قسط نمبر اکتالیس

2.1K 118 119
                                    

سنبھالا ہوش ہے جب سے مقدر سخت تر نکلا
پڑا ہے واسطہ جس سے وہی زیر و زبر نکلا
سبق دیتا رہا مجھ کو سدا روشن خیالی کا
اسے جب پاس سے دیکھا تو خود بھی تنگ نظر نکلا
سمجھ کر زندگی جس سے محبت کر رہے تھے ہم
اسے جب چھو کے دیکھا تو فقط خاکی بشر نکلا
محبت کا نشہ اترا تو تب ثابت ہوا مجھ کو
جسے منزل سمجھتے تھے وہ بے مقصد سفر نکلا

ہادی اور بھی جانے کیا کیا بول رہا تھا مگر وہ کچھ بھی سن نہیں رہی تھی...وہ بس بہتے آنسوؤں سمیت پھٹی
پھٹی آنکھوں سے ایک ٹک ہادی کو دیکھے جا رہی تھی...ابھی کچھ دن ہی تو ہوئے تھے اسے خوش ہوئے...اسے لگا تھا اس شخص کا ساتھ پا کر زندگی آسان ہو جائے گی مگر شاید خوشیاں اسے راس نہیں آتیں تھیں-

وہ اس کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا تھا... وہ تو اس سے عشق کا دعوٰی کرتا تھا پھر اسے دھوکا کیسے دے سکتا تھا... اس کی محبت دکھاوا کیسے ہو سکتی تھی... اس نے جو بھی اس کے لیے کیا وہ کوئی انتقام لینے والا نہیں کرتا...اس نے ہمیشہ اس کی مدد کی تھی... ہمیشہ محبت سے پیش آیا تھا...پھر اب کیا ہوا تھا اسے... کیوں کر رہا تھا وہ یہ سب ...دل نے کہا تھا کہ وہ غلط نہیں ہے... اس پر یقین رکھو... اس نے جو کیا... اس کی کوئی وجہ ہوگی-

غلطی میری ہے بےوقوف ہوں اس نے کہا وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور میں نے اس کا یقین کر لیا...اس نے مجھے اگوا بھی کیا تھا میں کیوں بھول گئی تھی...اس نے میری مجبوری کا فائدہ اٹھا کر مجھ سے نکاح کیا تھا کیسے بھول گئی میں...پاگل ہوں میں جو میں نے یہ سوچ لیا کہ اب سب ٹھیک ہو جائے گا میں یہ کیسے بھول گئی کہ میری بدقسمتی میرا پیچھا نہیں چھوڑے گی...میرے امتحان کب ختم ہوں گے اللہ تعالٰی... کس گناہ کی سزا بھگت رہی ہوں میں...اگر اس نے مجھے چھوڑ دیا تو میں مر جاؤں گی...وہ تڑپ کر رو دی تھی-

***

اس کے رونے کی آواز سن کر وہ اس کی طرف بڑھا تھا جب ندیم اس کی طرف بڑھا تھا -

میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا... تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بہن سے نکاح کرنے کی...ندیم علی غصے سے کہتا اس کی طرف بڑھا تھا-

کیسے بیوقوف قسم کے انسان ہو تم... ابھی تم اس کی جان لینے کو تیار تھے اور اب یہ تمہاری بہن ہو گئی... ہادی سکون سے بولا-

بکواس بند کرو ورنہ اپنی جان سے جاؤ گے...دانین چلو یہاں سے... وہ اس پر چلاتے ہوئے دانین کا ہاتھ تھام کر بولا اور آگے بڑھا-

یہ میری اجازت کے بغیر یہاں سے کہیں نہیں جا سکتی...میں شوہر ہوں اس کا... اب اس پر سب سے زیادہ حق میرا ہے...اب یہ میری اجازت کی پابند ہے اس پر اس کا خود کا بھی اتنا حق نہیں ہے جتنا میرا ہے...تمہاری بہن اب میری بیوی ہے... وہ اس کے ہاتھ کو گرفت میں لے کر بولا اور اس کا ہاتھ ہٹا کر اسے اپنے پیچھے کیا-

دانین نے اس کا نرمی اور محبت بھرا انداز دیکھا تھا...یہ اس کا کون سا انداز تھا وہ سمجھ نہیں پائی تھی-

میرا عشق تم ہو (مکمل) Where stories live. Discover now