نامکمل داستان قسط 7

16 3 4
                                    

کچھ ہی لمحے مزید گزرے تھے کہ انور صاحب کی چینخ سنائ دی۔ سب نے انھیں دیکھ کر ان کی نظروں کے تعقب میں دیکھا تو سب کی سانسیں رک گئ تھیں۔
سامنے لاش ہی تو تھی۔
_________________________________________

؂اے محبت یہ کیا غم دے گئ تو
  چھوٹی سی غلطی کی اتنی بڑی سزا دے گئ تو

تجھ  پر  ہی  تو  اعتبار  کیا  تھا
اس کی اتنی بڑی سزا دے گئ تو

بھروسہ ہی ختم کر دیا
اتنی ظالم ہو  گئ  تو

سب  ختم  کر  دیا تو نے
اب جئیوں کیسے بتا تو

ماضی ہی تو نہیں معلوم تھا
اتنی بےرحم ہو گئ تو

ایسا ہے تو ایسا سہی
زندگی نہیں جئیوں گا اب دیکھ تو
(از علینہ حسن)
_________________________________________

سعدی۔۔۔ جس نے دو دن پہلے زندگی جینا شروع کی تھی تھا، اب برباد ہو گیا تھا۔ وہ دروازے پر زندہ لاش کی طرح ہی تو کھڑا تھا۔ اسے دیکھ کر تو کسی پتلے کا گمان ہوتا تھا۔
انور صاحب اور فاطمہ بیگم تو ہکا بکا کھڑے ریے لیکن وسیم جلدی سے اپنے جگری یار کی طرف لپکا اور اسے سہارا دیتا اندر لاکر صوفے پر بٹھایا۔

انور صاحب کو ہوش آیا تو فورا اس کی جانب بڑھے اور فاطمہ بیگم کو پانی لانے کا کہا۔

"بیٹا یہ کیا ہو گیا ہے تمھیں۔"

لیکن سعدی کی طرف سے کوئ جواب نہیں آیا تھا اور سب کو حول اٹھ رہے تھے۔ وسیم تو یہ سوچ کر پریشان تھا کہ آخر ایسا کیا ہوا ہے۔۔۔ اگر ادعیہ کے والد راضی نہیں بھی ہوئے تو بھی سعدی کی ایسی حالت نہیں ہو سکتی تھی۔ دوسری طرف انور صاحب کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے تھے۔

"بچے کچھ تو بولو۔۔۔۔ کیا ہو گیا ہے؟ وسیم نے بتایا تھا کہ تمھیں کوئ کتاب لینی تھی تو بازار چلے گئے تھے۔۔۔۔ لیکن تمھاری حالت تو۔۔۔۔۔"

اس سے آگے انور صاحب کچھ نہ بول سکے کیونکہ انھیں ہچکیاں بندھ گئیں تھیں۔ اتنے میں فاطمہ بیگم بھی پانی لے ائیں تھیں لیکن اس سے پہلے کہ وہ اسے پلاتیں سعدی اپنے والدین کے قدموں میں گر کر زاروقطار رونے لگا تھا۔

"مجھے۔۔۔۔۔۔ مجھے معاف کردیں۔ میری وجہ سے آپ دونوں ہر کسی سے چھپتے پھر رہے ہیں۔"

سعدی کی اس بات سے وہ دونوں تڑپ اٹھے تھے۔ اس کے والد نے اسے اٹھا کر اپنے سینے سے لگایا تھا۔

"یہ کیا کہہ رہے ہو۔"

انور صاحب تڑپ کر بولے تھے۔ وہ اپبی اکلوتی اولاد کو اس حالت میں دیکھ کر سکون سے کیسے رہ سکتے تھے۔

"میں جانتا ہوں کہ کیں کاضی میں آپ لوگوں کی بےعزتی کی وجہ بنا تھا۔"

انور صاحب اور فاطمہ بیگم کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ آخر ایسا کیا ہوگیا ہے اور کس نے سعدی سے اس کے ماضی کا ذکر چھیڑ دیا ہے۔ لیکن اس وقت یہ سب سوچنے سے اہم سعدی کی حالت تھی جو اس وقت بہت غیر تھی۔

نامکمل داستانWhere stories live. Discover now