محبت کی خطا تو کر بیٹھے ہیں
آنے والے طوفان سے بےخبر بیٹھے ہیںزندگی کونسا موڑ مڑ رہی ہے
اس کہانی سے سب ہی انجان بیٹھے ہیںیا خدا ! یہ کیا تباہی ہو رہی ہے
قسمت کے کھیل سے سب ہی گمراہ بیٹھے ہیں
(از علینہ حسن)
_________________________________________اگلی صبح بہت خوشگوار تھی۔ آسمان پر گہرے بادل بارش کی نوید سنا رہے تھے۔ ٹھنڈی ہوا نے موسم کو مزید خوشگوار بنا دیا تھا اور ان دو گھروں میں موجود وہ دونوں اس موسم کے اور بھی مزے لے رہے تھے۔ آج اقرار ہونا تھا۔
قسمت میں دونوں کا ساتھ تھا یا نہیں یہ تو کوئ نہیں جانتا تھا۔ کچھ لوگ محبت سے محروم رہ جاتے ہیں اور کچھ خوش قسمت لوگ ہزار مشکلوں کے بعد ایک دوسرے کا ساتھ پالیتے ہیں۔ ان کی قسمت میں کیا تھا یہ تو وقت نے ہی بتلانا تھا۔
_________________________________________محبت ہو گئ تو کچھ یاد نہ رہا
یاد رہا تو بس وہ اس کے بعد کچھ نہ رہا
(از علینہ حسن)
_________________________________________اس دن ادعیہ اور سعدی دونوں ہی بہت دل سے تیار ہوئے تھے۔ دونوں کو پہلی نظر یا پہلی ملاقات میں ہی پیار ہوگیا تھا۔ سعدی کو ادعیہ کے چہرے کی معصومیت بھا گئ تھی اور دوسری طرف ادعیہ کو سعدی کا سادہ ہوتے ہوئے بھی دلکش لگنا اس کے دل میں گھر کر گیا تھا۔
سعدی نے رات میں وسیم کو اپنے دل کا حال بیان کردیا تھا اور وہ بھی اپنے دوست کر لئے بہت خوش تھا۔ وسیم کو خوشی تھی کہ اس کا بچپن کا دوست زندگی جینا شروع ہوگیا ہے اور دل ہی دل میں اس نے اپنے دوست کے لئے ڈھیروں دعائیں کی تھیں۔
ادعیہ پہلے بھی تیار ہونے کی شوقین تھی تو اس کی امی نے خاص توجہ نہ دی۔ اس کے بابا بھانپ لیتے کیونکہ وہ یونیورسٹی کے پہلے دن ہونے والے واقعے سے باخبر تھے لیکن چونکہ وہ گھر نہیں تھے اور جلدی کلینک پر چلے گئے تھے تو کوئ مسئلہ نہ ہو سکا یہ شاید قسمت ہی دو پیار کرنے والوں کے ساتھ تھی اور انھیں ملوانا چاہتی تھی۔
دوسری طرف سعدی پہلی بار تیار ہوا تھا۔ اس کے والدین کو یہ یونیورسٹی کا مثبت اثر لگا اور دونوں خوشگوار حیرت میں مبتلا تھے۔ انھوں نے اپنے بیٹے کی نظر اتاری اور اسے ڈھیروں دعائیں دیں۔
_________________________________________ہونیورسٹی میں بھی دونوں قہر ڈھا رہے تھے۔ ارشیہ تو اپنی دوست کی دلی کیفیت سے پہلے ہی واقف تھی اور رات کو سعدی وسیم کو بھی اطلاع کر چکا تھا اور دونوں اپنے دوستوں سے زیادہ خوش تھے اور اپنا فرض سمجھتے ہوئے انھیں تنگ کرنے کا کوئ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے تھے۔ چاروں نے فری ٹائم میں کنٹین پر ملنے کا پلین بنایا تھا اور اب چاروں اس وقت کا بےصبری سے انتظار کر رہے تھے۔ وقت تھا کہ گزرنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔
وقت کو قابو میں کاش وہ کر سکتے
پھر دو پیار کرنے والے مل سکتے
(از علینہ حسن)
YOU ARE READING
نامکمل داستان
Non-Fictionیہ کہانی موجودہ دور کے سب سے بڑے مسئلے پر جس کا حل ہونا بےحد ضروری ہے۔ آج کے دور میں لڑکا اور لڑکی دونوں ہی محفوظ نہیں ہیں لیکن مقافات عمل اٹل ہے۔ 😊