قسط نمبر 3

3.8K 156 38
                                    

میسہ نے سلام پھیرا اسے اپنے گرد انبہاج کی موجودگی کا احساس ہوچکا تھا اس نے جلدی سے دعا مانگی اور جانماز طے کرکے اس کے پاس صوفے پر آکر بیٹھ گئی۔ اسی لمحے اس نے اوپر میسہ کے چہرے کی جانب دیکھا تھا جہاں اسے وہی اذیت نظر آئی تھی جس سے وہ خود دوچار تھی بے ساختہ اس نے کہا تھا۔

" یہ محبت بھی نا انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی کتنی دعا کرتا انسان کبھی کبھی کہ محبت جیسی اذیت سے دوچار نہ ہو پر پھر بھی اختیار نہیں رہتا دل پر بس ہو ہی جاتی ہے۔"

میسہ بالکل خاموش تھی اتنی کہ اس نے ایک لفظ بھی نہیں بولا تھا وہ مسلسل بس نیچے دیکھ رہی تھی۔ انبہاج نے اپنے دونوں ہاتھ میسہ کے آگے جوڑے تھے  وہ اسے دیکھ کر اپنی جگہ ساکت رہ گئی تھی۔

" مجھے معاف کردو میسہ! میری وجہ سے تمہیں تکلیف پہنچی میری ذات کی وجہ سے تمہاری محبت تمہارے بجائے میری طلب کر رہی ہے جانتی ہو کتنا اذیت ناک ہے یہ میرے لیے کہ ایک نا محرم میرے باپ دادا کے سامنے میری جستجو اور آرزو کررہا ہے میں نہیں جانتی تھی کہ میری اتنی سی غلطی کی مجھے یہ سزا ملے گی۔"

اس کے ہاتھ متواتر اس کے سامنے جڑے ہوئے تھے اس نے اس کے جڑے ہوئے دونوں ہاتھوں کو تھاما تھا آنسو دونوں کی آنکھوں سے نکل رہے تھے ایک کے محبت کھونے کے تھے تو دوسری کے عشق ملنے کے۔میسہ اس کی گود میں سر رکھ کر صوفے پر لیٹ گئی۔ انبہاج اس کے بالوں میں انگلیاں چلا رہی تھی میسہ کو یک لخت اپنے اندر سکون اترتا ہوا محسوس ہورہا تھا۔

" بی بی! یہ آپ کی غلطی کی سزا نہیں ہے بلکہ یہ مکافات عمل ہے جو لالہ کے کیے کی سزا مجھے مل رہی ہے۔ انہوں نے ٹھکرایا تھا نا آپ کو کہا تھا انہوں نے کہ آپ سے شادی نہیں کریں گے چاہے جو بھی ہو جائے دیکھ لیں بی بی آج وہی بات زکوان خان نے کہی ہے کہ نہیں کرے گا وہ مجھ سے شادی۔" بھرائے ہوئے لہجے میں اس نے کہا تو میسہ تڑپ گئی۔

" نہیں میسہ تم میسہ ہو انبہاج نہیں جو یہ سب بھگتو تمہاری شادی ہوگی اور زکوان خان سے ہی ہو گی اسے آنا ہوگا تمہیں لینے اور وہ آئے گا بس صحیح وقت کا انتظار کرنا ہے۔" اس کے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوئے انبہاج نے کہا تو میسہ کے اندر جیسے سکون اتر گیا۔

" جانتی ہو میسہ! صبر نا بہت بڑی طاقت ہوتی ہے اتنی بڑی کہ کسی کے نہ ملنے کا غم کہیں دب سا جاتا ہے میں تمہیں بھی یہی کہوں گی کہ اللہ سے میری طرح اپنے لیے صبر مانگا کرو تاکہ اس کے نہ ملنے کا غم کہیں اندر ہی دب جائے۔" سکون سے کہتے اس نے میسہ کو ایک بہت ہی اہم بات بتائی تھی۔

" بی بی کیا وہ مجھے کبھی نہیں ملے گا؟"

وہ نہیں جانتی تھی کہ وہ اس سے کیا سوال کررہی ہے۔ اس کی بات پر انبہاج نے کرب سے آنکھیں میچی تھیں۔

" ملے گا لیکن یاد رکھنا وہ تمہیں ظاہری ملے گا کیونکہ روایات اسے تم تک لے کر آئیں گی اور باتنی اسے تمہیں خود حاصل کرنا ہے۔ جیسے روایات مجھے درار سنان خان ظاہری دے رہی ہیں اور میں جانتی ہوں اس کا دل میرا نہیں ہے اور مجھے پتہ بھی نہیں ہے کہ کبھی ہوگا کہ نہیں پر میں اس کے دل کے حصول کے لیے کوشش کرنا چاہتی ہوں تاکہ مجھے ملال نہ ہو کہ میں نے اپنے عشق کو پانے کی جدوجہد نہیں کی آرزو تو ہر کوئی کرتا ہے مزہ تو تب ہے نا جب آرزو کے حصول کے لیے کوشش کی جائے۔جب وہ تمہیں ظاہری مل جائے گا نا تو تمہیں جدوجہد کرنی ہے اس کا باتن حاصل کرنے کی تم ابھی بہت معصوم ہو میسہ اتنی کہ زکوان خان جیسا مغرور انسان تمہیں ڈیزرو نہیں کرتا پر اس کی ذات پر تمہارے نام کی مہر ہے جو کوئی نہیں ہٹا سکتا۔" انتہائی نرمی سے وہ اس کے دل پر موجود بوجھ کو ہلکا کررہی تھی۔
" بی بی معصوم تو آپ بھی ہے نا تو لالہ جیسا مغرور انسان تو آپ کو بھی ڈیزرو نہیں کرتا۔" اس کی جانب دیکھتے ہوئے میسہ نے کہا تو وہ نظریں چرا گئی۔
" میں چلتی ہوں تم ریسٹ کرو۔" وہ اس کے سوال کو نظر انداز کرتی ہوئی اس کے پاس سے اٹھ کر اس کے کمرے سے باہر آگئی تھی اب اس کا رخ اپنے کمرے کی جانب تھا۔

junoon se ishq ki rah completed✔Opowieści tętniące życiem. Odkryj je teraz