رنگ و خوشبو کا ترانہ، دلِ شبنم سمجھے،
جو بھی دیکھے ہے تجھے غزل مجسم سمجھے؛کوئی قطرہ، کوئی دریا، کوئی قلزم سمجھے،
جو بھی سمجھے میرے اشعار، وہی کم سمجھے؛کچھ تو اغیار کی سازش نے بھی رنگ لایا ہے،
تو نے جب نظر چرائی تھی تبھی ہم سمجھے؛ہم تو مے خانے میں مانندِ حرم جاتے ہیں،
ہم سے میکش تو مئے ناب بھی زم زم سمجھے؛زخمِ دل بھرنے کو چھو بیٹھے تیرے ہونٹ فہد،
کیسے ناداں تھے کہ خنجر کو ہی مرہم سمجھے؛
YOU ARE READING
رقصِ بسمل
Poetryمیں نے اپنی شاعری کے ابتدائی دور میں لکھا ہوا کلام " رقص بسمل" کے زیر عنوان مجتمع کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ کچھ غزلیں اور نظمیں شامل کر دی ہیں۔ باقی بھی جب جب وقت ملا شامل کرتا رہوں گا. ان غزلوں میں سے اکثریت کا موضوع محبت ہی ہے۔ کبھی یہ محبت مجازی رنگ...