محرم از تحریم فاروق
قسط نمبر 1
بارش سے ہر طرف نور بکھر رہا تھا پرندے اللہ کا ذکر کر رہے تھےدور مسجد سے اذان کی آواز آ رہی تھی جو لوگوں کو اللہ کی طرف راغب کر رہی تھی اتنے میں سمیہ بیگم کمرے میں آئی۔
ایمان بیٹا اٹھ جاؤ نماز کا وقت ہو رہا ہے پھر کالج کیلئے تیار بھی ہونا ہے تم پہلے ہی دو چٹھیاں کر چکی ہو۔
جی امی اٹھ گئی ۔ایمان نے کمبل سے پائوں نیچے رکھتے ہوئےکہا۔
ایمان نے اٹھ کر وضو کیا اور نماز ادا کی نماز کے بعد اپنی حفاظت کیلئے دعا کی ایمان کی ماں نے اسے ہمیشہ اپنے حفاظت کیلئے دعا کی نصیحت کی تھی وہ جانتی تھی کہ یہ دنیا کیسی ہے یہ عورت کو کس نگاہ سے دیکتھی ہے ایمان یہ نہیں جانتی تھی کہ زندگی اس کے ساتھ کیا کرنے والی تھی۔
امی جلدی کریں میں کالج سے لیٹ ہو جاؤں گی۔
آگئی بس دو منٹ۔
سمینہ بیگم نے ناشتہ بناتے ہوئے کہا۔
تم تب تک اپنے بھائی کو اٹھا لاؤ ۔سمیہ بیگم نے پراٹھا بناتے ہوئے کہا۔
جی امی ابھی گئی۔۔
ایمان نے اختر کے کمرے کا دروازہ احتیاط سے کھٹکھایا کیونکہ اختر تھوڑا غصے والا تھا یہ کہنا سہی ہوگا کہ وہ صرف اپنی بہن کیلیے اصول بناتا تھا۔
آرہا ہوں اندر سے اختر کی آواز آئی۔ایمان سنتے ہی کیچن کی طرف چلی گئی۔
آیا نہیں تمھارا بھائی سمیہ نے ناشتہ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا۔
آرہے ہیں بھائی۔ ایمان نے ناشتہ کرتے ہوئے کہا۔
اسلام علیکم! اختر نے رعب دار آواز میں کہا۔
ایمان نے دوپٹہ سہی کیا اور کھڑی ہوگئی۔
تیار ہو۔۔۔۔ اختر نے چوچھا۔
جی بھائی ایمان نے کہا۔
چلو چلیں۔۔۔
سمیہ بیگم نے کہا بیٹا ناشتہ تو کرتے جاؤ
نہیں امی۔۔۔
دکان پر مال آرہا ہے اور عمر اکیلا ہے۔
چلو ٹھیک ہے سمیہ نے سر پر پیار دیتے ہوئے کہا۔
ایمان اور اختر گھر سے نکلنے لگے تو سمیہ نے کہا۔۔ بیٹا سدرہ کو بھی لے آنا رات کو۔
جی امی لے آؤں گا اختر نے کہا اور گھر سے نکل گیا۔
کالج میں داخل ہوئی تو عروج اس کی طرف ہی آرہی تھی۔
اتنی دنوں کے بعد آئی ہو اور وہ بھی لیٹ۔
کتنی دیر سے انتطار کر رہی تھی میں تمہارا۔
ایمان بہت چپ رہنے والی معصوم سی لڑکی تھی اس کی صرف اک دوست تھی اسے جان سے پیاری عروج۔
ایمان اپنی ساری باتیں عروج سے شیئر کرتی تھی ۔
بس راستے میں تھوڑا ٹریفک تھا ۔ایمان نے مدہم لہجے میں کہا کیونکہ وہ کچھ دن سے بہت پریشان تھی
چلو چلیں تمھیں پتا ہے سر آذر کا دوسری کلاس میں ٹرانسفر کر دیا گیا ہے ۔
آج ایک نئے سر آرہے ہیں فزکس کے۔۔۔۔۔ عروج نے خوش ہوتے ہوئے کہا۔
اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایمان کو اپنے کندھوں سے بوجھ اترتا یوا محسوس کیا۔چلو پھر چلتے ہیں کلاس میں ایمان نے پرسکون مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔
پھر دونوں کلاس کی طرف جارہی تھیں کہ
اچانک ایمان کسی کے کشادہ سینے سے ٹکرائی۔
آؤچ۔۔۔آہ۔۔میرا سر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایمان نے اپنے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی۔
دھیاں کہاں ہے تمہارا ۔۔۔۔۔۔۔۔مزمل نے تلخ لہجے میں کہا۔
ایمان جو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ کیا ہوا مزمل کی آواز سے ہوش میں آئی۔
ایمان تو گئی ۔۔۔۔عروج نے دل میں سوچا اور
آہستہ سے آواز میں بولی۔
ایمان ۔۔۔۔۔۔۔۔یہ نیو ٹیچر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔یہ سنتے ہی ایمان دو قدم دور ہوئی اور نظریں جھکا کر کھڑی ہوگئی۔
سوری سر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسے ہی ایمان نے مزمل کی طرف دیکھا تو گھبراتے ہوئے کہا۔
کالی شلوار قمیض میں جھلکتا ہوا رنگ خوبصورت نین نقش کا حامل۔۔۔۔ چوڑا سینا۔۔۔۔ کھیڑی پہنی ہوئی دائیں بازو کی کلائی میں گھڑی پہنے ہوئے بیشک وہ بہت خوبصورت تھا۔
مزمل نے گھڑی پر دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کی کلاس شروع ہوگئی ہے آپ 10منٹ لیٹ ہیں ۔۔۔۔۔
اس نے تنبیہ لہجے میں کہا۔
سوری سر ہم کلاس میں ہی جارہے ہیں
مزمل نے اس گھبرائی سی لڑکی کو بہت غور سے دیکھا جو یونیفارم میں بہت ڈری ہوئی تھی مزمل کو وہ بہت گھبرائی ہوئی لگی جو مسلسل اپنی انگلیاں مسل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔
جیسے آج اپنی انگلیوں کی جان ہی نکال دینی ہو۔
جائیں اپنی کلاس میں۔مزمل نے نظرانداز کرتے ہوئے کہا ۔
جی سر ۔۔۔۔۔۔۔عروج نے کہتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔ایمان کا ہاتھ پکڑا اور دونوں کلاس میں چلی گئیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔**************۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمھاری اولاد نے میرا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔
دراب خان نے گرجدار لہجے میں کہا۔
سلمہ بیگم سر جھکائے سب کچھ سن رہی تھیں۔
دراب جان غصے سے چکر لگا رہے تھے
ساری اولاد ہی نافرماں ہے۔ سائیں سرکار کیا ہوا ہے
سلمہ نے گبھراتے ہوئے پوچھا
زبیر خان کدھر ہے؟دراب خان نے پوچھا
و۔۔وہ۔۔بہو کو لے کر شہر گیا ہے۔سلمہ نے گھبراتے ہوئے کہا۔
شادی کو اتنے سال ہو گئے ہیں اگر اللہ نے نہیں سنی تو کر لے دوسری شادی مگر میری اولاد نے قسم کھائی ہے باپ کی ہر بات سے انکار کرنا ہے۔
اپنے چھوٹے صاحبزادے کو ہی دیکھ لو پڑھائی کے نام پر چھ سال سے شہر میں بیٹھا ہے باپ کا کوئی احساس ہی نہی ہے میری اولاد کو۔۔ستائیس سال کا ہو گیا ہے شادی کا نام لے لو تو مہینوں شکل نہی دیکھاتا۔دراب خان غصے سے لال ہو گئے تھے
میرے نصیب میں اپنے پوتے پوتیاں دیکھنا نصیب ہی نہی
ا۔۔ایسے مت کہیں ۔۔سائیں سرکار سلمہ نے روتے ہوئے کہا
JE LEEST
Mehram by Tahreem Farooq
Fanfictieزندگی تو بہت ہلکی پھلکی ہے بوجھ تو سارا خواہشات کا ہے۔۔❤❤ محرم از تحریم فاروق پہلے تو میں اپنا تعارف کروا دیتی ہوں میرا نام تحریم ہے اور یہ میرا پہلا ناول ہے۔ کہانی ہے کئی کرداروں کی۔ جو اپنی اپنی الگ اہمیت رکھتے ہیں۔ تو بس ریلکس ہو کر ہمت سے پڑ...