12- رنگ و خوشبو کا ترانہ دلِ شبنم سمجھے (غزل)

62 6 1
                                    

رنگ و خوشبو کا ترانہ، دلِ شبنم سمجھے،
جو بھی دیکھے ہے تجھے غزل مجسم سمجھے؛

کوئی قطرہ، کوئی دریا، کوئی قلزم سمجھے،
جو بھی سمجھے میرے اشعار، وہی کم سمجھے؛

کچھ تو اغیار کی سازش نے بھی رنگ لایا ہے،
تو نے جب نظر چرائی تھی تبھی ہم سمجھے؛

ہم تو مے خانے میں مانندِ حرم جاتے ہیں،
ہم سے میکش تو مئے ناب بھی زم زم سمجھے؛

زخمِ دل بھرنے کو چھو بیٹھے تیرے ہونٹ فہد،
کیسے ناداں تھے کہ خنجر کو ہی مرہم سمجھے؛

رقصِ  بسملWhere stories live. Discover now