قسط نمبر ۱۰

360 22 0
                                    

رات کے گیارہ بج رہے تھے اس وقت ایک بہت بڑے کلب میں خوب رونق تھی یہ کلب ایک ویران علاقے میں موجود ایک بنگلے میں بنایا گیا تھا ۔ اونچی آواز میں ڈی جے نے میوزک چلایا ہوا تھا یہ جدید ڈئزائن کا خوبصورت سا کلب تھا اس وقت نیلی پیلی ڈسکو لائٹس آن تھیں ایک شور سا برپا تھا ۔ کچھ لڑکے ، لڑکیاں کاونٹر کے پاس بیٹھے شراب پی رہے تھے تو کچھ ایسے ہی ٹیبل پر بیٹھے باتوں میں مصروف تھے اور کچھ تاش کھیلتے ہوئے جوئے لگا رہے تھے ۔ کئی لڑکے ، لڑکیاں ایک دوسرے کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر باہر کی دنیا سے بے خبر ڈانس کر رہے تھے ۔
جنید کا بھی اپنی گرل فرینڈز کے ساتھ یہاں آنا جانا عام تھا اسے بھی شراب نوشی اور جوئے کی لت تھی ۔ لیکن آج وہ بلیک جینز اور گرین شرٹ میں ملبوس ، شیو بڑھی ہوئی خاموشی سے صوفے پر تنہا بیٹھا سگریٹ کے کش لگا رہا تھا ۔ اس کے گریبان کے بٹن ہمیشہ کی طرح کھولے تھے لیکن سر پر موجود رومال دائیں ہاتھ پر لپیٹا ہوا تھا اس کی نظریں مہارت سے ڈانس کرتے لڑکیوں ، لڑکوں پر تھیں ۔
جانی یار یہ لے آج تو خاموش بیٹھا ہے اس کے قریب آتے ہوئے ایک چوبیس سالہ سانولے رنگ کے لڑکے نے شراب کا گلاس اس کی طرف بڑھایا ۔
بس بلال کچھ سوچ رہا تھا اس کے ہاتھ سے لال مشروب کا گلاس تھام کر سامنے ٹیبل پر رکھ دیا ۔
" کیا سوچ رہا ہے ۔" وہ گلاس لبوں سے لگاتے ہوئے سامنے ہی بیٹھ گیا ۔
بلال تجھے یونیورسٹی والی بات تو بتائی تھی ناں اس نے سگریٹ کا کش لگایا ۔

" ہاں جانی ۔" اس نے اثبات میں سر ہلایا ۔

میں اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن مام تو مان گئی ہے لیکن ڈیڈ نہیں مان رہے ہیں اس نے بے بسی سے جواب دیا ۔
" کیوں ۔" اس نے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔
" کہتے ہیں یہ آوارہ گردی چھوڑ دو میرا بزنس سنھبال لو پھر میں خود تمہارا رشتہ لے کر جاؤں ورنہ میں کسی لڑکی کی زندگی خراب نہیں کرنا چاہتا ۔ " وہ تفصیل بتانے لگا ۔
تو جانتا ہے یہ سب کچھ تو میں چھوڑ نہیں سکتا نہ ہی مجھے بزنس کا شوق ہے اس نے گویا اپنی مجبوری بتائی ۔
میری بات مان تو کچھ عرصہ یہ سب کچھ چھوڑ دے بزنس بھی جانا شروع کر تمہارے ڈیڈ بھی خوش ہو جائیں گے اور شادی بھی ہو جائے گی اور اس کے بعد تمہارا مقصد پورا ہو جائے گا پھر تم بزنس چھوڑ دینا جو کرتے رہنا تمہارے ڈیڈ کچھ نہیں کر سکیں گئے اس نے مسکراتے ہوئے کمینگی سے کہا ۔
"ہاں بلال تو ٹھیک کہہ رہا ہے مجھے یہ خیال کیوں نہیں آیا میں تو سوچ کر پاگل ہو رہا تھا کیا کرؤں ۔ " اس کے چہرے پر اطمينان چھا گیا ۔
چل یار اب چلتا ہوں ورنہ ڈیڈ کا لیکچر سننے کو مل جائے گا اس نے اجازت طلب نظروں سے دیکھا ۔
چل ٹھیک ہے پھر ملاقات ہوتی ہے اب تو تیری شادی کے لڈو کا انتظار ہے اس نے اپنی آنکھ دبائی ۔
ہاہاہاہا اس نے زور دار قہقہہ لگایا بس فکر نہ کر کچھ دن تک کھلاتا ہوں وہ نیلا رومال پیشانی پر باندھا کر اٹھ کھڑا ہوا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیڈ مجھے آپ کی ہر شرط منظور ہے میں ایگزامز کے بعد آفس بھی جوائن کر لوں گا اگلی صبح ڈائننگ ٹیبل پر اعلان کیا ۔
دونوں نے حیرت سے اپنے بیٹے کو دیکھا ۔
کیا سچ کہہ رہے ہو وہ اپنے بیٹے کو دیکھ کر خوشی سے بولیں ۔ کیونکہ وہ بھی چاہتی تھیں کہ ان کا بیٹا سدھر جائے ۔
"جی مام ۔" اس نے مسکرا کر کہا ۔
" اچھی بات ہے جنید بیٹا مجھے یہ سن کر خوشی ہوئی ۔" انہوں نے بھی اپنے بیٹے کے فیصلے کو سرہایا ۔
آپ بھی میری بات مان جائیں اس لڑکی کے گھر کب جارہے ہیں اس نے جوس کا گلاس رکھتے ہوئے شرط یاد دلائی ۔ کیونکہ بنا مطلب کے تو وہ بھی کام کرنے والا نہیں تھا ۔
"پہلے ایگزامز تو دے لو بیٹا ۔" پھر جائیں گئے وہ اپنے بیٹے کو دیکھ کر بولیں ۔
جنید تمہاری ماں ٹھیک کہہ رہی ہیں تم آفس جوائن کرنے لگو گئے تو ہم ان کے گھر جائیں گئے وہ اخبار رکھتے ہوئے ناشتے کی طرف متوجہ ہوئے ۔
" اوکے ۔" اس نے گہرا سانس لیتے ہوئے کہا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کے سات بج رہے تھے آج آفندی ہاؤس کو رنگ برنگی لائٹ سے سجایا گیا تھا کیونکہ آج زوہیب آفندی کی شادی تھی فوزیہ رخصت ہو کر آفندی ہاؤس آ چکی تھی گلاب کے پھولوں کی پتیوں سے ان کا استقبال کیا گیا تھا ۔ ان کا خاندان اتنا بڑا نہیں تھا چند قریب لوگ ہی شادی میں تھے ۔
مانو آج وائٹ فراک میں ملبوس کوئی پری لگ رہی تھی ۔ فائزہ بھی گولڈن رنگ کے نفیس سے سوٹ میں بہت پیاری لگ رہی تھی ۔
بھائی روکیں ابھی ہم نے آپ دونوں کو اندر نہیں جانے دیا فائزہ اور مانو نے ان دونوں کو پورچ میں روک لیا ۔
اس وقت زوہیب کریمی رنگ کی شروانی میں ملبوس بہت ہینڈسم لگ رہا تھا ۔
" کیوں بھئی ۔" اس نے مسکراتے ہوئے پوچھا ۔ اس کے قریب ہی نائلہ کے ساتھ فوزیہ سرخ لہنگے میں ملبوس سر جھکائے شرمائی سے کھڑی تھی ۔
زوہیب بھائی پچاس ہزار نکالیں اور جائیں فائزہ نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
بالکل زوہیب فائزہ اور مانو ٹھیک کہہ رہے تھیں نائلہ نے بھی ان کا ساتھ دیا ۔
بیٹا ہماری بہو کو کیوں روک رکھا ہے پروین بیگم اور ساجدہ بیگم ایک ساتھ بولیں تھیں ۔
ہم نے کب روکا ہے پیسے دیں اور جائیں مانو نے جواب دیا ۔
یار زوہیب دے بھی دؤ وقاص نے سفارش کی ۔
ابھی میرے پاس اتنے ہی ہیں زوہیب نے پرس نکال کر بیس ہزار مانو کی طرف بڑھائے ۔
بیٹا اب تو آنے دؤ ہماری بہو تو کھڑے کھڑے تھک ہی گئی ہو گئی ان دونوں کو اپنی اکلوتی بہو کی فکر ہوئی ۔
اوکے بھائی آپ ہم جانے دے رہے ہیں لیکن باقی پیسے بعد میں لیں گئے مانو نے راستہ چھوڑتے ہوئے کہا ۔
ٹھیک ہے بھئی دے دؤں گا اس نے اندر کی طرف بڑھتے ہوئے ان کو تسلی دی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کے نو بج رہے تھے وہ ٹیرس پر بیٹھی ستاروں کے درمیان کسی ریاست کے بادشاہ کی طرح کھڑے چاند کو دیکھ رہی تھی اس وقت ہلکی ہلکی سی ہوا چل رہی تھی ۔ کچھ دیر بعد ہی کمرے میں مسلسل بجنے والے سیل فون نے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ وہ کال اٹینڈ کرنے کے لیے کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔
اس نے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے سے سیل فون اٹھایا لیکن انجان نمبر دیکھ کر کال اٹینڈ نہیں کی ۔ سیل فون ہاتھ میں تھامے بیڈ پر بیٹھ گئی اور سوچنے لگی کہ کسی کی کال ہو سکتی ہے سیل فون دوبارہ بجنے لگا ۔ کہیں سکندر ہی نہ ہو اس نے خود کلامی کی لیکن کال اٹینڈ نہیں کی ۔
سیل فون کی بیل آف ہو چکی تھی وہ سائیڈ ٹیبل پر سیل فون رکھ کر لائٹ آف کرتے ہوئے سونے لگی تھی کہ میسیج کی ٹون بجی اور ساتھ ہی سکرین روشن ہوئی تھی ۔ بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر بیٹھتے ہوئے سیل فون اٹھا کر نمبر دیکھتے ہوئے میسیج اوپن کیا جو اسی انجان نمبر سے تھا ۔
"آپ کا شوہر ہی ہوں کال اٹینڈ کرنے پر بیلنس نہیں لگتا خیر ملکہ عالیہ اپنے گھر واپس آنے کا کب تک ارادہ ہے آپ یہ نہ سمجھائیے گا کہ میں آپ کو مس کر رہا ہوں میں تو قسم سے بہت سکون میں ہوں رات کو مزے سے بیڈ پر سوتا ہوں ورنہ اب تو صوفے پر سو سو کر کمر درد کرنے لگی تھی ۔"
ضرور فاطمہ کے سیل فون سے میرا نمبر لیا ہو گا وہ میسیج پڑھنے کے بعد بڑبڑائی تھی ۔
وہ مسکراہٹ ہوئے پھر سے میسیج ٹائپ کرنے لگا ۔
" میرے علاوہ آپ کو سب مس کر رہے ہیں آپ کی ان سے بات بھی ہوتی ہو گئی میرے خیال میں دس دن سے تو زیادہ ہو گئے ہیں ماما چاہتی ہیں کہ آپ کو کل لے آؤں اگر آپ کی اجازت ہو تو پھر آ جاؤں ۔ " اس نے ٹائپ کر کے بھیج دیا ۔
وہ ان کا کہہ رہا تھا لیکن اصل میں خود بھی یہی چاہتا تھا کیونکہ اسے اس کی عادت ہونے لگی تھی ۔
یہ اب مجھے سونے نہیں دے گا اس کا ایک اور میسیج پڑھ کر خود کلامی کی اور پھر کچھ سوچ کر میسیج ٹائپ کرنے لگی ۔
"اوکے اب خبر دار جو کوئی میسیج کیا میں سونے لگی ہوں ۔"
نہ جانے وہ دن میری زندگی میں کب آئے گا جب آپ میرے میسیجز اور کال کا انتظار کریں گئے اس کا میسیج دیکھ کر سوچا ۔
پھر کچھ سوچ کر مسکراتے ہوئے میسیج ٹائپ کرنے لگا ۔
" گڈ نائٹ ڈئیر وائف آئی مس یو ، آئی لو یو ، آپ یقین کریں یا نہ پھر بھی مجھے آپ سے محبت ہے اور مجھے اللہ پر یقین ہے وہ ایک دن آپ کے دل میں میرے لیے محبت پیدا کر دیں گئے ۔"
اس کا میسیج پڑھ کر ایمان کے لبوں پر اداس سی مسکراہٹ چھا گئی ۔
" نا ممکن ۔" مجھے تم سے صرف نفرت ہے تم نے پل بھر میں ہی میری زندگی کے خواب چھین لیے ہیں میں تمہیں کیسے معاف کر سکتی ہوں اس نے سیل فون آف کر کے سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زوہیب کی شادی کی وجہ سے مانو کچھ دن بعد یونیورسٹی آئی تھی ۔ انہیں صبح سے لیکچر لینے کے بعد اب فری وقت ملا تھا ۔ تو دونوں اکنامکس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ہی لکڑی کے بینچ پر بیٹھی زوہیب کی شادی کے موضوع پر باتیں کرنے میں مصروف تھیں ۔
سب زوہیب بھائی اور فوزیہ بھابی کی کتنی تعریف کر رہے تھے فائزہ نے چپس کا پیکٹ کھولتے ہوئے کہا ۔
ہاں فائزہ ماشاءاللہ سے دونوں ہی بہت پیارے لگ رہے تھے مانو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ۔
اچھا چلو کینٹین چلتے ہیں مجھے اتنی بھوک لگ رہی ہے وہ چپس سے انصاف کرتے ہوئے بولی ۔
قسم سے فائزہ بہت کھاتی ہو پہلے یہ چپس تو ٹھونس لو وہ گھور کر بولی ۔
آج شاہ کا آخری پیپر تھا وہ دے کر اکنامکس ڈیپارٹمنٹ سے گزار رہا تھا کہ اس کی نظر مانو اور فائزہ پر پڑی کچھ سوچ کر وہ ان کے پاس چلا آیا وہ وائٹ شرٹ بلیک ٹائی اور بلیک جینز میں ملبوس تھا "السلام علیکم کیسی ہیں آپ ؟" ان کے قریب آتے ہوئے خوش دلی سے پوچھا ۔
ٹھیک ہیں آپ بتائیں فائزہ جھٹ سے بولی ۔
اف فائزہ کی بچی کو بولنے کی کتنی جلدی ہوتی ہے مانو دانت پیس کر رہے گئی ۔
آپ کو ایک بات سمجھ نہیں آتی پھر سے منہ اٹھا کر چلے آئیں ہیں مانو نے سخت لہجے میں پوچھا جو اب ان کے سامنے سر جھکا کر کھڑا تھا ۔
میں صرف ایک بات کرنا چاہتا ہوں میری بات کا یقین کجیئے سچ میں آپ سے محبت کرتا ہوں آپ کو کوئی فریب دینے کی کوشش نہیں کر رہا ہوں ۔ مجھے سے شادی کریں گئیں وہ اردگرد کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سنجیدگی سے کہتا گیا ۔
مانو اسے حیرت سے دیکھتی رہی گئی یہ بات سن کر اس کے چہرے پر غصہ چھا گیا ۔
فائزہ کے لبوں پر بھی مسکراہٹ چھا گئی وہ بھی حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی جو سر جھکا کر کھڑا مانو کو پروپوز کر رہا تھا ۔
ٹھیک ہے اگر آپ کو مجھے سے محبت ہے تو آج کے بعد نہ ہی میرے سامنے آئیے گا اور نہ ہی کسی طرح سے بات کرنے کی کوشش کجیئے گا تو مجھے یقین آ جائے گا کہ آپ کو سچ میں ہی مجھے سے محبت ہے مانو کچھ سوچتے ہوئے بول رہی تھی کیونکہ وہ اس بات کو ختم کرنا چاہتی تھی ۔
"جی ٹھیک ہے اگر آپ میری محبت کا ایسے ہی ثبوت چاہتی ہیں تو آج کے بعد میں کبھی آپ کے سامنے نہیں آؤں گا نہ ہی بات کرنی کی کوشش کرؤں گا آج سے میں صرف آپ کو دعاؤں میں مانگوں گا اور مجھے یقین ہے ایک دن آپ نے میری زندگی میں ہی آنا ہے ۔" وہ سر جھکا کر کھڑا نرم لہجے میں یقین کے ساتھ کہنے لگا ۔
یہ صرف آپ کی خوش فہمی ہے سمجھے اب کی بار غصے سے بولی ۔
یہ خوش فہمی نہیں ہے اس نے نفی میں سر ہلایا مجھے اپنے اللہ پر یقین ہے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے وہاں سے چلا گیا ۔
پاگل انسان نہ ہو تو مانو نے ناگواری سے سوچا ۔
مانو مجھے لگتا ہے کہ وہ سچ میں ہی تم سے محبت کرتا ہے فائزہ اسے جاتے دیکھ کر بولی تھی ۔
بس تم تو ہمیشہ اس کی طرف داری کرتی رہنا وہ ناراضگی سے بولی ۔
میں کسی کی طرف داری نہیں کر رہی اس کے لہجے کی سچائی ہی بتا رہی تھی فائزہ نے وضاحت دی ۔
پلیز فائزہ میں اس بار میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی ہوں بس یہ ٹاپک کلوز ہو چکا ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ آج کے بعد تم بھی اس بار میں کوئی بات نہیں کرؤ گئی وہ سنجیدگی سے بولی ۔
" اوکے ۔ " اس نے ایک گہرا سانس لیتے ہوئے جواب دیا کیونکہ وہ اپنی دوست کو بھی ناراض نہیں کرنا چاہتی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Yaqeen aur Mohabbat     ( Complete Novel )Onde histórias criam vida. Descubra agora