اختتامِ انتقام

34 1 0
                                    

یہ ایک خوبصورت لگژری اپارٹمنٹ تھا.....اس کی ڈیکوریشن میں سفید رنگ اور گہرے رنگوں کو ملحوظ نظر رکھا گیا تھا.....جان نے سُکڑی آنکھوں سے اس جگہ کو دیکھنے کی کوشیش کی لیکن آنکھیں سفید ی کی وجہ سے چندھیا سے گئیں.....ریفلا اسے دھیان سے اپنے بازوؤں میں اسے لارہی تھی.....اس نے احتیاط سے اسے گہرے سبز رنگ کہ روئل کاؤچ پہ بٹھایا.....اور اسے بٹھا کہ خود برابر میں رکھے ہوئے اسٹینڈز کی طرف گئی

"تمہارا بہت شکریہ بچے.....تمہیں میری وجہ سے پریشانی ہوئی دراصل میں عادی ہوں شراب پینے کا لیکن پتہ نہیں کیوں یہ آخری کہ دوگلاس لگتا ہے کچھ زیادہ بھاری ہوگئے.....اسی لیے میرا سر گھومنے لگا".....جان صوفے پہ آرام سے بیٹھتے ہوئے بولا اور ریفلا اسے حقارت بھری نظروں سے دیکھنے لگی۔

"مجھے کوئی تکلیف نہیں ہوئی سر آپ کی مد د کرنا میرے لیے اعزاز ہے"......وہ سپاٹ سی بولی تھی۔اور کہہ کہ جان کی بوٹ کھولنے لگی۔

"لگتا ہے اس جگہ روشنی بہت ہے".....جان نے دھندلائے منظر کو دیکھنے کی کوشیش کرتے ہوئے کہا۔ ریفلا مسکرائی.....اس کی مسکراہٹ تیکھی سی تھی اور نظروں میں زخم سا تھا۔اس نے جوتے اُٹھا کہ سائیڈ پہ رکھے اُٹھ کہ دوسری سمت پلٹ گئی۔

"دراصل یہاں سب طرف دیواریں سفید ہیں.....یہ رنگ میرے ماں باپ کا پسندیدہ تھا.....انہیں سکون بہت پسند تھا"......ریفلا کا لہجہ ڈوبا سا تھا اس نے گلوز ہاتھ سے اُتار کہ رکھے اندر سے دو گورے نازک سے حسین ہاتھ برآمد ہوئے تھے۔وہ آگے بڑھی اور اسٹینڈ کا دراز کھولا۔

"ہاں اکثر سکون پسند لوگوں کو سفید رنگ پسند ہوتا ہے میرے بیٹی کو بھی بہت پسند تھا اسے بھی سکون اچھا لگتا تھا"......جان نے گھومتے سر کو قابوکرنے کی ناکام کوشیش کی تھی....ریفلا کا ہیولا اسے دھندلاہٹ بھرا نظر آرہا تھا۔وہ دراز میں کچھ ڈھونڈ رہی تھی پھر ہاتھ میں کچھ دبائے پلٹی....ذخمی آلود نظریں جان پہ جمی تھیں۔

"سکون بھلا کسے پسند نہیں ہوتا.....ہر انسان سکون چاہتا ہے زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے یہ سکو ن سب اس کی تلاش میں بھاگتے ہیں خاص کر وہ لوگ جن سے سکون چھین لیا گیا ہو".....ریفلا ہاتھ میں گولیوں کا پتا لیے مڑی.....اور کامن روم سے نکلتے ہوئے سامنے نظر آتے ایک کمرے میں گھسی جو انداز سے کچن لگ رہا تھا۔ جان کو اس کی بات سمجھ نہیں آئی اور نہ ہی اس کی کاروائیاں و ہ اسکی بات میں الجھتا بولا۔

"سکون چھین لیا......کیا تم اپنی بات کررہی ہو ینگ لیڈی......بھلا یہاں کون تم جیسی معصوم بچی کا سکون چھینے گا".....جان کا جملہ ختم ہونے سے قبل ہی وہ ہاتھوں میں پانی سے بھرا جگ اور دوگلاس لے آئی تھی۔اس کے چہرے پہ عجیب سی مسکراہٹ تھی۔

"بہت پہلے کی بات ہے......بچپن کی تب کسی بہت اپنے نے میرا سکون چھین لیا تھا اور تب سے بے سکونی کہ عالم میں جی رہی ہوں.....ایک سکون کی تلاش ہے بس.....لیکن لگتا ہے آج وہ تلاش ختم ہوگئی"......ریفلا نے آخر جملے کو منہ ہی منہ بدبدایا تھا۔جان کو ابھی اس کی باتیں سمجھ ہی نہیں آرہی تھیں۔

banjaranama بنجارہ نامہNơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ