آسمان پہ گہرے بادل چھائے تھے بارش زوروں پہ تھیں نیویارک اکثر بھیگے ہوئے اکتوبر کو الودع کہتا ہے..... رات کہ اس پہر بھی نیویارک میں زندگی معمول پہ تھی....سڑک پہ گاڑیاں رواں تھیں اور فٹ پاتھ پہ لوگوں کہ قدم، کیفے کلبز بار سب ہی بیرونی بتیاں روشن تھیں....طرح طرح کہ رنگ و نسل کہ لوگ سڑک پہ چل رہا تھا...نیویارک نوے کی دہائی میں بھی ویسا ہی دکھائی دیتا تھا جیسا آج دکھائی دیتا ہے.....انہی میں ایک سیاہ گول ہیٹ لگائے سیاہ لانگ کوٹ بوٹ میں ملبوس سر جھکائے چلتا آرہا تھا دورسے اس کا چہرہ بس اتنا ہی سمجھ آئیگا کہ وہ سرخ و سفید رنگت کا حامل ایک شخص ہے.....وہ بہت تیز قدموں سے سیدھا چل رہا تھا پھر چلتے چلتے تھما....سر اُٹھا کہ اُوپر دیکھا....وہاں بڑا سا بورڈ آویزا ں تھا لینگٹنزنائٹ کلب....وہ اندر گھس گیا۔
وہاں اندر پہلے پب (pubوہ جگہ ہوتی ہے جہاں رقص کی محفل سجتی ہے)تھا اور پھر ڈائنگ ایریا اور اُس کے بعد بار.....وہ شخص آکر پب کہ سامنے تھما لوگ مدہوش ناچ رہے تھے.... ان دونوں جگہوں سے گذرتا ہوا سیدھا بار کی طرف گیا تھا....اور سر سے ہیٹ اُتاری تھی بار نیلی گلابی روشنی میں اس کا چہرہ واضح ہوا تھا.....وہ پچاس ساٹھ برس کا باریک نقوش نیلی آنکھوں والادلکش سا مرد تھا اُس کے سر کہ بال سیاہ تھے اُس کا لباس اس کی حیثیت کا پتہ بتا رہا تھا....اُس نے بار کہ پار کھڑے بارٹینڈر جو ایک کم عمر لڑکا تھا شایدکوئی اسٹوڈینٹ وغیرہ ہوگاکو کہا.....
"بہت سارے پچھتاوے یاد کرنے ہیں تو یہاں کا خاص ذائقہ مدد کریگا"......وہ بولاتو لڑکا مسکرایا اُسی لمحے ایک نوجوان بھاری بھر کم وزن والی گوری چٹی سی ویٹرس اُس شخص کہ پاس آکے کھڑی ہوئی۔اس لڑکے نے ویٹرس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔
"صرف خاص ذائقے سے ہی کیوں سر یہ بار آپ بہت عمدہ تواضع کریگا"......وہ شخص مسکرادیا۔
"لگتا ہے اتنے برسوں میں نیویارک جان اسمتھ کو بھول گیا ہے.....ایسی چیزیں میرا مزاج نہیں".....وہ شخص اُس ویٹرس کی طرف اشارہ کرتا بولا اور اُس لڑکی کہ لبوں پہ سجی لمبی سی مسکراہٹ سمٹی تھی اور تیزی سے وہاں سے نکل گئی وہ لڑکا مسکرایا۔
"جیسا آپ چاہیں"....وہ لڑکا کہہ کہ اُس شخص کا آڈر اپنے اسسٹینڈ کو بتا نے لگا وہ شخص یونہی ادھر اُدھر دیکھنے لگا تب ہی اس کی نظر سامنے ٹیبل پہ بیٹھتے ہوئے ایک شخص پہ پڑی....وہ جوٹ نماء کپڑے کہ لمبے جھبے نماسیاہ شیروانی تما لباس میں ملبوس تھا عمر میں تقریباً اسی شخص جیسا جازب نظر شخصیت کا حامل تھاسنہری رنگت والے چہرے پہ ہلکی سی داڑھی تھی..... مگر چہرے سے بہت بیمار اور افسردہ دکھائی دے رہا تھا.....پتہ نہیں کیوں اسے یہ شخص کچھ جانا پہچانا سا لگا۔
"یحییٰ ال تراش ہے یہ".....وہ لڑکا انگریزی میں کچھ مشکل سے اسکا نام پکار سکا تھا....لیکن جان نام پہ چونکا تھا۔
"وہ ساٹھ کی دہائیوں کا مشہور مصری سنگر وہ یہاں نیویارک میں اسے تو سالوں پہلے قاہرہ کہ پاگل خانے میں ڈال دیا گیا تھا ناں".....جان
![](https://img.wattpad.com/cover/199420231-288-k795585.jpg)
ESTÁS LEYENDO
banjaranama بنجارہ نامہ
Misterio / Suspensoبنجارہ نامہ میرے مختصر سے رائٹنگ کریر میں تحریر کی گئی اب تک کی سب سے مشکل ترین ناول ثابت ہوئی اس ناول کو لکھنے میں اگر میں یہ کہوں کہ میں نے اپنے ایمان تک کو دائو پہ لگا یا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ ایک ڈارک ناول ہے جس میں آپ کو متنازعہ موضوعات پڑھنے...