((((پارٹ 2)). . ((مُحبتوں کے سنگ سنگ)). . . .

1.7K 62 54
                                    

سمندر میں گرا کہ موتی
پھر اسکی تلاش میں جاتے ہیں
مانا کہ ممکن نہیں مل پانا
پھر بھی قسمت آزماتے ہیں
چلو ہم اک رشتہ بناتے ہیں
مان عزت خلوص وفا
محبت درد ستم جفا
سبھی مہرے لگاتے ہیں
وعدہ، قسم ،آس
وصل، امید اور خواب
زرا سے دور ہی رکھیں گئے
جو ان کو پاس رکھتے ہیں
اکثر چوٹ ہی کھاتے ہیں
عزت کو ہم فرض کریں گے
وفا ہم پہ واجب ہو تو
ساتھ پھر ہم پہ لازم ہو گا
ہر طرف منافقت کا اندھیرا ہے
آو ہم روشن دیے جلاتے ہیں
چلو ہم اک رشتہ نیا بناتے ہیں

ؑمحبت. کِ خاطر جینا اور دوسروں سے محبت کرکے زندگی جینا،* دونوں میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔

جب انسان اپنی محبت کے لیے جیتا ہے تو اس وقت وہ خود غرض ہو کر صرف اپنے بارے میں سوچنے لگتا ہے لیکن جب

انسان دوسروں کو محبت اور خوشیاں بانٹ کر زندگی بسر کرتا ہے تو اس کے حصے کی محبت اور خوشیاں خود بخود اس کی جھولی میں آن گرتی ہیں۔

۔........ . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .

خدا صبح ہونے سے پہلے رات ہونے کے بعد تک اپنے حکم سے با آواز بلد کامیابی کی طرف بلاتا ہے
ایک بار نہیں دو بار نہیں پانچ بار بلاتا ہے روز بلاتا ہے۔

اتظار کرتا ہے،،،

یہاں تک کہ نا جانے پر روٹھ بھی جاتا ہے۔

جانے پر خزانہ بھی ہمیں ملتا ہے پھر بھی شکر ادا کرتے نہیں

جہاں سے مل رہا ہے وہاں اکثر خود ہی جاتے نہیں شکایت نہ ملنے کی پھر بھی اسی سے کرتے ہیں۔

فجر کی نماز کٙے بعد وہ جائے نماز پر بیھٹی صبح کے اذکار پڑھ رہی تھی اور اس کے. اندر باہر ہر طرف سکون ہی سکون پھیلا ہوا تھا ۔وہ. اللہ کے سامنے ہاتھ بلند کرکے بارہا اس کی نعمتوں کا شکر ادا کر رہی تھی ۔ اور یہ سوچ کر اسے اسے بار بار شرمندگی محسوس ہو رہی تھی کہ اس نے یہ کیسے. سّوچ لیا تھا کہ اللہ اس کے ساتھ کچھ برا ہونے دے گا ۔

وہ. اللہ ہے جس کے بس ایک کن کہنے کی دیر ہوتی ہے اور ناممکن ،ممکن میں بدل جاتا ہے۔

اور. آیک ہم لوگ ہیں جن میں اتنی جلد. بآزی اور بے صبری جاتی ہے کہ بات بہ بات اللہ سے شکوے کرنے لگ جاتے ہیں ۔

اگر کوئی نعمت اللہ ہم سے چھین لے تو ہم جتنی جلدی اس سے شکوے کرنے لگ جاتے ہیں
اگر اتنی ہی جلدی ہم اس نعمت کے ملنے پر شکر ادا کرتے تو وہ نعمت ہم سے کبھی نہ چنھتی ۔

کِیونکہ اللہ خود کہتا ہے کہ

"اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں اور زیادہ دوں گا "

امل نور اپنے پچھلے گناہ کی معافی مانگتے ہوئے گڑ گڑا کر رب سے دعا مانگ رہی کہ وہ اس کی غلطی کو معاف فرما دے ۔ اس نے یہ سوچ بھی کیسے لیا تھا کہ اگر اس کا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے تو وہ دنیا کی نظروں کے سامنے گر جائے گی ۔انسان کو دنیا کے بارے میں کبھی نہیں سوچنا چاہیے کے لوگ کیا کہیں گے ۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jan 20, 2019 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

"محبتوں کے حسین رنگ"Where stories live. Discover now