اک مسافر پھرتا ہے تنہا تلاشِ راہ میں،
کون سمجھے حسرتیں پنہاں جو اسکی آہ میں؛ہوں گے کوئی اور جن کو جنّتوں کی ہے طلب،
بے غرض ہے ہر عمل اس نامہ سیاہ میں؛تعبیر ذلتوں سے ہے ہستئِ انساں کا وجود،
کود گئے عرش سے ہم کی پستیوں چاہ میں؛ساقی کبھی کمی نہ ہو زادِ راہ کی تجھے،
تو میرِ قافلہِ دل، تیری غبارِ راہ میں؛مسجد میں، خرابات میں سب ڈھونڈتے رہے،
حسنِ ازل چھپا رہا میری نگاہ میں؛فہد نے دل میں جھانک کر دیدار کر لیا،
سجدوں میں پڑے رہ گئے سب سجدہ گاہ میں..
ESTÁS LEYENDO
رقصِ بسمل
Poesíaمیں نے اپنی شاعری کے ابتدائی دور میں لکھا ہوا کلام " رقص بسمل" کے زیر عنوان مجتمع کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ کچھ غزلیں اور نظمیں شامل کر دی ہیں۔ باقی بھی جب جب وقت ملا شامل کرتا رہوں گا. ان غزلوں میں سے اکثریت کا موضوع محبت ہی ہے۔ کبھی یہ محبت مجازی رنگ...