پیش قدمی کی ۔ کمفرٹر اس کے اوپر ڈالنے کے بعد پلٹنے لگا تو جانے کیا دل میں کیا سمائی کہ وہیں اس کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور کچھ پل خاموشی سے صرف اس کے چہرے کو تکتا رہا۔

"ابیرہ۔۔کاش۔۔کاش۔۔تم ایک بار عہد وفا کر لو۔۔کاش تم ایک بار کہہ دو کہ تم اب کبھی بیچ راستے میں چھوڑ کر نہیں جاو گی۔۔اب سے تمہاری وفا کا حقدار سب سے پہلے میں ٹہروں گا۔۔تمہاری محبتیں ۔۔چاہتیں مجھ سے ہوتے ہوئے کسی اور تک پہنچیں گی۔۔"

اپنے ہاتھ کی پشت سے آہستہ آہستہ اس کا گال سہلاتے ہوئے وہ دل میں چھپی خواہشوں کو الفاط دیتے ہوئے اس کے چہرے کو یوں تک رہا تھا جیسے کوئی بچہ من پسند مگر دسترس سے دور چیز کو آنکھوں میں چمک اور اداسی کے ملے جلے تاثرات لئے تکتا ہے۔

"کیا میرا اتنا بھی حق نہیں بنتا کہ اس بار تم پہل کردو۔۔یقین جانو تمہارے بڑھے ہاتھ کو کبھی نہیں جھٹکوں گا۔۔فقط ایک بار۔۔ایک بار کہہ دو کہ تمہاری وفا سب سے پہلے میرے لئے ہے۔۔قسم کھاتا ہوں تمہارے قول کی سچائی کو برقرار رکھنے کیلئے تمہیں کبھی کسی امتحان میں نہیں ڈالوں گا۔۔"

مزید کچھ پل یوں ہی اپنی نظروں سے اس کا ہر نقش دل میں اتار نے کے بعد وہ اٹھ کھڑا ہوا اور پھر بغیر چاپ پیدا کئے باہر کی جانب بڑھ گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس کی آنکھ چیزوں کے تسادم سے پیدا ہونے والی آواز پرکھلی تھی۔نوراں بوا اپنی جانب سے کافی احتیاط تو برت رہی تھیں مگر اتنی احتیاط کے باوجود بھی ڈیکوریٹڈ گلاس گلاس ٹیبل سے ٹکرانے پر آواز پیدا کرگیا تھا۔ اس نے ادھ کھلی آنکھوں سے اردگرد کا جائزہ لینے کی کوشش کی۔

شبِ غم گزار آئے Shab E Gham Guzar ayeWhere stories live. Discover now