Chapter 20 💻

356 115 43
                                    

کچھ دنوں سے احمد فراز خود ذہنی طور پر کافی ڈسٹرب تھا۔۔۔ اس دن جب چیک کرنے کے لیے اس نے لیپ ٹاپ 💻 کھولا تو کسی انجان ادھیڑ عمر شخص کی بہت ساری نجی تصویریں تھیں...

بند مٹھی کی شکل میں دونوں ہاتھ منہ پر رکھ کر کتنی دیر پر سوچ انداز میں وہ ان تصاویر کو دیکھتا رہا تھا۔۔۔

موٹے عدسوں والے عینک پہنے اس شخص کی عمر 53،54 برس کے قریب ہو گی... اس کی اپنی فیملی کے علاوہ کچھ تصاویر پولیس کی وردی میں بھی تھیں۔۔۔

جب احمد فراز گرفتار ہوا تو ان دنوں غازی پمپ پر کاشف نام کا ایک لڑکا کام کرتا تھا. پمپ پر چھاپے کے بارے میں اس نے احمد فراز کو فون کر کے بتایا تھا...

اس نے لیپ ٹاپ میں سے ساری تصاویر نکال کر اپنے سیل فون میں ڈالیں اور کاشف سے ملنے چلا گیا۔۔۔

کاشف آج کل ایک ریسٹورنٹ میں ویٹر کا کام کر رہا تھا۔
احمد فراز کو وہ فوراً پہچان گیا۔۔۔ ایک بار اس نے اپنے کسی ذاتی کام کے سلسلے میں احمد فراز سے مدد مانگی تھی. احمد فراز نے بغیر پیسوں کے اس کا کام کروا دیا تھا۔ وہ ابھی تک اس کا ممنون نظر آرہا تھا۔۔۔

رسمی سلام دعا کے بعد احمد فراز اصل نکتے کی طرف آیا۔ کاشف کیا تم اس شخص کو جانتے ہو؟
وہ فون سے اس شخص کی تصویر دکھاتے ہوئے بولا۔۔۔

فراز بھائی یہ تو وہی شخص ہے جو ان دنوں اکثر پمپ پر آتا رہتا تھا۔ کاشف اسے پہلی نظر میں پہچان گیا تھا۔۔
کاشف اسے دیکھتے ہی پہچان گیا... پمپ پر منشیات وغیرہ کی سپلائی کا سارا کام اس کی نگرانی میں ہوتا تھا۔....
یہ کام کتنے عرصے سے چل رہا تھا ؟؟؟

آپ کے جیل جانے سے تقریبا تین ماہ پہلے....
میں تو سمجھا تھا شاید آپ کو اس بارے میں سب کچھ معلوم ہے۔۔۔(کاشف قدرے جِھجَھک کر بولا)...

کاش مجھے اس بارے میں کچھ معلوم ہوتا تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی !!!
احمد فراز گہرے تاسف سے بولا تھا۔۔۔ 😞

اس کے بعد احمد فراز نے اس شخص کے بارے میں مزید معلومات اکھٹی کروائیں... اس کا نام اسلم خان تھا۔۔۔
پہلے وہ سب انسپکٹر تھا...

پھر اچانک اس کی ترقی ہوئی اور وہ (SHO) کے عہدے پر آ گیا... سہیل کی وفات کے فوراً بعد ایک پولیس مقابلے میں اس کی بھی موت ہوگئی تھی۔۔۔

احمد فراز اسے بالکل نہیں جانتا تھا۔۔۔ اور نہ ہی زندگی
میں کبھی اس سے ملاقات ہوئی تھی۔ پھر سوال یہ تھا
کہ وہ کیوں احمد فراز کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا ؟؟؟

سہیل نے اس کی نجی تصویر اس کے لیپ ٹاپ میں کیوں رکھی تھیں ؟؟؟ یہ تو طے تھا کہ اس کا دشمن جو بھی تھا اس نے خود تک پہنچنے والے ہر بندے کو نہایت ہوشیاری سے اپنے راستے سے ہٹوا دیا تھا۔۔۔ 🤔

جب تک احمد فراز اصل تہہ تک پہنچ نہیں پاتا، ایک نیا خطرہ مسلسل اس کے سر پر منڈلا رہا تھا۔۔۔ ایسے میں طوبا کو جاب پر جانے کی اجازت دے کر وہ مزید کوئی رسک نہیں لینا چاہتا تھا۔۔۔ 😔

یہ حادثاتِ محبّت (Completed) ✔✔✔Onde histórias criam vida. Descubra agora