قسط نمبر 2
وہ اپنے آفس میں بیٹھا کرسی کی پشت سے ٹیک لگائے سر کو پیچھے کی جانب گرائے آنکھیں موند کر اپنی سیکریٹری کو سن رہا تھا جو کسی ٹیپ رکارڈر کی طرح تیز تیز بولتی اسے اس کا شیڈول بتا رہی تھی۔ اس کے موبائل پر رنگ ہوا تو اس نے آنکھیں کھول کر اسے خاموش ہونے اور پھر جانے کا اشارہ کیا تو وہ وہاں سے بغیر چاپ پیدا کئے چلی گئی۔
اس نے جیسے ہی فون کان سے لگایا تو سامنے سے بغیر سلام دعا کئے سوال کیا گیا۔
"زرار یار یہ کیابیوقوفی کرنے کی کوشش کررہے ہو۔۔"
"نکاح کرنا اگر بیوقوفی ہے تو پھر تم اب تک اس کے پیچھے کیوں ہو۔۔"
"میری اور اس کی بات الگ ہے اور تمہاری الگ۔۔"
"ایک ہی بات ہے یہاں میں اس سے نکاح نہیں کرنا چاہتا تھا اور وہاں وہ تم سے نکاح نہیں کرنا چاہتی۔۔"
" میرے اور اس کے بیچ میں صرف ایک غلط فہمی ہے مگر تمہارے اور اس کے بیچ نفرت ہے زرار۔۔نفرت۔۔ تم یہ کیوں نہیں سمجھ رہے ہو۔۔ " اس نے بے بسی سے کہا۔
"تم جو بھی الفاظ دو۔۔" اسے کوئی فرق نہیں پڑ رہا تھا اس کی باتوں سے۔
" تم کیوں ایسے راستے کا انتخاب کررہے ہو جس پر چلنے سے کوئی بھی خوش نہیں رہے گا۔۔ "
" بعض انتخابات ہماری مجبوری ہوتے ہیں ان کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔۔ " وہ کسی کو وضاحتیں نہیں دیتا تھا مگر یہاں وہ بے بس تھا۔ وہ رافع حیدر تھا میر زرار علی کا دوست،اس کے درد کا ساتھی کیونکہ خوشیاں تو اس نے خود بھی کبھی نہیں دیکھی تھیں تو کسی کی شراکت تو بہت دور کی بات تھی۔
" یہ سب تم اس رات کے سبب کررہے ہو نا۔۔ میر یہ کیسی نفرت ہے جس میں تم اسے سکون سے بھی نہیں دیکھ پاتے اور رنج و تکلیف کو بھی اس کے پاس بھٹکنے نہیں دیتے۔۔۔ "
" ایسا کچھ نہیں ہے۔۔مجھے اس سے نہ کبھی کوئی غرض تھی، نہ ہے اور نہ ہوگی۔۔ اس سب کا سبب کچھ اور ہے۔۔ "
" یار انکل بہت پریشان ہیں تمہارے اس فیصلے سے، انہوں نے ہی مجھے کال کرکے بتایا۔ وہ چاہتے ہیں۔۔"
میر نے اس کے جملے کو تکمیل تک پہنچنے نہیں دیا۔
" وہ چاہتے ہیں کہ میں ان کی لاڈلی کو ایک بار پھر بخش دوں۔۔" وہ طنزیہ ہنسا اور پھر اس نے کال کاٹ دی۔ کال کاٹنے کے بعد اس نے ایک بار پھر اپنا سر کرسی کی ٹیک پر گرا دیا۔۔
................
چند دن پہلے
کیا ہوا ہے ابیرہ۔۔" وہ جو کافی دیر سے یونی کے گراؤنڈ میں الجھی بیٹھی تھی اب اپنی دوست کے سوال پر متوجہ ہوئ، اس سے پہلے وہ کچھ کہتی سامنے سے آتے احسان کو دیکھ کر اس نے نظریں پھیر لیں۔۔
YOU ARE READING
شبِ غم گزار آئے Shab E Gham Guzar aye
Fantasyنفرت کی راہ میں ڈگمگاتے ہوئے قدموں کی محبت کے دیس میں حاضری کی عکس بندی کرنے کی کوشش کی گئی ہے.. بار بار دھتکارے جانے پر بھی اک ہی در پر خود کو کھڑا پانے کی اک داستان.. مشکلات میں ہاتھ جھٹک جانے والوں کے لوٹنے کی داستان.. میر زرار علی کے دکھ سے ابیر...