قسط نمبر 3

2.4K 150 44
                                    

وہ ابیرہ کے پاس سے اٹھ کر گلاس ونڈو کے قریب آکھڑا ہوا جہاں سے لان کا منظر صاف دکھائی دیتا تھا۔جبھی ماضی کی کچھ یادوں نے پھر سے دستک دی.

نورالعین انعم کے ساتھ صوفے پر چپکے بیٹھی تھی. زرار اور نورالعین کی دوستی بے مثال تھی. وہ اک دوسرے کے ساتھ ہر بات ہر مزاق کرنے کے عادی تھے مگر یہ صرف ان دونوں کو ہی معلوم ہوتا کہ یہ محض اک مزاق ہے۔ابھی وہ زرار کو کہیں اپنے ساتھ جانے کا کہہ رہی تھی جس پر وہ مسلسل انکار کررہا تھا۔

"یار میں اس ویک اینڈ آوٹ آف کنٹری ہوں گا تو ممکن نہیں ہے۔۔" اس نے گلاس میں جوس انڈیلتے کہا.

تو تم اپنی دوست کی خاطر۔۔" نورالعین کا منہ بنانا بیچ میں روکتے ہی وہ  اس کی بات کو ٹوکتے ہوئے بولا.

"یار جانا ضروری ہے۔۔نا ہوتا تو تم جانتی ہو تمہیں کہنے کی ضرورت ہی نہیں پڑنی تھی۔۔"

تو تم نہیں مانو گے۔۔ " اب کی بار وہ منہ بنانے اور بات کہنے میں کامیاب ہوچکی تھی مگر سامنے بھی تو زرار تھا.. میر زرار..

زرار نے نفی میں گردن ہلائی.

"میر زرار ڈرو اس وقت سے جب میں تمہاری دلہن کے روپ میں بیٹھی ہوں گی۔۔" اس نے ناک بسورتے کہا تو اس  کا قہقہ ہوا میں گونجا تھا۔۔

"ڈر رہا ہوں اس وقت سے جبھی تو آج منع کررہا ہوں۔۔" وہ کہتے ہوئے اس کے سامنے والے صوفہ پر بیٹھا.

"یہ کیسی بری باتیں کررہے ہو تم دونوں۔۔میں مزاق میں بھی ایسی باتیں نہیں پسند کرتی۔۔"پاس بیٹھی انعم یہ برداشت نہیں کرپائیں تو غصے سے دونوں کو جھپٹ دیا.

"ماں یہ کوئی مزاق نہیں ہے۔۔اس لڑکی کی آپ کے بیٹے پر نظر ہے۔۔" زرار نے آنکھ دباتے کہا.

"ایسا ممکن نہیں ہے۔۔تم دونوں جانتے ہو تمہاری شادی صرف مہرو سے ہی ہوگی۔۔اس لئے مزاق میں بھی بے تکی باتیں مت کیا کرو۔۔" وہ دونوں کو سختی سے باور کروا گئیں.

تلخ یادوں سے واپسی نورالعین کے گاڑی کے ہارن سے ہوئی۔۔سامنے کا منظر دیکھتے ہی اس کے چودہ طبق روشن ہوگئے . انعم بیگم اور نورالعین کار سے اتر رہی تھیں. ہارن سنتے ہی وہ ابیرہ کی جانب بھاگا اور تھوڑی سختی لئے  اس کا کندھا ہلانے لگا۔۔

"اٹھو ۔۔۔جلدی۔۔"اس نے یوں اٹھائے جانے پر چند لمحے حیرانی کی نظر کرنے چاہے تو زرار نے اس کی مدد کرتے ہوئے بازوؤں سے دبوچے اسے زمین پر سیدھا کھڑا کردیا. ابھی ٹھیک سے اس کے پائوں سلیپرز میں گھسے بھی نہیں تھے کے اس سے پہلے وہ  اس کا ہاتھ تھامے اوپر کی منزل کی جانب بڑھ چکا تھا۔۔کمرے میں جاکر اس نے اسے اپنے سامنے دھکا دیتے ہوئے آزاد کردیا۔۔

"ہرگز اس کمرے سے نکلنے کی غلطی مت کرنا۔۔" زرار کہہ کر پلٹا ہی تھا کے پیچھے سے دی گئی آواز پر قدم رک گئے۔

شبِ غم گزار آئے Shab E Gham Guzar ayeWhere stories live. Discover now