کچھ ہی لمحے مزید گزرے تھے کہ انور صاحب کی چینخ سنائ دی۔ سب نے انھیں دیکھ کر ان کی نظروں کے تعقب میں دیکھا تو سب کی سانسیں رک گئ تھیں۔
سامنے لاش ہی تو تھی۔
_________________________________________اے محبت یہ کیا غم دے گئ تو
چھوٹی سی غلطی کی اتنی بڑی سزا دے گئ توتجھ پر ہی تو اعتبار کیا تھا
اس کی اتنی بڑی سزا دے گئ توبھروسہ ہی ختم کر دیا
اتنی ظالم ہو گئ توسب ختم کر دیا تو نے
اب جئیوں کیسے بتا توماضی ہی تو نہیں معلوم تھا
اتنی بےرحم ہو گئ توایسا ہے تو ایسا سہی
زندگی نہیں جئیوں گا اب دیکھ تو
(از علینہ حسن)
_________________________________________سعدی۔۔۔ جس نے دو دن پہلے زندگی جینا شروع کی تھی تھا، اب برباد ہو گیا تھا۔ وہ دروازے پر زندہ لاش کی طرح ہی تو کھڑا تھا۔ اسے دیکھ کر تو کسی پتلے کا گمان ہوتا تھا۔
انور صاحب اور فاطمہ بیگم تو ہکا بکا کھڑے ریے لیکن وسیم جلدی سے اپنے جگری یار کی طرف لپکا اور اسے سہارا دیتا اندر لاکر صوفے پر بٹھایا۔انور صاحب کو ہوش آیا تو فورا اس کی جانب بڑھے اور فاطمہ بیگم کو پانی لانے کا کہا۔
"بیٹا یہ کیا ہو گیا ہے تمھیں۔"
لیکن سعدی کی طرف سے کوئ جواب نہیں آیا تھا اور سب کو حول اٹھ رہے تھے۔ وسیم تو یہ سوچ کر پریشان تھا کہ آخر ایسا کیا ہوا ہے۔۔۔ اگر ادعیہ کے والد راضی نہیں بھی ہوئے تو بھی سعدی کی ایسی حالت نہیں ہو سکتی تھی۔ دوسری طرف انور صاحب کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے تھے۔
"بچے کچھ تو بولو۔۔۔۔ کیا ہو گیا ہے؟ وسیم نے بتایا تھا کہ تمھیں کوئ کتاب لینی تھی تو بازار چلے گئے تھے۔۔۔۔ لیکن تمھاری حالت تو۔۔۔۔۔"
اس سے آگے انور صاحب کچھ نہ بول سکے کیونکہ انھیں ہچکیاں بندھ گئیں تھیں۔ اتنے میں فاطمہ بیگم بھی پانی لے ائیں تھیں لیکن اس سے پہلے کہ وہ اسے پلاتیں سعدی اپنے والدین کے قدموں میں گر کر زاروقطار رونے لگا تھا۔
"مجھے۔۔۔۔۔۔ مجھے معاف کردیں۔ میری وجہ سے آپ دونوں ہر کسی سے چھپتے پھر رہے ہیں۔"
سعدی کی اس بات سے وہ دونوں تڑپ اٹھے تھے۔ اس کے والد نے اسے اٹھا کر اپنے سینے سے لگایا تھا۔
"یہ کیا کہہ رہے ہو۔"
انور صاحب تڑپ کر بولے تھے۔ وہ اپبی اکلوتی اولاد کو اس حالت میں دیکھ کر سکون سے کیسے رہ سکتے تھے۔
"میں جانتا ہوں کہ کیں کاضی میں آپ لوگوں کی بےعزتی کی وجہ بنا تھا۔"
انور صاحب اور فاطمہ بیگم کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ آخر ایسا کیا ہوگیا ہے اور کس نے سعدی سے اس کے ماضی کا ذکر چھیڑ دیا ہے۔ لیکن اس وقت یہ سب سوچنے سے اہم سعدی کی حالت تھی جو اس وقت بہت غیر تھی۔
YOU ARE READING
نامکمل داستان
Non-Fictionیہ کہانی موجودہ دور کے سب سے بڑے مسئلے پر جس کا حل ہونا بےحد ضروری ہے۔ آج کے دور میں لڑکا اور لڑکی دونوں ہی محفوظ نہیں ہیں لیکن مقافات عمل اٹل ہے۔ 😊