"ماما۔۔ماما۔۔" نورالعین سیڑھیوں سے بھاگتی ہوئی کچن میں آئی تھی جہاں تہمینہ خانساما کو رات کے کھانے کی ہدایات دے رہی تھیں۔۔نورالعین نے ان کے گرد بازو پھیلاتے ہوئے انہیں پیار کیا جس پر وہ مسکرا دی۔۔
"نور۔۔" اس سے پہلے وہ کچھ کہتی نورالعین بیچ میں ہی بول پڑی۔
"ماما میں ثمرہ کی طرف جارہی ہوں ۔۔بتایا تھا نا اس کا کزن باہر سے آگیا ہے تو اب اس کے گھر والے اس کی منگنی کا سوچ رہے ہیں اس اتوار کو۔۔اس نے کہا کے آج میں آجائوں اسے میری مدد چاہئے۔۔"
"نہیں۔۔تم نے تو مجھے ایسا کچھ نہیں بتایا۔۔"
"اف ماما آپ بھی نا آجکل بھولنے لگی ہیں۔۔اتنی بار تو کہا ہے خود کو اتنا مت تھکایا کریں گھر کے ان جھمیلوں میں۔۔مگر آپ سنے تب نا۔۔"
"مگر نور آج تو۔۔" انہوں نے کچھ کہنا چاہا جسے وہ ایک بار پھر روک گئی۔
"اف ماما دیکھیں کتنا لیٹ ہوگیا۔۔اوکے اللہ حافظ۔۔" وہ جلدی سے کہتے ہوئے باہر نکل گئی جب کہ تہمینہ صرف سوچتی رہ گئیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نورالعین پچھلے دس منٹ سے کبھی کسی دوست کو کال کررہی تھی تو کبھی کسی کو مگر بدقسمتی سے سبھی آج کہیں نا کہیں مصروف تھے۔ بات کچھ یوں تھی کے نور نے صبح میں تہمینہ اور کرمانی صاحب کی باتیں سن لیں تھیں۔۔کرمانی صاحب اپنی زوجہ کو رات کی دعوت کا احتمام کرنے کو کہہ رہے تھے اور وجہ یہ تھی کے ان کے دوست اپنی پوری فیملی کے ساتھ نور کیلئے تشریف لانا چاہ رہے تھے۔۔نورالعین کو اس وقت اس سے بہتر کچھ نہیں لگا کے گھر سے ہی غائب ہو جائے۔۔اب گھر سے تو نکل آئی تھی بہانا کرکے مگر جائے کہاں اس کی کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اب زرار کے گھر آئی تھی اور تو کوئی ٹھکانہ دیکھائی نہیں دیا تھا اسے۔ کار سے اترتے اس نے گارڈ کو سلام کیا اور گھر کے اندرونی حصے کی جانب بڑھ گئی ۔۔ابیرہ اسے سامنے ہی لائونج میں بیٹھے نظر آگئی۔۔
"ارے آپ۔۔" ابیرہ اٹھ کر اس سے گلے ملی۔
"ہاں جی میں۔۔" نورالعین نے منہ بنا کر کہا اور صوفے پر گر گئی ۔
"کیسی ہیں۔۔"
ٹھیک ہوں ۔۔تم بتائو یہ سب کیا چل رہا ہے۔۔"
نورالعین نے مہک اور بکھری کتابوں کی طرف اشارہ کرتے کہا جہاں کچھ دیر پہلے رگ پر بیٹھی وہ مہک کو پڑھا رہی تھی۔
"کچھ خاص نہیں۔۔اصل میں ان گڑیا کو پڑھنے کا کافی شوق تھا ۔۔"
ابیرہ نے مہک کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرتے کہا اور پھر اسے چھٹی دے دی۔
"تمہیں چیریٹی ورک پسند ہے۔۔" وہ اب صوفے کی پشت سے دور ہوتے ہوئے بولی۔
"ام۔۔چیریٹی ورک کا تو پتا نہیں ۔۔ہاں مگر اپنے لوگوں کیلئے ضرور کچھ کرنے کا دل ہے۔۔اس پاک سر زمین کیلئے کچھ کرنے کی اک چھوٹی سی خواہش"
YOU ARE READING
شبِ غم گزار آئے Shab E Gham Guzar aye
Fantasyنفرت کی راہ میں ڈگمگاتے ہوئے قدموں کی محبت کے دیس میں حاضری کی عکس بندی کرنے کی کوشش کی گئی ہے.. بار بار دھتکارے جانے پر بھی اک ہی در پر خود کو کھڑا پانے کی اک داستان.. مشکلات میں ہاتھ جھٹک جانے والوں کے لوٹنے کی داستان.. میر زرار علی کے دکھ سے ابیر...