غرور وتکبر نہ کر اے انساں. زندگی چار دن کی ہے. . . اسے محبت سے جی کے دیکھ۔

873 60 51
                                    

محبتوں کے سفر ہمیشہ خوشگوار نہیں ہوتے۔ مشکلات انھیں کی راہوں میں آتی ہیں جو محبتوں کے دیپ لے کر چلتے ہیں۔یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کی زندگیوں میں تو روشنیوں کے دیے جلاتے ہیں لیکن خود اپنی زندگی میں وہ بے شمار خطرات اور مصائب سے گزر رہے ہوتے ہیں۔
جو لوگ دوسروں کی زندگی کو پھولوں کی سیج سے سجاتے ہیں ان کی اپنی. زندگی کانٹوں پر چل کر. گزرتی ہے۔

دیا لان میں لگے گلاب کے پھول ٹہنیوں سے کاٹ رہی تھی تاکہ انہیں گلدانوں میں سجا سکے کہ اتنے میں امل نور بھی آکر اس کا ہاتھ بٹانے لگی ۔

امل نور:"دیا آپی میں ایک بات سوچ رہی تھی"

دیا:"ہاں بولو امل کیا بات ہے؟؟؟

امل نور :"میں ہمیشہ ان نرم ونازک گلاب کے پھولوں کو دیکھ کر سوچتی ہوں کہ آخر ان کے ساتھ اتنے خاردار کانٹے کیوں ہوتے ہیں۔جو پھولوں تک رسائی سے پہلے ہی ہمارے ہاتھوں کو لہو لہان کر دیتے ہیں؟؟؟"

دیا:"اچھا تو یہ بات ہے چلو میں تمہیں آسان لفظوں میں سمجھاتی ہوں
دیکھو جو چیزیں قیمتی ، منفرد اور خوبصورت ہوتی ہیں ناں ان کے حصول کے لیے ہمیشہ قرض ادا کرنا پڑتا ہے ،آنسو بھی بہانے پڑتے ہیں اور اکثر بڑی بڑی قربانیاں بھی دینی پڑ جاتی ہیں"۔
امل نور:"اچھا تو اب میں سمجھی ۔پسندیدہ چیز کا حصول قربانی کے بغیر ممکن ہی نہیں "۔

دیا:"ہاں صحیح سمجھی اب تم دیکھو امل میں جانتی ہوں میری جان آج کل تم پریشان رہتی ہو زرار کے بار بار شادی سے انکار کی وجہ سے تم خاصی ڈپریساڈ ہو۔میں نے یہ بھی نوٹ کیا ہےکہ تم آج کل بہت گم سم سی رہنے لگی ہو ،اپنے آپ میں کھوئی کھوئی سی"۔

امل نور:"دیاآپی آپ کیسےہمیشہ ان کہے ہی میرے دل کی بات جان لیتی ہیں"

دیا:"کیونکہ میری جان میں تم سب کی بڑی بہنا ہوں، ایک ایک حرکت اور چال ڈھال سے اندازہ لگالیتی ہوں کہ کسی پریشانی میں ہو تم لوگ"۔

امل نور:"دیا آپی آپ خود بتائیں مجھ میں ایسی کیاکمی ہے۔کیا میں خوبصورت نہیں ہوں۔کیا مجھ میں عقل کی کمی ہے؟ کیا میں حیادار اور پاکیزہ نہیں ہوں؟کیامیں ان پڑھ جاہل ہوں جو وہ ایسے دھڑلے سے سب کے سامنے مجھ سے شادی سے انکار کر رہا ہے ؟ کیا میری اپنی کوئی عزت نہیں ؟؟کیا مجھ سے میری رائے لی گئی تھی جب مجھے اسکےنکاح میں باندھا جا رہا تھا؟پھر وہ کیسے سب کےسامنے علی اعلان اپنی مرضی کے فیصلے پیش کرتا ہے؟ جب مجھےیہ حق نہیں دیا گیا تو اسے بھی یہ حق نہیں ہے کہ وہ سب کے سامنے میری عزت کا بار بار تماشا بنائے۔آپ بڑے اباکو سمجھائیں کہ اگر وہ نہیں شادی کرنا چاہتا تو ختم کر دیں یہ رشتہ مجھ سے اب یہ روز روز کی تذلیل برداشت نہیں ہوتی"۔

((ایک ننھاسا کانٹا اس کی انگلی میں چبھا اور "سی" کی آوازکے ساتھ اس نے انگلی منہ میں ڈال لی۔ اس کے گالوں پر آنسو کے چھوٹے چھوٹے قطرے لڑھک رہے تھے جنھیں وہ ہاتھ کی پشت سے رگڑ رہی تھی۔))

"محبتوں کے حسین رنگ"Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon