ساتویں قسط

299 21 6
                                    

ہاں کل کے تمام ارینجمنٹز ہوگئے بس میں کل ہی بتا دو گا سب کچھ ہاں بھئی ٹھیک ہے دیں دو گا تجھے پارٹی بھی صبر رکھ پہلے اس کا ریکشن تو دیکھ لو.......
حنان جو چھت کی طرف جاتا ہوا اپنے (PAF) کے دوست سے بات کر رہا تھا حمدان کی بات پر وہی جامد ہو گیا
زرش اگر آپ کے سامنے دو آپشنز رکھے جائے تو کسے چوز کرو گی حنان یا اسامہ........ حمدان نے بنا تحمید باندھے پوچھا
بھائی یہ سوال کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے......زرش سوال میں الجھ گئی تھی
نہیں یہ سوال بہت آسان ہے اور ہم میں کبھی بھی ایسا تکلف نہیں رہا کہ آپ مجھے جواب نہ دیں سکو..........حمدان نے سوال تھوڑا آسان کیا
بھائی......وہ ٹہری اور پھر بولنا شروع کیا
بھائی وہ دونوں میرے بہت اچھے دوست ہے بہت قریبی بھی میں دوستی کے معاملے میں کبھی اتنی خوش قسمت نہیں رہی لیکن جب سے میری ملاقات حنان اور اسامہ سے ہوئی ہے مجھے دوستی کا صیح مطلب سمجھ آیا ہے بھائی دوستی تو بہت انمول رشتہ ہے جسے نبھانے کیلئے دونوں طرف کی رضامندی، محبت اور بھروسہ چاہیے ہوتا ہے جو ہم تینوں آپس میں کرتے ہے اور جہاں تک بات اسامہ یا حنان میں سے کسی ایک کو چوز کرنے کی ہے تو ایک میرا قلب ہے تو ایک میرے قلب کا نور
اور قلب نور کے بغیر غفلت کا شکار ہو جاتا ہے
حنان مجھے ڈیزرو نہیں کرتا وہ ایک ہنرمند، زندہ دل، سمجھنے والا، اور محبت کرنے والا شخص ہے وہ زندگی میں بہت کچھ ڈیزرو کرتا ہے ہر اعتبار سے وہ اعلی ضرف ہے اور ایسی ہی لڑکی بھی ڈیزرو کرتا ہے آپ نے کبھی نوٹس کیا وہ تو اپنی پسندیدہ چاکلیٹ بھی لوکل والی نہیں کھاتا وہ ہمیشہ اپنی چوکلیٹز بھی باہر سے منگواتا ہے تو میں ایک عام سی لڑکی اس کی زندگی میں کیسے آسکتی ہو........ زرش بہت بڑی بات کہہ گئی تھی لیکن وہ آخری بات سرسر غلط کہہ گئی تھی
ایک لمحہ کی خاموشی چاہی اور پھر زرش بس اتنا ہی بولا
اسامہ کو اگر میں چوز کر بھی لو تو وہ کبھی بھی مجھے چوز نہیں کریں گا.........
اگر..... کیا؟؟؟ نہیں زرش آپ اسامہ کو ہی چوز کرو گی یہاں آپ کے چوز کرنے کی بات ہورہی ہے اسامہ کے نہیں اور میں جانتا ہو آپ اسامہ کو ہی چوز کرو گی...........حمدان کے انداز میں کچھ ایسا تھا جو زرش کو ہلا گیا لیکن وہ بظاہر خود کو ٹھیک دکھاتے ہوئے بھر پور اطمینان کے ساتھ بولی
اور میں ایسا کیو کرو گی بھائی؟؟؟؟؟؟
کیونکہ آپ اسامہ سے محبت کرتی ہو........... حمدان نے اسی اطیمنان سے جواب دیا
لیکن یہ لفظ محبت نہ صرف زرش کے دل میں ہلچل مچا گیا بلکہ سیڑھوں پر کھڑے حنان کے سینے میں دھڑکتے قلب کو ناجانے کتنے ٹکروں میں چھیڑ پھاڑ گیا اس وقت کوئی حنان کو دیکھ لیتا تو یہی سمجھتا اس کی روح اس کے مٹی کے جسم سے کوچ کر گئی پھر بھی وہ ناجانے کس طاقت کے تحت وہاں کھڑا تھا وہ گرتا گرتا بچا اور فورا نیچے کی طرف بھاگا شاید اس میں زرش کا جواب سننے کی ہمت نہ تھی اور ہوتی بھی کیسے کون سن سکتا ہے اپنی محبت کی زبان سے کسی اور کا نام کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ وہ جسے محبت کرتا ہے وہ کسی اور سے محبت کر بیٹھے حنان لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ اسامہ کے کمرے میں گیا اور واشروم میں گھس کر منہ پر نہایت تیزی سے ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماڑنے لگا اور لگاتار ماڑتا گیا کون جانے اس کے منہ سے بہنے والے فقط شفاف قطرے تھے یا پھر غم کے گہرے آنسو.....

QalbOpowieści tętniące życiem. Odkryj je teraz