قسط نمبر ۱۷

349 16 0
                                    

شام کے چار بج رہے تھے اس وقت ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی فوزیہ اور مانو لان میں بیٹھی باتوں میں مصروف تھیں ۔ مانو  شادی کے بارے میں کیا سوچ ہے اچانک فوزیہ نے سوال کیا ۔
بھابی میں ابھی شادی کے چکروں میں نہیں پڑنا چاہتی پتہ نہیں آپ سب کو اس مسئلے کا ایک ہی حل ہی کیوں نظر آیا ہے وہ جھنجلاہٹ بھرے لہجے میں بولی ۔
مانو اس کے علاوہ کوئی حل ہی نہیں تھا یہ فیصلہ سب نے مل کر سوچ سمجھ کر صرف تمہاری بہتری کے لیے کیا ہے جنید نے اگر تمہیں اغواء کر لیا تو پھر تم کیا کرؤ گئی بتاؤ تم خود مانو سمجھ دار ہو ،  تم یہ بھی جانتی ہو انکل آنٹی سب گھر والے تم سے کتنا پیار کرتے ہیں وہ تمہیں کسی تکلیف  میں کیسے دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی تمہارے لیے کچھ برا سوچ سکتے ہیں اسے نرم لہجے میں سمجھتی ہوئیں بولیں ۔
بھابی آپ لوگ مجھے سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں میں جنید سے ڈر کر شادی نہیں کرنا چاہتی نہ ہی اس کی وجہ سے اپنی زندگی تباہ کرنا چاہتی ہوں وہ ناراضگی سے بولی ۔
تمہاری زندگی کون تباہ کر رہا ہے تم شادی کے بعد بھی سب کچھ کر سکتی ہو ۔ زوہیب بھی بتا رہے تھے سکندر بہت اچھا لڑکا ہے ان کا فرینڈ ہی ہے اور کچھ دن پہلے  ان کے گھر لنچ پر گئے تھے تم  نہیں آئی تھی مجھے تو ان کی فیملی بہت اچھی لگی ہے وہ اسے قائل کرنے کی کوشش کرنی لگیں ۔  تم بھی کبھی مل چکی ہو گئی    وقار انکل کا ہی تو بیٹا ہے ۔  
بھابی مجھے زیادہ کہیں آنا جانا پسند نہیں بس بچپن میں دو تین بار ان کے گھر گئی ہوں سکندر کا نام ضرور سننا ہے لیکن کبھی اس سے ملی نہیں ہوں میں ہمیشہ زوہیب بھائی کے علاوہ لڑکوں سے دور ہی رہی ہوں اس نے لبوں پر اداس سی مسکراہٹ سجائے جواب دیا ۔ اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ سکندر اور مانو نے کبھی بات بھی نہیں کی تھی زوہیب اور سکندر باہر ہی ملتے تھے اگر گھر میں کوئی فنکشن ہوتا تو اس میں بھی سکندر کے ماما ، پاپا ہی صرف شرکت کرتے تھے ۔
بھئی کوئی بات نہیں لیکن شادی کے بعد میری باتوں پر یقین آ جائے گا وہ مسکراتی ہوئی بولی ۔
اف بھابی میں کہہ رہی ہوں میں شادی نہیں کرنا چاہتی آپ بات کو کہاں تک لے کر چلی گئی ہیں وہ زچ ہو کر بولی ۔
"اچھا مانو یہ بتاؤ تم انکل ، آنٹی سے محبت کرتی ہو ؟" اس پر نظریں جمائے پوچھا ۔
بھابی یہ بھی بھلا کوئی پوچھنے کی بات ہے ۔
پھر تم ان کی بات مان لو انکل آنٹی تم سے بہت پیار کرتے ہیں آج تک انہوں نے تمہاری ہر خواہش پوری کی ہے کبھی کوئی زبردستی نہیں کی تم ان کی صرف ایک خواہش پوری نہیں کر سکتی ہو وہ اسے سمجھانے لگی ۔
اوکے بھابی میں ماما ، پاپا کی خاطر شادی کرنے کے لیے تیار ہوں وہ اپنی بات مکمل کرتے ہوئے اٹھ کر چلی گئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاپا آپ کب آئے ہیں شاہ نے جائے نماز تہہ کر کے رکھتا ہوا ان کی طرف متوجہ ہوا جو صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے ۔   
سکندر بیٹا جب تم کسی کے لیے دعا کررہے تھے انہوں نے شریر لہجے میں کہا ۔
پاپا میں تو سب لوگوں کے لیے دعا مانگتا ہوں کسی ایک کے لیے تو نہیں وہ ان کے سامنے ہی مسکراتے ہوئے بیٹھ گیا ۔

بھئی میں تو مذاق کر رہا تھا تم تو سیریس ہو گئے وہ پیار سے اپنے بیٹے کو دیکھتے ہوئے بولے جو  آف وائٹ شلوار قمیض میں ملبوس بہت خوبصورت لگ رہا تھا ۔ جی پاپا میں بھی ایسے بتا رہا تھا ۔ اچھا بیٹا میں تم سے ایک بہت اہم بات کرنا چاہ رہا تھا ۔
"جی پاپا کیجئے ۔ "
میں تمہاری شادی کے بارے میں سوچ رہا تھا ماشاءاللہ سے تم نے بزنس بھی سنبھال لیا ہے اور تمہارے لیے اس سلسلے میں  لڑکی بھی دیکھ لی ہے ماشاءاللہ سے بہت پیاری بچی ہے وہ مسکراتے ہوئے بولے ۔
پاپا آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں میں نے تو ابھی شادی کے بارے میں نہیں سوچا اس نے حیرت سے پوچھا ۔ 
" کیوں بھئی ۔ " کوئی لڑکی پسند تو نہیں کر رکھی انہوں نے معنی خیر نظروں سے دیکھا ۔  
"نہیں پاپا ایسی بات نہیں ہے اس نے لبوں پر مصنوعی مسکراہٹ سجاتے ہوئے نفی میں سر ہلایا وہ چاہتے ہوئے بھی یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ وہ ایک لڑکی کو پسند کرتا ہے کیونکہ وہ اسے پسند نہیں کرتی ہے ۔"
بیٹا  شادی کبھی نا کبھی تو کرنی ہے میرے کہنے پر اب کر لینے میں کیا حرج ہے ۔ اوکے پاپا اگر یہ آپ کی خواہش ہے تو میں  کیسے ٹال سکتا ہوں اس نے فرمابرداری سے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔   
مجھے یقین تھا میرا بیٹا کبھی میری بات  ٹال ہی نہیں سکتا اپنے بیٹے کو محبت بھری نگاہوں سے دیکھا ۔
" جی پاپا ۔"
تمہارے حیات انکل کے بھائی کی بیٹی ایمان سے تمہاری شادی ہو رہی ہے حیات نے مجھے سے درخواست کی ہے ۔
"لیکن کیوں پاپا ۔ " اس نے سوال کیا ۔
ان کی بیٹی کو کوئی لڑکا پسند کرتا ہے  اس نے اپنا رشتہ بھی بھیجا لیکن ایمان بیٹی اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی پھر وہ لڑکا اسے یونیورسٹی میں تنگ کرنے لگا  ایک دن گھر میں دھمکی دے گیا ہاں نہیں کی تو میں کچھ  بھی کر سکتا ہوں بس اس لیے وہ اپنی بیٹی کی سادگی سے جلدی شادی کر رہے ہیں وہ ایمان کو تاکہ کوئی تکلیف نہ پہنچا سکے وہ حیات آفندی کی بتائی ہوئی بات تفصیل سے بتانے لگے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم تو میرے بارے میں ہر بات جانتی ہو میں تو اس لڑکی سے محبت کرتا ہوں کسی اور کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا شاہ رائٹنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھا ڈائری لکھنے میں مصروف تھا ۔
"لیکن مجھے اللہ پر یقین تھا کہ وہ مجھے مل جائے گئی کبھی یا کبھی اسے بھی مجھے سے محبت ہو جائے گی یقین تو اب بھی مجھے اپنے اللہ پر ہے وہ جو کچھ کرتے ہیں ہماری بہتری کے لیے کرتے ہیں اور یہ بھی میں جانتا ہوں انسان کو ہمیشہ وہ کچھ نہیں ملتا جس کی انسان خواہش کرتا ہے بلکہ وہ کچھ ملتا ہے جو انسان کے لیے اچھا ہوتا ہے ۔ "
اور اس لیے بھی شادی کی ہامی بھری ہے  کہ اس میں ہی اللہ کی رضا ہو گی اور پاپا کی خواہش بھی کبھی نہیں ٹال سکتا تھا ۔
لیکن میں نہیں جانتا جس لڑکی سے میری شادی ہو رہی ہے اس سے کبھی محبت کر سکوں گا بھی یا نہیں لیکن میں اسے خوش رکھنے کی پوری کوشش کرؤں گا ۔
میں اس لڑکی کو بھی کبھی نہیں بھول سکتا ہوں کیونکہ میں تو اپنی زندگی سے وابستہ لوگوں کو کبھی نہیں بھول سکتا وہ لڑکی تو پھر میری محبت ہے میں اسے کیسے بھول سکتا ہوں  اس کے لیے ہمیشہ دعا کرتا رہوں گا کہ وہ ہمیشہ خوش رہے ۔
"محبت بھی عجیب ہے میں جو دوسروں کو کہتا تھا محبت کچھ نہیں ہوتی فضول ہے آج جب میں بھی کسی لڑکی سے محبت کرنے لگا ہوں تو ایسے مجھے لگتا ہے محبت ہی زندگی ہے محبت تو زندگی کا حصہ ہے میں اس کے بغیر نہیں رہا سکتا میں کیا کرؤں اب بھی میری خواہش ہے کہ وہ مل جائے یا اللہ آپ تو سب کچھ کر سکتے ہیں ناں میری زندگی میں اسے شامل کر دیں ۔"
میں شادی تو کرنے لگا ہوں لیکن میں اسے کیسے بھول جاؤں جو میرے دل میں رہتی ہے وہ میرے خیالوں سے جاتی ہی نہیں ہے اس معاملے میں بے بس سا ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Yaqeen aur Mohabbat     ( Complete Novel )Onde histórias criam vida. Descubra agora