Mehram Episode 5

60 5 8
                                    

مزمل بے دلی سے اٹھا کپڑے بدلے نیوی بلیو رنگ کا تھری پیس سوٹ پہنا۔شیشے کے سامنے کھڑا بالوں کو جل سے سیٹ کیے مغرور سا بادشاہ لگ رہا تھا۔
دائیں بازو میں گھڑی پہنی خود پر اک طائرانہ نظر ڈال کر کیچن میں چلا گیا۔
جوس کا گلاس پی کر گھڑی پر اک نظر ڈالی جو صبح کے ساتھ بجا رہی تھی۔سعاد یقینا اس وقت گھوڑے بیچ کر سو رہا ہو گا۔
مزمل نے دل ہی دل میں سوچا۔۔۔۔۔
کیسا ہے میرا پتر۔۔۔سلمہ بیگم کی آواز فون سے آئی
مزمل کالج کی طرف جا رہا تھا جب سلمہ بیگم کا فون آگیا۔۔
میں ٹھیک ہوں۔۔۔۔ اماں جان حویلی میں سب خیر ہے اتنی صبح آپ کی کال۔۔مزمل نے گاڑی چلاتے
بے چینی سے پوچھا۔
لگتا ہے میرا پتر شہر میں رہ کر اپنی حویلی کی روایات بھول گیا ہے۔۔۔۔۔جانتا تو ہے سائیں کو فجر کے بعد سونا نہیں پسند۔۔۔۔سلمہ بیگم نے مسکراتے ہوئے کہا۔
ایسی بات نہیں ہے۔۔۔۔۔۔بس ایسے ہی پوچھ لیا۔۔۔۔مزمل جس نے بےتکا سوال کیا تھا خجل سا ہو کر جواب دیا۔
پتر۔۔۔۔زییر نے بتایا کہ تم شادی کیلیے تیار ہو ۔۔۔۔۔
میرے دل کو سکوں مل گیا۔۔۔اللہ تجھے ڈھیروں ترقیاں دے۔۔۔تو نے میرا مان رکھ لیا اپنے بابا سائیں
کے سامنے ۔۔۔۔۔اماں نے خوش ہوتے ہوئے کہا۔
مجھے بھی یہی لگتا ہے۔۔۔۔مزمل نے آہستہ سے سرگوشی کرتے ہوئے کہا جس کی آواز بمشکل ہی
اپنے کانوں تک گئی تھی۔
آپ اور بابا سائیں خوش ہیں تو مجھے اور کچھ نہیں چاہیے۔مزمل نے مسکراتے ہوئے کہا۔
تیرے بابا سائیں نے صوبیہ کو پسند کیا ہے ۔ماشااللہ
سلجھی ہوئی ہے اور سوہنی بھی ہے ۔۔انشاءاللہ تم
بہت خوش رہو گے ۔۔۔۔۔سائیں نے کہا ہے چاہو تو
مل لو۔۔۔۔اماں نے ابھی نکاح کی بات چھپا لی وہ چاہتی تھی پہلے مزمل ایک بار صوبیہ سے مل لے۔
جی۔۔۔۔مزمل نے بس اتنا ہی کہا۔۔۔۔کیا کوئی اس
جیسا ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔ اتنا معصوم۔۔مزمل کے
دل نے دہائی دی۔
کیا بات ہے پتر۔۔۔۔پریشان لگ رہے ہو۔۔اماں نے مزمل کو خاموش دیکھتے ہوئے کہا۔
مزمل کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی اس وقت اسے اپنی ماں پر ڈھیروں پیار آیا جو اس کی خاموشی
سے جان گئی اپنے بیٹے کا حال دل۔
ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔اماں جان بس گاڑی چلا رہا تھا۔۔۔ ۔مزمل اپنی کیفیت کو کسی کو بیاں نہیں کر سکتا تھا کیونکہ وہ خود ابھی اپنی کیفیت سے انجان تھا۔
چل پھر رکھ۔۔اور چکر لگا آ کر تیرے بابا سائیں نے کہا ہے ۔۔۔۔۔فی امان اللہ ۔۔۔۔اماں جان نے پیار سے کہا۔
جی اماں جان۔۔۔۔انشاءاللہ جلد ہی آوں گا۔۔۔اپنا خیال رکھیے گا۔
مزمل نے بلیوتت بند کی ۔۔۔۔۔میں خود اپنی کیفیت نہیں جان پا رہا ۔۔۔۔۔ میں خود کو اتنا بے بس محسوس کیوں کر رہا ہوں۔۔مزمل نے خود سے سوال کیا۔
" خاموشی سے دل میں بس گئے وہ
انجانے میں ہی سہی
اپنا اسیر بنا گئے ہمیں وہ"

----------****************---------
ایمان ۔۔۔۔۔۔کہاں جا رہی ہو۔۔۔۔سمیہ بیگم ایمان کو باہر جاتے دیکھ پوچھا۔
امی عروج آگئی ہے کالج جا رہی ہوں ۔۔۔ایمان نے آنکھیں چراتے ہوئے کہا۔
کتنے دنوں کے بعد کمرے سے نکلی ہو اور اب ماں سے ملے بغیر جارہی ہو۔
سلمہ بیگم نے بےتابی سے پوچھا۔۔۔
ایسی بات نہیں ہے امی بس خود کو سنبھلنے کیلئے وقت دے رہی تھی آپ پریشان نہ ہوں میں ٹھیک ہوں۔۔۔۔ابھی جلدی میں تھی اس لیے ملے بغیر جارہی تھی ۔۔۔۔ایمان اپنی ماں کو پریشان نہیں دیکھ سکتی تھی ویسی بھی اب سب میں ان کا کیا قصور یہ سب تو اس کی قسمت لکھا تھا۔۔۔۔
ایمان آگے ہو کر سمیہ بیگم کے گلے لگ گئی۔۔۔
اپنا خیال رکھنا۔۔۔۔سمیہ بیگم نے پیار کرتے ہوئے کہا۔
جی ۔۔۔۔ایمان کہتے ہوئے باہر چلی گئی جہاں عروج اپنی گاڑی میں اس کا انتظار کر رہی تھی۔
------------*************----------

Mehram by Tahreem FarooqDove le storie prendono vita. Scoprilo ora