Part 7

273 27 2
                                    

منتہا اور دینا بہت خوش تھے آخر وہ دن آہی گیا جس کا ان کو دو دن سے انتظار تھا....
بسیں یونیورسٹی سے روانہ ہو چکی تھیں
دو بسے لڑکوں کی اور دو بسیں لڑکیوں کی مخصوص تھیں...
ہر بس میں چار سینیئرز اور دو گارڈز موجود تھے...
منتہا، دینا، میراب، عون اور زین ایک ہی بس میں موجود تھے...
سفر کا آغاز ہوچکا تھا...
بس موٹر وے کے درمیان میں تھی...
گانا فُل والیوم میں لگا تھا..
بلند و بالا پہاڑ بہت اچھا منظر دے رہے تھے...
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا منتہا کے چہرے کو چھو رہی تھی ہر طرف سکون سا تھا....
چلو میراب گانا گاو نا یار پلیز سب میراب کو گانے کا بول رہے تھے..
اوکے میراب منتہا کی جانب دیکھ کے گٹار کو ہاتھ میں لیتا ہے اور گانا شروع کرتا ہے..
آ کہیں دور چلے جائیں ہم
آ کہیں دور چلے جائیں ہم
دور اتنا کے ہمیں چھو نا سکے کوئی غم
پھولوں اور کلیوں سے مہکے ہوئے ایک جنگل میں..
ایک حسین جھیل کے ساہیل پے ہمارا گھر ہو...
اس میں بھیگی ہوئی گھاس پے ہم چلتے ہوں
رنگ اور نور میں ڈوبا ہوا ہر منظر ہو...
آ کہیں دور چلے جائیں ہم....
دور اتنا کے ہمیں چھو نا سکے کوئی غم...
گانے کے ختم ہوتے ہی منتہا ہوش کی دنیا میں لوٹتی ہے...
پتا نہیں اس کے گانے میں ایسا کیا جادو ہے کے میں ہوش ہی کھودیتی ہوں منتہا دل میں سوچتی ہے...
دینا؟ منتہا دینا کو کونی مارتی ہے...
ہاں کیا ہوا دینا فٹا فٹ سیدھی ہوتی ہے....
کیا تم میرے ساتھ اس لیے ایی تھی بس سونے اٹھ َجاو اب...
کتنا ٹائم رہتا ہے یار دینا بند آنکھوں سے پوچھتی ہے...
ابھی کافی ٹائم ہے دینا....
تو بس پھر سونے دو نا تم بھی سوجاؤ...
دینا کہہ کر دوبارہ آنکھیں مُند لیتی ہے...
اُف پتا نہیں کیا مسئلہ ہے اس کے ساتھ منتہا غصے میں کہتی ہے...

°°°°°°°°

آدھا سفر گزر چکا تھا اب باقی آدھا رہ گیا تھا...
منتہا سوچوں میں گم تھی جب میراب ان کی سیٹ کی طرف آیا...
کیا آپ لوگوں کو کچھ چاہیے؟
نہیں ہمارے پاس سب ہے کچھ نہیں چاہیئے شکریہ..
اوکے میراب واپس کو مڑ جاتا ہے...
دینا ہل بھی جاو یار کیا سارا سفر ایسے ہی گزارو گی...
اُف یار کیا ہے اُٹھ تو گئی ہوں...
چلو یار میں تو بور ہو رہی ہوں بہت دینا.. تو کیا کریں اب ہم؟
کاش جلدی سفر ختم ہو...
چلو تم بھی سو جاو میں بھی سوتی ہوں ایسے جلدی ختم ہوگا سفر...
اوکے....
میراب سوتی ہوئی منتہا کو دیکھ رہا تھا بہت غور اور سکون سے سوتی منتہا بہت پیاری لگ رہی تھی...

°°°°°°°°

آخر سفر کا اختتام ہو چکا تھا سب بسوں سے اُتر رہے تھے...
منتہا بہت خوش تھی سب کا آرام کر کے سیر کو جانے کا پروگرام تھا...
منتہا دینا اپنے کمرے میں اکر تھوڑا فریش ہو رہی تھی جب دروازہ نوک ہوا...
منتہا دیکھو تم کون ہے...
اوکے منتہا دروازے کی جانب جاتی ہے سامنے ویٹر چائے لے کر کھڑا ہوتا ہے...
دینا تم نے order کی تھی چائے؟
نہیں تو -
ہم نے تو نہیں کیا یہ order...
اُن سر نے کہا مجھے..
میراب کی طرف اشارہ کر کے کہتا ہے...
اوک اچھا اچھا اوکے دے دیں...
منتہا لے کر دروازہ بند کر دیتی ہے....
گرما گرم چائے کا بھاپ اُراتا مگ لے کر دونوں کمرے سے مہیا ٹیریس پے جا کے بیٹھ جاتی ہیں...
باہر کا ہوش اُرا دینے والا منظر دیکھ کر منتہا کی چیخ نکل جاتی ھے اونچے پہاڑ پے لکڑیوں سے بنا خوبصورت کوٹج کے نیچے بہتا دریائے نیلم کا ٹھنڈا پانی پہاڑوں سے برف پگھل پگھل کر اپنا رستہ بناتی دریا میں شامل ہورہی ہیں... کوٹج بلند و بالا پہاڑ پر ہونے کی وجہ سے سب کی توجہ کا مرکز کا باعث تھا منتہا کو یوں لگ رہا تھا جیسے ہاتھ اٹھا کے بادلوں کو چھولے گی... کے اچانک دینا نے منتہا کا کندھا دبوچ کر ایک طرف اشارہ کیا اور منتہا نے دیکھا تو ایک برا بادل کا ٹکرا ان کی ٹیریس سے گزرا منتہا نے اپنے منہ پے ہاتھ رکھ کر اپنی خوشی کو رکنے کی کوشش کی...
اسی طرح ہنستے ہساتے رات گزر گئی..

سکونِ قرب💞                  ✅ Completed   Where stories live. Discover now