آٹھویں قسط

320 21 9
                                    

سالار بیٹا کچھ تو کھا لو........مشل کب سے ہاتھ میں کھانا لیے بیٹھی تھی
نہیں چاچو سے کھانا........سالار کی ضد قائم تھی
چاچو نہیں ہے کہا سے لاو انہیں...... مشل روہانسی ہوئی
چاچو.......سالار بولا جیسے اسامہ اس کی آواز سن رہا ہو
نہیں ہے وہ یہاں نا ہی اب آئے گا............ یک دم کمرے کا دروازہ کھولا اور زرش باہر آتی ہوئی کھا جانے والے انداز میں بولی

اسامہ کو گئے ہوئے تین ماہ ہوگئے تھے لیکن جہاں زرش نے خود کو تنہائی کا عادی کر لیا تھا وہاں سالار بھی بیمار ہو گیا تھا پھر جیسے ہی اپنے لہجہ کے تلخ ہو جانے کا خیال آیا تو بولی
سوری سالار آجاو میں کھلاتی ہو.......
نہیں چاچو ........ سالار رونے لگا
اچھا پہلے کھانا کھا لو پھر چاچو پاس چلے گیں........ وہ اسے منانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی
پرومس......... وہ آنکھیں رگڑتا ہوا بولا
جی پرومس، اب جلدی سے کھانا کھا لو پھر ہم پلیں لینڈ بھی جائے گیں......... بچوں کو بھلانا بھی کتنا آسان ہوتا ہے نا کاش اس دل کو بھی بھلایا جاسکتا اس نے دل میں سوچا تھا

یار میں کیا کرو ادھر سے اسامہ بھی بار بار بول رہا ہے اس کو کہو مجھ سے بات کریں ادھر سالار ہے تو وہ بیمار ہوچکا ہے اہسن مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی میرے دونوں بچے اداس ہے.............حمدان فکر مند تھا
چلو سالار کی تو سمجھ آتی ہے چھوٹا ہے ٹھیک ہو جائے گا لیکن زرش کو کیا مسلہ ہے وہ تو اسامہ سے بات کریں وہ بیچارا وہاں پریشان ہو رہا ہے جب سے گیا ہے اس لڑکی نے ایک مسیج تک نہیں کیا...........اہسن نے کہا
یہی تو سمجھ نہیں آرہی کہ وہ ایسا کیو کر رہی ہے...........حمدان کے لہجہ میں فکر ہی فکر تھی
تو کہہ تو میں یا عدنان اس سے بات کر کے دیکھے..........اہسن نے آفر کی
ہاں عدنان سے بول اس کی بات تو سمجھ لیتی ہے.......
خیر تو پریشان نا ہو ٹھیک ہو جائے گیں دونوں
____________________

موبائل کی رنگ ٹون بجی........
زرش کم از کم مجھے یہ تو بتا دو اب کی بار میں ایسا کیا کیا ہے جو مجھ سے بات نہیں کر رہی ہو جو مجھے مسلسل اگنور کر رہی ہو............ زرش نے مسیج دیکھا جو کہ اسامہ کا تھا
یوں اداس اداس پھرنا، یہ کسی سے بھی نا ملنا
یونہی بہ سبب نہیں، کچھ تو سانحہ ہوا ہے

زرش بنا جواب دیے فون رکھنے ہی لگی تھی کہ حنان کا فون آنے لگا

اسلام علیکم........زرش کال اٹینڈ کرتے ہوئے بولی
وعلیکم اسلام.........حنان کی پر جوش آواز آئی
کیا حال ہے یارا............ساتھ ہی حنان نے پوچھا
ٹھیک ہو آپ کیسے ہے..........زرش نے جواب کے ساتھ ہی سوال کر ڈالا
اللہ کا شکر! کیا کر رہی ہو........ حنان نے پوچھا
کچھ نہیں........ محنتصر جواب دیا
اسامہ سے بات کیو نہیں کرتی...........وہی سوال جس سے زرش بھاگ رہی تھی
ویسے ہی........... قرب کے ساتھ کہا گیا
تمہیں لگتا ہے تم مجھ سے جھوٹ بول پاو گی............ حنان اس کی کیفیت سمجھتا تھا
نہیں..........زیرلب کہا
تو پھر کیو بول رہی ہو........
وہ خاموش رہی
زرش میں فورس نہیں کرو گا بس اتنا کہو گا

QalbUnde poveștirile trăiesc. Descoperă acum