4- میں جانتا ہوں تو نہ پڑھے گی میرا کلام (غزل)

101 6 3
                                    


میں جانتا ہوں تو نہ پڑھے گی میرا کلام،
لیکن میں لکھتا ہی رہوں گا شعر ترے نام؛

تجھ کو بھی تو احساس تیری بے رخی کا ہو،
مجھ کو بھی میرے صبر و شکر کا ملے انعام؛

تو سامنے نہ ہونے کے با وصف سامنے،
تیرے بدن کے لمس سے رنگین میری شام؛

ملا و شیخ حرم میں رہ کر بھی مستفید،
میں مے کدے میں ہونے کے با وصف تہی جام؛

اے باد صبا وقت ہے جاتے ہیں چمن سے،
تو اس کے در سے گزرے تو کہنا میرا سلام؛

ہجر و وصال و شیشہ و مے سے ملی نجات،
تو ہے نہ تیری یاد ہی قصّہ ہوا تمام؛

فہد زناریوں کو طلب طور کی رہی،
میں اپنے گھر میں بیٹھ کر ہی اس سے ہم کلام.

رقصِ  بسملWhere stories live. Discover now