Mehram Episode 6

66 5 6
                                    

ہائے بیوٹی فل۔۔۔۔۔۔سعاد نے سیلز گرل کو مخاطب کیا۔
جی سر۔۔۔۔آج اتنے دنوں کے بعد آئے ہیں ۔۔۔۔سلز گرل نے مسکراتے ہوئے کہا وہ سعاد کو پہچان گئی تھی وہ اکثر اوقات اسی شاپ سے مزمل کے ساتھ اماں جان کیلیے شاپنگ کرنے آتا تھا۔۔۔۔
بس یار مصروف سا بندہ ہوں اس لیے ٹائم نہیں مل سکا۔۔۔۔سعاد نے دوستانہ لہجے میں کہا ۔
او ۔۔۔۔ہو۔۔۔ چلیں کوئی بات نہیں اب تو آپ آگئیں ہیں نا اب میں آپ کی کیا مدد کروں
سیلز گرل نے افسوس لہجے میں کہا۔
اتنا افسوس نہ کرو میرا دل اداس ہو جاتا ہے۔سعاد نے اداس سا چہرہ بنا کر کہا۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔ نہیں ہوتی ناراض۔۔سلیز گرل نے مسکراتے ہوئے کہا۔
چلو اب مجھے کچھ گزلز ڈریسز شالز وغیرہ دیکھاو
۔۔۔۔سعاد نے مسکراتے ہوئے کہا۔
لفنگا کہیں کا۔۔۔۔بدتمیز۔۔۔آوارہ۔۔۔ہنہ۔۔۔عروج جو ایمان کے ڈریس کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔
کسی لڑکے کو سیلز گرل کے ساتھ بات کرتے ہوئے سنا تو اس کی آخری بات پر مڑی تو سعاد کو دیکھ کر فورا پہچان گئی۔
واپس کاونٹر کی طرف مڑی سوٹ لے کر شاپ سے باہر چلی گئی۔
سعاد کے کانوں نے بخوبی عروج کی بات سنی
سعاد نے مڑ کر شاپ سے باہر نکلتی ہوئی لڑکی کو دیکھا تو اسے اک منٹ لگا عروج کو پہچانے میں۔۔۔۔
قاتل حسینہ۔۔۔۔سعاد نے منہ میں بڑبڑایا۔۔
جی سر۔۔۔سمجھی نہیں سلیز گرل نے ناسمجھی سے کہا۔
کچھ نہیں تم ڈریسز نکالو میں میں پانچ منٹ میں آیا۔۔۔سعاد نے جلدی میں کہا اور باہر کی طرف بھاگا۔۔۔۔۔
قاتل حسینہ۔۔۔۔۔۔۔سعاد نے عروج کو آواز دی۔
عروج جو اپنی ہی دھن میں جارہی تھی
سعاد کی آواز اپنی قریب سنی اور اپنے لیے
دیا ہوا نام سنا تو خونخوار نظروں سے مڑ کر
سعاد کو دیکھا۔
کیا تکلیف ہے تمہیں۔۔۔۔کیوں پیچھے آرہے ہو۔۔۔۔۔۔اور یہ کیا نام لیا تم نے ابھی۔۔۔۔عروج نے غصے سے پوچھا۔
ہائے۔۔۔۔سانس تو لینے دو پھر دے دیتا ہوں جواب۔۔۔سعاد جو بھاگتے ہوئے آیا تھا اپنی سانسوں کو بحال کرتے ہوئے کہا۔
عروج بلکل اس دن کی طرح چادر میں لپٹی
ہوئی تھی۔۔۔غصے سے گال لال ہو رہے تھے۔۔۔۔مخملی ہاتھوں میں بیگز تھامے وہ سچ میں قاتل حسینہ ہی لگ رہی تھی۔۔۔۔
پہلی بات میں پیچھے نہیں آیا تم نظر آئی تو سلام کرنے آگیا۔۔۔۔دوسری بات میں بہت نیک اور مخلص انسان ہوں جہاں حسن دیکھوں وہیں تعریف کر دیتا ہوں۔۔۔
اب تم حسین لگی تو کہہ دیا قاتل حسینہ ۔۔۔سعاد نے پہلی بات کندھے اچکا کر اور دوسری بات عروج کو آنکھ مار کر کہی۔۔۔۔
عروج سعاد کی بات سمجھ کر غصے سے غضبناک ہو گئی۔
جاہل انسان اچھی طرح جانتی ہوں میں تم
جیسے لفنگوں کو جو ہر جگہ فلرٹ کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔۔۔ عروج نے شاپ والی بات کا حوالہ دیتے غصے سے کہا۔
اس کی بات سمجھ آنے پر سعاد کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔
اب ایسا تو نہ کہو اچھا خاصا ڈیشنگ آدمی ہوں اور وہ سیلز گرل اچھی دوست ہے میری۔۔۔۔۔سعاد نے نہ چاہتے ہوئے بھی عروج کو وضاحت دی۔۔۔۔۔۔۔
سعاد عروج کو مسلسل گھور رہا تھا جیسے آنکھوں میں اتار رہا ہو۔۔۔۔
تمہارے گھر ماں بہن نہیں ہے جو یوں تاڑ رہے ہو۔۔۔۔۔سعاد کی آنکھوں سے تنگ ہو کر عروج نے بیزاریت کے ساتھ کہا۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔یار تم لڑکیاں ایک ہی ڈائیلاگ بولتی
ہو ہر بار۔۔۔میڈم نہیں ہے میرے گھر ماں اور کوئی بہن ۔۔۔۔کیا اب تاڑ سکتا ہوں آپ کو۔۔۔
سعاد شریر مسکراہٹ کے ساتھ کہتے ہوئے عروج کے دو قدم قریب ہوا۔۔۔
عروج گھبرا کر دو قدم پیچھے ہوئی مگر اس وقت وہ خود کو کمزور ظاہر نہیں کر سکتی تھی اس لیے ہمت سے آگے آئی اور غصے سے جواب دیا۔
مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی جو اس دن تمہیں اپنی نئی چپل سے نہیں ملوایا۔۔۔۔اگر اب کوئی بکواس کی نہ تو جو تمہارے سر میں چار بال ہے نہ یہ بھی میں نے اکھاڑ دینے ہیں۔
عروج نے کمر پر ہاتھ رکھ کر لڑاکا عورتوں کی طرح کہا۔
سعاد عروج کی آخری بات پر صدمے میں چلا گیا۔۔۔اور قریب ہی شیشے میں اپنے بالوں کو دیکھا جو گھنے تھے اور بہت ہی سلیقے سے جل سے سیٹ کیے گئے تھے ۔۔۔۔
یار ایسا تو نہ کہو۔۔۔۔سعاد جیسے ہی کہتے
ہوئے پیچھے مڑا تو عروج وہاں نہیں تھی۔۔۔۔سعاد بھاگتا ہوا پیچھے گیا۔۔
قاتل۔۔۔حسینہ۔۔۔سعاد نے اکسلیٹر سے نیچے جاتی عروج کو آواز دی۔۔۔۔
عروج پیچھے مڑی۔۔۔اور خونخوار نظروں سے سعاد کو دیکھا۔۔
لفنگا۔۔۔اور منہ میں بڑبڑایا۔۔۔اور باہر کی طرف چلی گئی۔
پاگل لڑکی۔۔۔۔سعاد نے مسکراتے ہوئے بالوں میں ہاتھ پھیرا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔******************۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایماااااان ۔۔۔۔۔۔۔ایک دلخراش آواز آئی۔
ایمان جو بلی کے پیچھے چلتے ہوئی
سڑک پر آگئی تھی۔۔۔۔ سر اٹھا کر دیکھا تو گاڑی اس کے بلکل قریب آگئی تھی۔۔
آآآآآآ۔۔۔۔ایمان نے چینخ مارتے ہوئے اپنے کانوں
پر ہاتھ رکھ لیا اور خوف سے آنکھیں بند کر لیں۔۔۔
امی اللہ نے خودکشی کو حرام کیوں قرار
دیا ہے۔۔۔۔۔ایمان کو اپنے کہے ہوئے الفاظ یاد
آئے۔سچ تو یہ ہے کہ موت آسان نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔اگر آسان ہوتی تو روح کو لینے فرشتے نا آتے۔
شاید زندگی ختم ہونے والی تھی۔۔۔۔شاید سب ختم ہونے والا تھا۔۔۔۔ہر تکلیف سے نجات ملنے والی تھی مگر اچانک کسی نے ایمان کو بازو سے تھام کر کھینچا اور اپنےحصار میں لیا۔۔۔۔
خود کو محفوظ حصار میں محسوس کر کے ایمان نے آنکھیں کھولیں۔۔۔۔۔
کالی آنکھیں جو ضبط سے لال ہورہی تھی۔۔۔ان میں کسی کو کھو دینے کا خوف تھا۔۔۔۔ جو شاید اسے جان سی بھی پیارا تھا۔۔۔مغرور سی ناک۔۔۔چہرے پر سخت تناو۔۔۔۔ایمان کو آج پہلی بار ان آنکھوں سے خوف محسوس ہوا تھا۔۔۔۔
خوف سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔۔
مزمل اور سعاد مال میں جا رہے تھے مگر مزمل اپنا والٹ گاڑی میں بھول گیا۔۔۔
او شٹ۔۔۔۔مزمل نے جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے کہا۔۔۔
کیا ہوا ۔۔۔۔سعاد نے پیچھے مڑ کر پوچھا۔
یار والٹ بھول گیا تو چل میں آیا۔۔۔۔مزمل کہتے ہوئے باہر چلا گیا۔۔
اوکے۔۔۔۔سعاد کہتے ہوئے شاپ کی طرف چلا گیا۔
مزمل اپنا والٹ لے کر واپس جا رہا تھا مگر اک لڑکی کو سڑک پر چلتی ٹریفک کی طرف جاتے دیکھا تو رک گیا۔۔۔۔۔۔یوں لگ رہا تھا جیسے وہ لڑکی خودکشی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
آگے ہو کر دیکھا تو وہ اور کوئی نہیں ایمان تھی۔۔۔۔۔جو مہرون چادر میں لپٹی کندھے پر بیگ ڈالے سڑک کی طرف جا رہی تھی۔۔۔
مزمل کو لگا اس کا سانس تھم جائے گا۔۔۔۔۔اتنے دن سے ایمان کو اگنور کر کے وہ خود پر ضبط ہی کر رہا تھا۔۔۔مگر ایمان کو اس حالت میں دیکھ کر گویا اس کا دل بند ہو گیا۔۔

Mehram by Tahreem FarooqDonde viven las historias. Descúbrelo ahora