قسط نمبر 11

191 10 0
                                    

مشی چلو یار بس اب کیا رہ گیا..؟ گل مشی کو واپس کپڑوں کی دکان کی طرف لے جاتی ہوئی بولی.
آپا مجھے وہ ریڈ ڈریس بھی لینا ہے.
میری سمجھ سے باہر ہو تم ابھی تو کہہ رہی تھی کہ وہ تھوڑا شارٹ ہے اور اب وہی لینا ہے. 
کہیں وقار بھائی کو وہ رنگ تو نہیں پسند..؟
آپا بس کریں یار....
ایسکیوزمی! ابھی کچھ دیر پہلے یہاں ایک ڈریس ہینگ تھا ریڈ کلر میں اور وہ شاید لاسٹ بیس تھا.
جی میںم وہ سیل ہو گیا ہے، ابھی کچھ دیر پہلے اور ان سر نے اسے پرچیز کیا ہے.
سیل مین نے جس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا مشی اور گل نے اس طرف دیکھا وہاں کوئی اور نہیں بلکہ وقار اور فریحہ تھے.
وقار کی نظر بھی ان کی طرف اٹھ گئی تھی اور انہیں دیکھ وہ ان کی طرف آ گیا تھا.
اسلام علیکم بھابھی کیسی ہیں آپ...؟
گل بھی اس کی باتوں کے جواب دینے لگ گئی تھی.
اسے فریحہ کے ساتھ دیکھنے کے بعد دل کو کچھ ہوا تھا.
جی کل کی فلائٹ ہے اور ان موصوف کے پاس میرے لیے وقت ہی نہیں ہے اور اب بھی بس دو گھنٹے کی حامی پر مانے ہیں.
آپ بتائیں کیا دو گھنٹے میں شاپنگ کر سکتی ہیں؟ فریحہ گل سے باتیں کر رہی تھی جبکہ وقار کب سے اسے دیکھ رہا تھا جو نظریں تک ملانے کی روادار نہ تھی.

کس قدر ظالم ہے محبوب میرا
اک نظرثانی کی مہربانی نہیں کرتا
                                    (نگین حنیف)

بھابی آپ کی شاپنگ ہوگئی؟ وقار کے پوچھنے پر مشی نے جلدی سے گل کو دیکھا تھا اور جس بات کا ڈر تھا وہی ہوا.
وہ کیا ہے وقار بھائی شاپنگ تو پوری ہوگئی مگر میری نند صاحبہ کا دل لال جوڑے پر آ گیا تھا اور اب وہ سیل ہو چکا ہے اور یقینا وہ ریڈ.....
جو ابھی وقار کی پسند سے میں نے خریدا ہے اسی کی بات کر رہی ہیں آپ..؟ وہ گل کی طرف دیکھتے ہوئے بولی جب کہ باقی سب خاموش تھے.
اس کی بات سنے مشی کا دل کیا وہ کہیں دور چلی جائے دل میں درد اٹھا تھا.
کیسے وہ کسی اور کو اپنی پسند پہنا سکتا تھا؟
یہ حق تو اس کا تھا.... پھر وہ ایسا کیوں کر گیا...؟
اگر مشی تمہیں وہ ڈریس چاہیے تو تم لے سکتی ہو.... وہ بڑی چالاکی سے اسے اپنی باتوں میں گھیرے بولی.
نہیں مشی کو لال رنگ نہیں پسند اسی لیے تم ہی رکھو... وہ اس کا شاپنگ والا ہاتھ اٹھا نیچے کرتا ہوا بولا.
مشی جو وقار کی پسند کی وجہ سے کچھ دیر پہلے وہ ڈریس خریدنا چاہتی تھی اب اسے خود پر افسوس ہو رہا تھا بھلا کیا ضرورت تھی اسے وہ دوبارہ لینے آنے کی مگر کمبخت دل جو نکاح کے بعد ایک الگ ہی دھن بجا رہا تھا وہ اس کا کیا کرتی.....؟
وقار بھائی صحیح کہہ رہے ہیں ویسے بھی تم ہمارے ہاں مہمان ہو اسے تحفہ سمجھ کر رکھ سکتی ہو.
بھابھی چلیں کچھ کھاتے ہیں چل کے.... وقار کی بات سنے گل نے مشی کو دیکھا تھا.
آپا مجھے ابھی ایک اسائنمنٹ بھی کمپلیٹ کرنا ہے اور بھوک بھی نہیں ہے تو کیوں نہ ہم گھر چلیں. وہ اسے مکمل نظرانداز کرتے ہوئے بولی.
گل مشی کی حالت اس کے چہرے سے جان گئی تھی کہ اسے یہ سب بالکل ناپسند آیا ہے.
اسی لیے مشی کا ساتھ دیتی دونوں گھر کے لئے نکل پڑیں.

اقرار لازم ہے (مکمل ناول) Where stories live. Discover now