وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر!

17 0 0
                                    

یہ سنسان ویران گلی سڑک کی جانب نکلتی تھی....ایسے میں نشے میں دھت وہ موٹا نائیگروشخص ہاتھوں میں فائل پھنسائے چلا جارہا تھا....اسے کچھ بھی صاف نظر نہیں آرہا تھا نظروں میں دھندلاہٹ تھی لڑکھڑاتا سا چل رہا تھا تب ہی سامنے سے ایک شخص جو کہ چرسی معلوم ہوتا تھا لڑکھڑاتا ہوا اسے آکے ٹکرایا....مائیکل نے بمشکل خود کو سنبھالا اور سامنے دیکھا وہ دبلاپتلا سا لکڑی نما آدمی تھا اس کے چہرے پہ مردنی چھائی ہوئی تھی آنکھیں ڈھنسی ہوئی تھیں پتہ نہیں کیوں اسے لگا اس نے اس شخص کو پہلے بھی کئی دیکھا تھا....وہ گرکہ اُٹھا اور بغور اسے دیکھنے لگا جیسے شاید پہچاننے کی کوشیش کررہا ہو.....مائیکل کو اس سے خوف سا آیا وہ چلنے لگا.....ابھی وہ گلی پار کررہا تھا کہ اس نے پلٹ کہ دیکھا وہ شخص اس کے پیچھے آرہا تھا.....مائیکل نے قدموں کی رفتا ر تیز کردی اسی لمحے زہن میں جھمکا سا ہوا.....یہ....یہ....یہ وہی کالج کا لڑکا تھا جسے وہ بہکا کر اپنے کلب تک لایا تھا.....اور اس کی آج کیا حالت تھی.....مائیکل نے قدموں کی رفتار بڑھادی وہ گلی پار کرگیا موڑ پہ ایک بڑھیا بیٹھی تھی فقیرنی تھی شاید مائیکل نے اسے دیکھا اور لڑکھڑاتے ہوئے جیب کو ٹٹولا اسے ایک نوٹ جیب میں ملا اس نے وہ فقیرنی کی طرف بڑھایا ساتھ ہی محتاط نظروں سے گلی کی طرف بھی دیکھا کہیں وہ آ نا جائے.....اس فقیرنی نے سر اُٹھایا اور خاموشی سے نوٹ تھامنے لگی مائیکل نوٹ چھوڑ کہ یوں پیچھے ہٹا جیسے اسے کرنٹ سا لگا ہو.....اس عورت کی آنکھیں بھی پھٹیں تھیں.....مائیکل اس کی شکل پہچان گیا تھا وہ وہی تھی وہی عورت جس کہ شوہر کہ موت کہ کیس میں اس نے اس عورت کو بدکردار ثابت کروا کے قاتل کو بچایا تھا.....وہ عورت اسے دیکھ کر کھڑی ہورہی تھی اور مائیکل وہاں سے ہٹا وہ گرتے پڑتے وہاں سے ہٹا تھا.....وہ بھاگنے کی کوشیش میں تھا مگر ناکام ہورہا تھا......اور تب ہی وہ ایک آدمی سے ٹکرایا وہ شخص بہت بیمار سا تھاجھک جھک کرچل رہا تھا.....مائیکل اسے دیکھ کر بھی ڈرا وہ وہی تھا جس کی پراپرٹی پہ اس نے دھوکے سے

قبضہ جمالیا تھا.....مائیکل تیز قدموں سے بھاگنے لگا لیکن کامیاب نہیں ہوپا رہا تھااور تب ہی سامنے سے ایک بچہ آیا.....اسے ایک کم عمر بچہ آیا اور اس کے آگے ہاتھ پھیلا کہ بھیک مانگنے لگا.....یہ بچہ.....یہ وہی تھا جس کو اس نے اغوا کروایا تھا توان کہ بدلے اور واپس نہیں کیا تھا.....یہ سب کیا تھا.....اس نے پلٹ کہ دیکھا وہ لڑکااور عورت اس کی طرف آرہے تھے....و ہ بیمار سا شخص اسے بغور دیکھ رہا تھا اور وہ بچہ اس کے آگے ہاتھ بڑھائے کھڑا تھا یہ سب کیا ہورہا تھا اس کے ساتھ.....یہ سب تو اس کے گناہ تھے جو سامنے آرہے تھے.....وہ ان سب سے بھاگتا ہوا.....مین سڑک پہ گیا تب ہی سامنے سے آتی ایک تیز رفتار گاڑی نے اسے ٹکر ماردی.....وہ ہوا میں اچھل کہ نیچے گرا....اس کی فائل گاڑی کہ قریب گری تھی.....اسے اپنے سامنے صرف گہرا آسمان دکھائی دے رہا تھا جس کے اب بھی برسنے کہ امکان باقی تھے.....اورسامنے ہی زندگی ختم نظر آرہی تھی.....اسے لگ رہا تھا سب کچھ اس کے سامنے ہی ہو رہا تھا.....وہ ختم ہورہا تھا....ان تمام چہروں نے اسے آکے گھیر لیا تھا وہ سب دائرے کی صورت جمع اسے دیکھ رہے تھے......وہ ان سب کو باری باری دیکھ رہا تھا وہ سب اس کے اعمال تھے.....تب ہی ایک آواز اس کے کانوں میں دور سے آئی کوئی شخص آرہا تھا اسے دیکھنے.....وہ خوش لباس سا تھا اس پہ آکے جھکا.....وہ چہرہ......وہ چہرہ......وہ بینجمین تھا۔

بین نے ایک نظر اسے حیرت سے دیکھا بلاشبہ وہ اسے پہچان گیا تھا.....اس نے فوراً گاڑی میں بیٹھی اپنی بیوی سے پانی منگوایا....وہ خوبصورت سی لڑکی پانی کی بوتل لیے اتری.....مائیکل کا سانس بری طرح اکھڑ رہا تھا وہ کچھ بو ل نہیں پارہا تھا وہ بس رو رہا تھا.....کیونکہ وہ جان گیا تھا وہ جارہا تھا.....لیکن وہ بین کیسامنے جارہا تھا.....وہ آج بھی اسے پسند کرتا تھا.....بین نے پانی کی بوتل اس کے منہ میں لگائی لیکن مائیکل نے نہیں پیا.....اور اسے خالی نظروں سے دیکھتے دیکھتے یکدم ساکت ہوگیا.....بین تھم سا گیا....."کیا ہوا".....اس لڑکی نے پیچھے سے پوچھا....بین نے لبوں کو سختی سے میچا اوراسکی آنکھیں بند کردیں.....وہ سارے لوگ خاموشی سے تماشاگاہ سے ہٹ گئے.....بین نے پلٹ کہ اس کے ساتھ پڑی فائل کو دیکھا جس پہ خون کہ دھبے پڑے ہوئے تھے....اس لڑکی نے بین کو دیکھا اور پوچھا...."یہ کیا ہے".....بین کھسیایا سا ہنسا....اس نے جاتے ہوئے بھی کرپشن کی ہے اپنے گناہوں کی فائل میرے اوپر چھوڑ گیا.....

مائیکل کا جسم مردار پڑا تھا....ایک قصہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوا تھا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

banjaranama بنجارہ نامہNơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ