Mehram Episode 4

76 7 21
                                    

Episode 4....
مزمل ساری رات کا بے چین گھر واپس لوٹا۔
سعاد کے کمرے کی جلتی ہوئی لائیٹ یہ بتا رہی تھی کہ صرف مزمل ہی نہیں سعاد بھی پریشان تھا۔
یعنی ابھی دوستی کا وہ مقام نہیں آیا کہ اگر دو
دوست ناراض ہوں تو بغیر منائے سو جائیں۔
مزمل کے چہرے پر آج کے دن پہلی بار مسکراہٹ آئی۔
جسے وہ ہونٹوں میں دبا کر کیچن میں سعاد کی پسندیدہ کافی بنانے چلا گیا۔
کافی بنا کر اس نے سعاد کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا۔۔۔سعاد کا کوئی جواب نہ آیا تو مزمل نے
آہستہ سے دروازہ کھولا۔
مزمل نے دیکھا سعاد بالکنی میں بیٹھا سگریٹ پی
رہا تھا۔۔۔
مزمل کو اک دم غصے نے آ گھیرا ۔۔
مزمل کو ہمیشہ سے ہی سعاد کا سموکنگ کرنا پسند نہیں تھا۔اسے یہ عادت بابا سائیں کی وجہ سے تھی
سعاد اکثر بابا سائیں کے ساتھ بیٹھ کر سیگریٹ
پیتا تھا۔
مزمل نے بہت مشکل سے سعاد کی اس عادت کو ختم کیا تھا مگر جب سعاد بہت زیادہ پریشان
ہوتا تو وہ سیگریٹ سے اپنی پریشانی ختم کرتا
تھا۔
مزمل نے غصے سے آگے ہو کر اس کے منہ سے سیگریٹ نکالا ۔سعاد جو پرسکون سا سیگریٹ
کے کش لے رہا تھا۔مزمل کی اس حرکت پر تیش
میں آگیا۔۔
کیا حرکت ہے یہ۔۔۔۔سعاد نے مزمل کو کندھوں سے دھکا دیتے ہوئے کہا۔
سعاد جو شاید دوپہر سے بھرا بیٹھا تھا اک دم مزمل پر پھٹ پڑا۔
یہ تو تم بتاؤ گے ۔۔۔۔کیا ہے یہ حرکت جب وعدہ کیا
تھا کہ نہیں پیو گے تو کیوں ہاتھ لگایا اسے۔ ۔
مزمل نے غصے سے ہاتھ میں پکڑے سگریٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
تم کون ہوتے ہو مجھ پر حکم چلانے والے۔۔۔ہاں۔
سعاد نے غصے سے کہتے ہوئے منہ پھیر لیا۔
بھائی ہوں تیرا جب غلطی کرے گا تو منع بھی کروں
گا اور سزا بھی دوں گا۔مزمل نے سعاد کو گلے لگاتے
ہوئے کہا۔
اس طرح سزا دے گا ۔۔۔بتا۔۔سعاد نے پیچھے ہو کر
اپنے چہرے پر نیل کے نشان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
اگر آئیندہ کسی لڑکی کے مطلق کوئی بکواس کی تو
اس سے بھی زیادہ سزا ہو گی۔
یہ تو بس ٹریلر ہے۔
مزمل نے پرسکون ہو کر کندھے اچکاتے ہوئے کہا اور
ریلینگ پر کھڑا ہو گیا۔
تیری تو۔۔۔سعاد نے آگے ہو کر مزمل کو دپوچ لیا۔
تجھے کیوں اتنی تکلیف ہوئی تھی کس کے پاس گیا
تھا۔
سعاد نے مزمل کی گردن کو بازو میں دبوچ کر رہا۔
تم پھر وہی بکواس کر رہے ہو جس کی وجہ سے میں نے تمھارا یہ حال کیا تھا۔
چھوڑ اب کہیں نہیں گیا تھا۔مزمل نے کہتے ہوئے
سعاد کے ہاتھوں کو پیچھے کیا۔
چل تو کہتا ہے تو مان لیتا ہوں مگر تیری شخصیت
آج کل مجھے مشقوق لگ رہی ہے۔
سعاد نے ہستے ہوئے کہا۔
میری شخصیت ماشااللہ سے بہت اچھی ہے تم اس کی فکر مت کرو۔
مزمل نے اپنے کالر کو درست کرتے ہوئے کہا۔
بالکل ماشااللہ سے ۔۔۔۔۔سعاد نے آنکھیں گھماتے ہوئے کہا۔جیسے کہنا چاہ رہا ہو اتنے تم اچھے ۔۔۔۔۔۔
سوری یار صبح کچھ پریشان تھا اس لیے تجھ
پر غصہ کر گیا۔
اگر معاملہ لڑکی کا نہیں تو معاف کیا۔
سعاد نے اعلی ظرفی دیکھاتے ہوئے کہا۔
مزمل نے ہنستے ہوئے اسے گلے لگا لیا۔
یہ دونوں ایسے ہی دوست تھے اک دوسرے سے
کبھی ناراض نہیں رہ سکتے تھے۔دونوں کی جان بستی تھی اک دوسرے میں۔۔

Mehram by Tahreem FarooqWhere stories live. Discover now